"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں علماء كے نظریات



خدا كا یہ بھی قول ھے:

وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الا وحی یوحی علمہ شدید القویٰ) 97

ترجمہ: اور وہ اپنی خواھش سے كلام بھی نھیں كرتا ھے۔ اس كا كلام وحی ھے، جو مسلسل نازل ھوتی رھتی ھے۔ اسے نھایت طاقت والے نے تعلیم دی ھے۔

پروردگار كا یہ بھی بیان ھے:

(لا یاتیہ الباطل من بین یدیہ ولا من خلفہ تنزیل من حكیم حمید) 98

ترجمہ: جس كے قریب، سامنے یا پیچھے، كسی بھی طرف سے باطل كا گذر بھی نھیں ھوسكتا ھے كہ یہ خدائے حكیم و حمید كی نازل كی ھوئی كتاب ھے۔

جو بھی ان آیات پر ایمان ركھتا ھے یا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی نبوت كی تصدیق كرتا ھے اس كو یہ حق نھیں ھے كہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی بیان كردہ نصوص سے بال برابر بھی رو گردانی كرے۔ اور ایسے لوگوں سے خدا كی پناہ جو حد سے گذر جاتے ھیں اور تاویلوں كا سھارا لیتے ھیں۔ 99

"حی علی خیر العمل" كے جزء اذان ھونے پر مزید تاكید

زركشی نے بحر المحیط میں رقم كیا ھے: اس میں اسی طرح اختلاف ھے جس طرح اور دوسروی چیزوں میں۔ ابن عمر جو اھل مدینہ كا سردار تھا، اذان كو جدا جدا كھنے كا قائل تھا اور اذان میں "حی علی خیر العمل" كھتا تھا۔ 100

كتاب سنان كے الفاظ یہ ھیں: "الصحیح ان الاذان شرع بحی علٰی خیر العمل" درست یہ ھے كہ شریعت اسلامی میں اذان "حی علی خیر العمل" كے ساتھ شروع ھے۔ 101



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next