توحيد



اصولاً اگر ہم اپنے اعمال میں مجبور ہوتے تو آسمانی کتابوں کا نزول،انبیاء کی بعثت، دینی تکالیف، تعلیم و تربیت اور اسی طرح سے الله کی طرف سے ملنے والی سزا خالی از مفہوم رہ جاتی۔

یہ وہ چیز ہے کہ جس کو ہم نے مکتب ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے سیکھا ہے انھوں نے ہم سے فرمایا ہے کہ ” نہ جبر مطلق صحیح ہے اور نہ تفویض مطلق بلکہ ایک چیز ہے، لاجبر ولا وتفویض ولکن امراً بین الامرین “

Û´ Û” توحید در عبادت:یعنی عبادت صرف الله سے مخصوص ہے اور اس Ú©ÛŒ پاک ذات Ú©Û’ علاوہ کسی معبود کا وجو د نہیں ہے۔توحید Ú©ÛŒ یہ قسم سب سے اہم قسم ہے اور اس Ú©ÛŒ اہمیت اس بات سے آشکار ہو جاتی ہے کہ الله Ú©ÛŒ طرف سے آنے والے تمام انبیاء Ù†Û’ اس پر ہی زیادہ زور دیا ہے < وما امروا لا لیعبدوا الله مخلصین له الدین  Ø­Ù†ÙØ§Ø¡ Û”Û”Û” وذلک دین القیمة یعنی پیغمبروں Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ علاوہ کوئی Ø­Ú©Ù… نہیں دیا گیا کہ تنہا الله Ú©ÛŒ عبادت کریں، اور اپنے دین Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ لئے خالص بنائیں اور توحید میں کسی Ú©Ùˆ شریک قرار دینے سے دور رہیں۔۔۔۔۔۔اور یہی الله کا محکم ایمان ہے۔

اخلاق و عرفان کے تکامل کے مراحل طے کرنے سے توحید اور عمیق تر ہو جاتی ہے اور انسان اس منزل پر پہونچ جاتا ہے کہ فقط الله سے ہی لو لگائے رکھتا ہے۔ہرجگہ اس کو چاہتا ہے اور اس کے علاوہ کسی غیر کے بارے میں نہیں سوچتا۔ اور کوئی چیز اسے الله سے ہٹا کر اپنے میں مشغول نہیں کرتی کلما شغلک عن الله فهو صنمک یعنی جوچیز تمہیں الله سے دور کرکے اپنے میں الجھا دے وہی تمہارا بت ہے۔

۵۔ توحید درمالکیت: یعنی ہر چیز الله کی ملکیت ہے لله ما فی السمو ٰ ات وما فی الارض

Û¶Û” توحید در حاکمیت: یعنی قانون فقط الله کا قانون ہے ومن لم یحکم بما انزل الله فاولئک هم الکافرون یعنی جو الله Ú©Û’ نازل کئے ہوئے (قانون Ú©Û’ مطابق) فیصلہ نہیں کرتے  وہ سب کافر ہیں۔

ہمارا عقیدہ ہے کہ توحید افعالی اس حقیقت Ú©ÛŒ تاکید کرتی ہے کہ الله Ú©Û’ پیغمبروں Ù†Û’ جو معجزات دکھائے ہیں وہ الله Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے تھے۔ کیونکہ قرآن کریم حضرت عیسی علیہ السلام Ú©Û’ بارے میں فرماتا ہے کہ   وتبری Ù´ الاکمه والابرص باذنی واذ تخرج الموتی Ù° باذنی یعنی تم Ù†Û’ مادر آزاد اندھوں اور لاعلاج کوڑھیوں Ú©Ùˆ میرے Ø­Ú©Ù… سے صحت دی اور مردوں Ú©Ùˆ میرے Ø­Ú©Ù… سے زندہ کیا Û”

اور جناب سلیما علیہ السلام Ú©Û’ ایک وزیر Ú©Û’ بارے میں فرمایا   قال الذی عنده علم من الکتاب انا آتیک به قبل ان یرتد الیک طرفک فلما ره مستقراً عنده قال هذا من فضل ربی یعنی جس Ú©Û’ پاس آسمانی کتاب کا تھوڑا سا علم تھا اس Ù†Û’ کہا کہ اس سے پہلے کہ آپ Ú©ÛŒ پلک جھپکے میں اسے (تخت بلقیس) آپ Ú©ÛŒ خدمت میں Ù„Û’ آؤں گا۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اپنے پاس کھڑا پایا تو کہا یہ میرے پروردگار Ú©Û’ فضل سے ہے۔

اس بنا پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف الله کے حکم سے لاعلاج مریضوں کو شفا دینے اور مردوں کو زندہ کرنے کی نسبت دینا جس کو قرآن کریم نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے، عین توحید ہے۔

7.   فرشتگان خدا:



back 1 2 3 4 5 6 next