امامت



اس Ú©Û’ علاوہ چونکہ امام، پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم کا جانشین ھوتا Ú¾Û’ لہٰذا وہ انسانوں Ú©ÛŒ تعلیم Ùˆ تربیت Ú©ÛŒ ہمہ وقت کوشش کرتا Ú¾Û’ØŒ لہٰذا وہ دوسرے سے پہلے اور لوگوں سے زیادہ الٰھی اخلاق سے آراستہ ھونا چاہئے۔

حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ھیں:

”جو شخص (حکم خدا سے) خود کو لوگوں کا امام قرار دے تو اس کے لئے ضروری ھے کہ دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے خود اپنی تعلیم کے لئے کوشش کرے، اور اپنی رفتار و کردار سے دوسروں کی تربیت کرے، قبل اس کے کہ اپنے کلام سے تربیت کرے“۔([6])

امام کو خدا کی طرف سے منصوب ھونا چاہئے

شیعہ نقطہ نگاہ سے امام اور جانشین پیغمبر صرف حکم خدا اور اسی کے انتخاب سے معین ھوتا ھے، اور اس کے بعدپیغمبر امام کو پہچنواتا ھے۔ لہٰذا کوئی بھی شخص یا کوئی بھی گروہ اس مسئلہ میں دخالت کا حق نھیں رکھتا۔

امام کے خدا کی طرف سے منصوب ھونے کی ضرورت پر متعدد دلیل ھیں، منجملہ:

الف: قرآن کریم کے فرمان کے مطابق خداوندعالم تمام چیزوں پر حاکم مطلق ھے، اور سب پر اس کی اطاعت کرنا ضروری ھے۔ ظاہر ھے کہ یہ حاکمیت خداوندعالم کی طرف سے (صلاحیت اور شائستگی رکھنے والے) کسی بھی شخص کو عطا ھوسکتی ھے۔ لہٰذا جس طرح نبی اور پیغمبر خدا کی طرف سے منتخب ھوتا ھے، اسی طرح امام کو بھی خدا معین کرتا ھے اور لوگوں پر ولایت رکھتا ھے۔

ب۔ اس سے پہلے امام کے لئے کچھ خاص خصوصیات بیان کی گئی ھیں جیسے عصمت، علم وغیرہ، اور یہ بات واضح ھے کہ ان صفات کے حامل شخص کی شناخت اور پہچان صرف خداوندعالم ھی کراسکتا ھے کیونکہ وھی انسان کے ظاہر و باطن سے آگاہ ھے، جیسا کہ خداوندعالم قرآن مجید میں جناب ابراھیم علیہ السلام سے خطاب کرتے ھوئے فرماتا ھے:

”ہم نے تم کو لوگوں کا امام قرار دیا“۔([7])

جامع اور بہترین کلام

گفتگو کے اس آخری حصہ میں مناسب ھے کہ امام ہشتم حضرت امام رضا علیہ السلام کا بہترین کلام بیان کردیا جائے جس میں آپ نے امام کے خصوصیات بیان فرمائیں ھیں:

”(جنھوں نے امامت کے مسئلہ میں اختلاف کیا اور یہ گمان کر بیٹھے کہ امامت ایک انتخابی مسئلہ ھے) ان لوگوں نے جہالت کا ثبوت دیا۔۔۔ کیا عوام الناس امت کے درمیان امامت کے مقام و منزلت کو جانتے ھیں تاکہ وہ مل بیٹھ کر امام کا انتخاب کرلیں؟!



back 1 2 3 4 5 6 next