حضرت فاطمه زبراء(س) کى مظلومانه شهادت کى مناسبت پر



وہ راہ ولايت کى پہلي شہيدہ ہيں کہ جس کى فرزندي پر ہمارے ائمہ (ع) ناز کرتے تھے (20)۔

فاطمہ وہ خاتون ہيں کہ جس نے سخت ترين مصائب و مظلوميت خصوصاً پيغمبر(ص) جيسے باپ کے دنيا سے رخصت ہونے کى مصيبت اور دشوارترين حالات کہ جس ميں عام انسان بولنے تک کى قدرت نہيں رکھتا ،حکام و بزرگان قوم کے مقابل ايسا خطبہ ديا (21) کہ عقلا جس کو سمجھنے سے قاصر ہيں کہ ايسے حالات اور ايسے مواقع پر ايک عورت کس طرح ايسا محکم و متقن خطبہ بيان کر سکتي ہے اور وہ بھي توحيد،نبوت و امامت سے متعلق ايسے مطالب اور ساتھ ہي ساتھ ان لوگوں کى سر زنش جنہوں نے دنيا کى راحت اور عيش و عشرت کے الٰہي فريضہ کو ترک کر ديا اور ظالم کے ظلم کے مقابلے ميں تماشائي بنے رہے ۔

بصد افسوس اس بات کا اعتراف کرنا چاہئے کہ چودہ سو سالوں کے گزر جانے کے بعد ا ٓج بھي ہم اس بے مثل گوہر کو نہيں پہچان سکے ہيں اور اس سے زيادہ افسوس اس بات کا ہے کہ بعض کى جہالت اور ناداني يا نفس پرستي اس بات کا باعث بني کہ انھوں نےا ٓپ(س) کے مقام و منزلت ہي کو مورد شک و ترديد کى نگاھوں سے ديکھنا شروع کر ديا۔

يہ حقيقت ہے کہ ايک معمولي انسان کے لئے يہ سمجھنا دشوار ہے کہ ايک عورت اس مقام و منزلت کى حامل ہو کہ اس کى مرضي خدا کى مرضي کا محور بن جائے (22)۔

ايک مدت سے بہت سے تعصب ا ٓميز مطالب حضرت زہرا(س) Ú©Û’ بارے ميں Ù„Ú©Ú¾Û’ جا رہے ہيں جن Ú©Ùˆ سن کر اور Ù¾Ú‘Ú¾  کر ہر حقيقت پسند انسان کا دل خون ہو جاتا ہے Û” سچ ہے کہ امام خميني (رہ) Ù†Û’ وحدت اسلامي Ú©Ù‰ بہت زيادہ تاکىد فرمائي  ÛÛ’ ؛ليکن امام خميني (رہ) کا مطلب يہ نہيں تھا کہ شيعہ اپنے بنيادي اعتقاد سے بھي دستبردار ہو جائيں اور حضرت زہرا(س) Ú©Û’ متعلق جھوٹي اور غلط باتوں Ú©Û’ سامنے خاموش تماشائي بنے رہيں؛ بلکہ امام خميني (رہ) Ú©Ù‰ مراد يہ تھي مسلمان عالم استکبار Ú©Û’ مقابلے ميں متحد رہيں تاکہ دشمن اسلام ميں رخنہ ايجاد نہ کر سکے Û”

لہذا شيعوں پر فرض ہے کہ 3جمادي الثانيہ جو صحيح روايات (23) Ú©Ù‰ بنياد پر حضرت زہرا(س) Ú©Ù‰ شہادت Ú©Ù‰ تاريخ ہےاور اسلامي جمہوريہ ايران Ú©Ù‰ جانب سے عمومي تعطيل کا اعلان بھي کیا گيا ہے ،جتنا ممکن ہو  اعليٰ پيمانے پر مجلسيں برپا کريں اور سڑکوں پر جلوس نکاليں تاکہ ا ٓنحضرت(س) کا Ú©Ú†Ú¾ حق ادا ہو سکے Û”

ظاہر ہے کہ اس امر سے بے توجہي کا نتيجہ بہت برا ہوگا۔

والسلام عليٰ جميع عباد اللہ الصالحين
محمد فاضل لنکراني
9اگست 2002 عيسوي

پيغام3
بسم اللہ الرحمٰن الرحيم

إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ ÙˆÙŽ Ø±ÙŽØ³ÙÙˆÙ„َهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِى الدُّنْيَا ÙˆÙŽ Ø§Ù„اَْخِرَةِ ÙˆÙŽ Ø£ÙŽØ¹ÙŽØ¯Ù‘ÙŽ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِينًا . (24) قال رسول Ø§Ù„له (صلى الله عليه وآله): فاطمة بضعة منّى يؤذينى ما آذاها (25)

سال گزشتہ جو اطلاعيہ حضرت زھرا(س) کى شہادت کى مناسبت سے ا ٓپ کى خدمت ميں پيش ھوا اس سے پيوستہ اس سال بھي ا ٓپ کى خدمت ميں عرض کرتا ھوں کہ حضرت زھرا(س) جنہوں نے ولايت کى راہ ميں سب سے پہلے اپني جان کا نذرانہ پيش کیا، ان کى ياد منانا ولايت علي(ع) کى بيعت کے مترادف ہے، جس کے ذريعہ خداوندعالم نے دين کو مکمل کیا اور نعمتوں کومنزل اتمام تک پہنچايا(26)۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next