"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں علماء كے نظریات



دوسرے یہ كہ قیصر و كسریٰ كی سوپر پاور طاقتوں كے نیست و نابود ھونے كی بشارت رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دی تھی۔ لھذا اگر اس جملہ سے كوئی خطرہ تھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو ھونا چاھئے تھا، نہ كہ ان كے بعد كسی كو۔

تیسرے یہ كہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے زمانہ میں میدان جنگ میں صحابہ كی بلند ھمتی اس گمان كو باطل كردیتی ھے كہ اس سے خطرہ پیدا ھوسكتا ھے۔ اس لئے كہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی ركاب میں جنگ كیا كرتے تھے۔ اور "حی علی خیر العمل" نے ان كے اندر سستی پیدا نھیں ھونے دی۔ اس كی وضاحت خود قرآن كریم نے فرمائی ھے۔ 87

فرقۂ اشاعرہ میں سے علم كلام كے جانے مانے عالم قوشجی كی یہ توجیہ كہ "اجتھادی مسائل میں ایك مجتھد كی دوسرے سے مخالفت، بدعت نھیں ھے 88، قطعاً نادرست ھے۔ كیونكہ در حقیقت رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی مرضی سے گفتگو نھیں فرماتے تھے۔ بلكہ وحی كے اشاروں پر گفتگو فرماتے تھے (وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الا وحی یوحی) 89

سید شرف الدین اس كلام كی توجیہ میں كھتے ھیں:

"اس كلام كی توجیہ یہ ھے كہ خلیفۂ ثانی نے یہ گمان كیا كہ لوگ جب نماز كے بھترین عمل ھونے كی صدا سنیں گے تو نماز پر اكتفا كرلیں گے اور جھاد كو ترك كردیں گے۔ جیسا كہ خود خلیفۂ ثانی نے بھی اس سلسلہ میں تصریح كی تھی۔ اور قوشجی كا یہ بیان كہ "اجتھادی مسائل میں ایك مجتھد كی دوسرے سے مخالفت بدعت نھیں ھے" بالكل نادرست ھے۔ كیونكہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سلسلہ میں نص فرمائی ھے نا كہ اپنا اجتھاد پیش كیا ھے۔ اور نص كی مخالفت جائز نھیں ھے اس لئے كہ مكلفین كے افعال سے متعلق، رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی ذات سے صادر ھونے والے احكام كی مخالفت جائز نھیں ھے۔ كیونكہ حلال محمدی قیامت تك كے لئے حلال ھے اور حرام محمدی قیامت تك كے لئے حرام۔ اور اسی طرح دوسرے تمام احكام قیامت تك كے لئے ثابت ھیں چاھے وہ احكام وضعی 90 ھوں یا تكلیفی۔ 91 اور اس پر تمام مسلمانوں كا اسی طرح اجماع ھے جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی نبوت پر۔ اور اس كے خلاف كسی نے ایك حرف بھی كھنے كی ھمت نھیں كی ھے۔

اور قرآن كریم نے اس حقیقت كی وضاحت كی ھے، ارشاد ھوتا ھے:

(وما آتاكم الرسول فخذوہ وما نھاكم عنہ فانتھوا واتقوا اللہ ان اللہ شدید العقاب) 92

ترجمہ: اور جو كچھ بھی رسول تمھیں دیں اسے لے لو اور جس سے منع كردیں اس سے رك جاؤ اور اللہ سے ڈرو كہ اللہ سخت عذاب كرنے والا ھے۔

دوسری جگہ ارشاد ھوتا ھے:

(وما كان لمؤمن ولا مؤمنة اذا قضیٰ اللہ ورسولہ امرا ان یكون لھم الخیرة من امرھم ومن یعص اللہ ورسولہ فقد ضل ضلالا مبیناً) 93



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next