توحيد



اس Ú©Û’ علاوہ حضرت علی علیہ السلام سے ایک شخص Ù†Û’ سوال کیا کہ” یا امیر المومنین هل را Ù´ یت ربک  ÛŒØ¹Ù†ÛŒ اے امیر المومنین کیا آپ Ù†Û’ اپنے رب Ú©Ùˆ دیکھا ہے؟ آپ Ù†Û’ فرمایا: ” اَاَعبد مالا اری “ یعنی کیا میں اس Ú©ÛŒ عبادت کرتا ہوں جس Ú©Ùˆ نہیں دیکھا؟ اس Ú©Û’ بعد فرمایا: ” لا تدرکہ العیون بمشاہدة العیان، ولکن تدرکہ القلوب بحقایق الایمان “ اس Ú©Ùˆ یہ آنکھیں تو ظاہری طور پر نہیں دیکھ سکتی مگر دل ایمان Ú©ÛŒ طاقت سے اس Ú©Ùˆ درک کرتا ہے۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله کے لئے مخلوق کی صفات کا قائل ہونا جیسے الله کے لئے مکان، جہت، مشاہدے اور جسمانیت کا عقیدہ رکھنا الله کی معرفت سے دوری اور شرک میں آلودہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ وہ تمام ممکنات اور ان کے صفات سے برتر ہے ،کوئی بھی چیز اس کے مثل نہیں ہوسکتی ۔

5.   توحید ØŒ تمام اسلامی تعلیمات Ú©ÛŒ روح ہے :

ہمارا عقیدہ ہے کہ الله کی معرفت کے مسائل میں مہم ترین مسئلہ معرفت توحید ہے۔ توحید درواقع اصول دین کی ایک اصل ہی نہیں بلکہ تمام سلامی عقائد کی روح ہے ۔اور یہ بات صراحت کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اسلام کے تمام اصول وفروع توحید سے ہی وجود میں آتے ہیں۔ ہر منزل پر توحید کی باتیں ہیں، وحدت ذات پاک، توحید صفات و افعال خدا اور دوسری تفسیر یہ کہ و حدت دعوت انبیاء، وحدت دین وآئیین الٰہی ، وحدت قبلہ اور کتاب آسمانی،تمام انسانوں کے لئے احکام و قانون الٰہی کی وحدت، وحدت صفوف مسلمین اور وحدت یوم المعاد۔

اسی وجہ سے قرآن کریم Ù†Û’ توحید الٰہی Ú©Û’ سلسلہ میں ہرطرح Ú©Û’ انحراف اورشرک Ú©Ùˆ نہ بخشاجانے والا گناہ کہا ہے۔ ان الله لایغفر ان یشرک به ویغفر مادون ذلک لمن یشاء ومن یشرک بالله فقد افتری اثما عظیماً یعنی الله شرک Ú©Ùˆ ہرگز نہیں بخشے گا، (لیکن اگر)  شرک Ú©Û’ علاوہ (دوسرے گناہ ہیں) توجس Ú©Û’ گناہ چاہے گا بخش دے گا، اور جس Ù†Û’ کسی Ú©Ùˆ الله کا شریک قرارادیا  گویااس Ù†Û’ اس پر تہمت لگائ اور ایک بہت بڑا گناہ انجام دیا ولقد اوحی الیک والی Ù° الذین  من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکونن من الخاسرین یعنی بتحقیق تم  پراور تم سے پہلے پیغمبروں پر وحی Ú©ÛŒ گئی کہ اگر تم Ù†Û’ شرک کیا تو تمھارے تمام اعمال حبط کردیئے جائیں Ú¯Û’ اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤ Ú¯Û’Û”

6.   توحید Ú©ÛŒ قسمیں:

ہمارا عقیدہ ہے کہ توحید کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں سے چار اقسام بہت اہم ہیں:

Û±Û”  ØªÙˆØ­ÛŒØ¯ در ذات :یعنی اس Ú©ÛŒ ذات یکتا Ùˆ تنہا ہے اور کوئی اس Ú©Û’ مثل نہیں ہے۔

۲۔ توحید درصفات: یعنی اس کے صفات علم ،قدرت ،ازلیت، ابدیت و ۔۔۔۔۔ تمام اس کی ذات میں جمع ہیں اوراس کی عین ذات ہیں۔اس کے صفات مخلوقات کے صفات جیسے نہیں ہیں کیونکہ مخلوق کے تمام صفات ایک دوسرسے جدا اور ان کی ذات بھی صفات سے جدا ہوتی ہے البتہ عینیت ذات خدا وند باصفات کو سمجھنے کے لئے دقت نظر اور ظرافت فکر ی کی ضرورت ہے۔

Û³Û” توحید در افعال :ہمارا عقید ہے کہ اس عالم ہستی میں جو افعال،حرکات واثرات پائے جاتے ہیں، ان سب کا سرچشمہ ارادہٴ الٰہی اور اس Ú©ÛŒ مشیت ہے الله خالق Ú©Ù„ Ø´ÛŒ Ù´ Ùˆ ہوعلی Ù° Ú©Ù„ Ø´ÛŒ Ù´ وکیل یعنی ہر چیز کا خالق الله ہے اور وہی ہر چیز کا حافظ Ùˆ ناظر ہے له مقالید السموات والارض زمین Ùˆ آسمان Ú©ÛŒ تمام کنجیاں اس Ú©Û’ دست قدرت میں ہے ” لامؤثرفی الوجود الا الله ”  اس جہان ہستی میں الله Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ علاوہ کوئی اثر انداز نہیں ہے۔ لیکن اس بات کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہم اپنے اعمال میں مجبور ہیں، بلکہ اس Ú©Û’ برعکس ہم اپنے ارادوں وفیصلوں میں آزاد ہیں ان هدیناه السبیل واما شاکرا واما کفور اً   ہم Ù†Û’ انسان Ú©ÛŒ ہدایت کردی ہے (اس Ú©Ùˆ راستہ دکھادیاہے ) اب چاہے وہ شکریہ ادا کرے (یعنی اس Ú©Ùˆ قبول کرے )یا کفران نعمت کرے (یعنی اس Ú©Ùˆ قبول نہ کرے۔ وان لیس للانسان الا ما سعی Ù° یعنی انسان Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے مگر وہ جس Ú©Û’ لئے اس Ù†Û’ کوشش Ú©ÛŒ ہے ۔قرآن Ú©ÛŒ آیت اس بات Ú©ÛŒ طرف صریحاًاشارہ کررہی ہے کہ انسان اپنے ارادہ میں آزاد ہے۔ لیکن چونکہ الله Ù†Û’ ارادہ Ú©ÛŒ آزادی اور ہرکام Ú©Ùˆ انجام دینے Ú©ÛŒ قدرت ہم Ú©Ùˆ عطا Ú©ÛŒ ہے،اس لئے ہمارے کام  اس Ú©Û’ بغیر کہ اپنے کاموں Ú©Û’ بارے میں ہماری ذمہ داری Ú©Ù… ہو ،اس Ú©ÛŒ طرف اسنادپیدا کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہئے۔ ہاں اس Ù†Û’ ارادہ کیا ہے کہ ہم اپنے اعمال Ú©Ùˆ آزادی Ú©Û’ ساتھ انجام دین تاکہ وہ اس طریقہ سے ہماری آزمائش کرسکے اور ہمیں راہ تکامل میں Ø¢Ú¯Û’ بڑھا سکے۔ انسان کا تکامل تنہا آزادئی ارادے اور اختیار Ú©Û’ ساتھ الله Ú©ÛŒ اطاعت پر منحصر ہے،کیوں کہ بے اختیاری  Ùˆ جبری  اعمال نہ کسی Ú©Û’ نیک ہونے Ú©ÛŒ دلیل ہے اور نہ بد ÛŒ کی۔



back 1 2 3 4 5 6 next