امامت



بے شک امامت کی قدر ومنزلت اتنی بلند وبالا، اس کی شان اتنی عظیم الشان، اس کا مقام اتنا عالی، اس کا رتبہ اتنا بلند و رفیع اور اس کی گہرائی اتنی زیادہ ھے کہ لوگوں کی عقل کی رسائی اس تک نھیں یا اپنی رائے کے ذریعہ اس تک نھیں پہنچ سکتے۔۔۔۔

بے Ø´Ú© امامت وہ مقام Ú¾Û’ کہ خداوندعالم Ù†Û’ جناب ابراھیم علیہ السلام Ú©Ùˆ مقام نبوت Ùˆ خلت عطا کرنے Ú©Û’ بعد تیسرے مرتبہ میں مقام امامت عطا Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”Û”Û” امامت، خلافت خدا Ùˆ رسول  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم، مقام امیر المومنین علیہ السلام اور حضرت امام حسن Ùˆ امام حسین علیہما السلام Ú©ÛŒ میراث Ú¾Û’Û” واقعاً امامت دین Ú©ÛŒ باگ ڈور، نظام مسلمین Ú©ÛŒ بنیاد اور مومنین Ú©ÛŒ عزت اور دنیا Ú©ÛŒ خیر Ùˆ بھلائی کا سبب Ú¾Û’Û”Û”Û” نماز، روزہ، حج، جہاد Ú©Û’ کامل ھونے کا سبب Ú¾Û’ØŒ نیز امام Ú©Û’ ذریعہ (اس Ú©ÛŒ ولایت Ú©Û’ قبول کرنے Ú©ÛŒ صورت میں) سرحدوں Ú©ÛŒ حفاظت Ú¾Û’Û”

امام، حلالِ خدا کو حلال اور حرام کو حرام کرتا ھے (اور خداوندعالم کے حقیقی حکم کے مطابق حکم کرتا ھے) ، حدود الٰھی قائم کرتا ھے، خدا کے دین کی حمایت کرتا ھے، اور حکمت و موعظہ حسنہ نیز بہترین دلیل کے ذریعہ خدا کی طرف دعوت دیتا ھے۔

امام آفتاب Ú©ÛŒ طرح طلوع ھوتا Ú¾Û’ جس کا نور پوری دنیا Ú©Ùˆ منور کردیتا Ú¾Û’ØŒ اور وہ خود افق میں اس طرح سے Ú¾Û’ کہ ہاتھ اور آنکھوں Ú©ÛŒ رسائی نھیں ھوسکتی۔ امام چمکتا ھوا چاند، روشن چراغ، نوردرخشاں  اور بھر پور اندھیروں نیز شہروں Ùˆ جنگلوں اور دریاؤں Ú©Û’ راستہ میں راہنمائی کرنے والا ستارہ Ú¾Û’ (اور فتنہ Ùˆ فساد) اور جہالت سے نجات دینے والا Ú¾Û’Û”Û”Û”

امام، مونس ساتھی، مہربان باپ، حقیقی بھائی، اپنے چھوٹے بچوں کی نسبت نیک و مہربان ماں اور بڑی بڑی مصیبتوں میں لوگوں کے لئے پناہ گاہ ھے۔ امام ، گناھوں اور برائیوں سے پاک کرنے والا ھے، وہ مخصوص بردباری اور حلم کی نشانی رکھتا ھے۔۔۔، امام، اپنے زمانہ کا واحد شخص ھوتا ھے اور ایسا شخص ھوتا ھے جس (کی عظمت ) سے کوئی نزدیک نھیں ھوسکتا، اور کوئی بھی دانشور اس کی برابری نھیں کرسکتا، نہ کوئی اس کی جگہ لے سکتا ھے اور نہ ھی اس کا مثل و نظیر مل سکتا ھے۔۔۔

لہٰذا امام Ú©ÛŒ شناخت اور پہچان کون کرسکتا Ú¾Û’ØŒ یا کون امام کا انتخاب کرسکتا Ú¾Û’ØŒ ھیہات ھیہات!  یہاں پر عقل Ùˆ خرد حیران رہ ھوجاتی Ú¾Û’ Û” (یہاں پر) آنکھیں بے نور، بڑے چھوٹے، حکماء انگشت بدندان، اور خطباء عاجز ھوجاتے ھیں اور ان میں امام Ú©Û’ با فضیلت کاموں Ú©ÛŒ توصیف کرنے Ú©ÛŒ طاقت نھیں ھوتی، اور یہ سبھی اپنی عجز Ùˆ ناتوانی کا اقرار کرتے ھیں!!Û”Û”Û”Û”([8])


[1] قرآن کریم میں پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم سے خطاب ہوتا Ú¾Û’: ”ہم Ù†Û’ ذکر (قرآن کریم) تم پر نازل کیا تاکہ اس میں بیان ہونے والی چیزوں Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ سامنے بیان کریں“، (سورہ نحل آیت Û´Û´)

[2] یہ بات عرض کردینا مناسب ھے کہ امام معصوم کے ذریعہ ”حکومت تشکیل دینا“ راستہ ہموار ہونے کی صورت میں ہی ممکن ھے،لیکن دوسرے تمام فرائض یہاں تک کہ غیبت کے زمانہ میں بھی انجام دینا ضروری ھے، اگرچہ امام علیہ السلام کے ظہور اور لوگوں کے درمیان ظاہر بظاہر ہونے کی صورت میں یہ بات سب پر ظاہر ھے۔ اس کے علاوہ دوسرا نکتہ یہ ھے کہ اس حصہ میں جو کچھ بیان ہوا ھے اس میں لوگوں کی معنوی زندگی میں امام کی ضرورت ھے، لیکن تمام دنیا کو ”وجود امام“ کی ضرورت ھے اس مطلب کو ”امام غائب کے فوائد“ کی بحث میں بیان کیا جائے گا۔

[3]میزان الحکمة، ج۱، ح ۸۶۱۔

[4] اس کے علاوہ اگر امام خطا و غلطی سے محفوظ نہ ہو تو پھر کسی دوسرے امام کی تلاش کی جائے تاکہ لوگوں کی یہ ضرورت پوری ہوسکے، اور اگر وہ بھی خطاؤں سے محفوظ نہ ہو تو پھر کسی دوسرے امام کو تلاش کیا جائے اور یہ سلسلہ اسی طرح آگے بڑھتا چلا جائے گا اور ایسا سلسلہ فلسفی لحاظ سے باطل اور بے بنیاد ھے جس کو فلسفہ کی اصطلاح میں ”تسلسل“ کہا جاتا ھے۔

[5] معانی الاخبار، ج۴، ص۱۰۲۔

[6] میزان الحکمة، باب ۱۴۷، ح۸۵۔

[7] سورہ بقرہ، آیت ۱۲۴۔

[8] اصولکافی، ج۱، باب ۱۵، ح۱، ص ۲۵۵۔



back 1 2 3 4 5 6