تاريخ کی تعريف



قرآن نے مختلف آیات میں انسانوں کو یہ دعوت دی ھے کہ وہ گذشتہ اقوام کی زندگی کا مطالعہ کریں، ان کی زندگی کے مفید نکات پیش کرنے کے بعد انھیں یہ دعوت دی کہ وہ باصلاحیت افراد کو اپنا ھادی و رھنما بنائیں اور ان کی زندگی کو اپنے لئے نمونہ سمجھیں حضرت ابراھیم (ع) کے بارے میں فرماتا ھے: قد کان لکم اسوة حسنة فی ابراھیم و الذین معہ۔ تم لوگوں کے لئے ابراھیم اور ان کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ ھے۔

اسی طرح رسول اکرم (ص) کے بارے میں قرآن فرماتا ھے: لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوة حسنة۔ در حقیقت تم لوگوں کے لئے اللہ کے رسول میں ایک بھترین نمونہ ھے۔

حدیث و سنت نبوی اور ائمہ کی رفتار و گفتار امت مسلمہ کے لئے حجت قاطع اور سند محکم ھیں، سیرت نبوی ھمیں یہ درس دیتی ھے کہ ھمارا اخلاق و کردار نبی کی سیرت کے مطابق ھونا چاھےے جب کہ تواریخ میں اس کا کھیں ذکر نھیں ملتا۔

تاریخ اسلام

تاریخ کے جتنے بھی منابع و ماخذ موجود ھیں تاریخ اسلام سے زیادہ معلومات سے لبریز اور مالامال ھے چنانچہ جب کوئی محقق تاریخ اسلام لکھنا شروع کرتا ھے اور اسے تاریخی واقعات وافر مقدار میں بصورت دقیق مل جاتے ھیں۔ اس کے علاوہ تاریخ اسلام میں جس قدر مستند و باریک نیز روشن نکات موجود ھیں وہ دیگر تواریخ میں نظر نھیں آتے۔

ان خصوصیات کا سرچشمہ سیرت اور سنت رسول (ص) ھے اور یہ مسلمانوں کے لئے قطعی حجت و دلیل ھے چنانچہ وہ انھی کی پیروی کرتے ھیں۔

تاریخ اسلام کے بارے میں استاد مطھری رقمطراز ھیں

پیغمبر اسلام اور مذھب اسلام کو دیگر مذاھب پر فوقیت حاصل ھے کیونکہ آپ کی تاریخ روشن و مستند ھے، اس اعتبار سے دنیا کے دیگر رھبر و راھنما ھماری برابری نھیں کرسکتے چنانچہ پیغمبر اکرم(ص) کی زندگی کی دقیق باتیں اور اس کے جزئیات آج بھی ھمارے پاس قطعی اور مسلم طور پر موجود و محفوظ ھیں۔ آپ کا سال ولادت ماہ ولادت روز ولادت یھاں تک کہ ھفتہ ولادت بھی تاریخ کے سینے میں درج ھے دورۂ شیر خوارگی، وہ زمانہ جو آپ نے صحرا میں بسر کیا، وہ دور جب آپ سن بلوغ کو پھونچے، وہ سفر جو آپ نے ملک عرب سے باھر کئے، وہ مشاغل جو آپ نے مبعوث بہ رسالت ھونے سے پھلے انجام دیئے ھیں وہ ھمیں بخوبی معلوم ھیں۔ آپ نے کس سال شادی کی اور اس وقت آپ کا سن مبارک کیا تھا آپ کی ازواج کے بطن سے کتنے بچوں نے ولادت پائی اور کتنے بچے آپ کی رحلت سے قبل اس دنیا سے کوچ کرگئے، وفات کے وقت آپ کی عمر کیا تھی یہ واقعات مبعوث برسالت ھونے کے وقت تک کے ھیں اس کے بعد کے واقعات اور دقیق ھوجاتے ھیں تفویض رسالت، جیسا عظیم واقعہ کب پیش آیا وہ پھلا شخص کون تھا جو مسلمان ھوا اس کے بعد کون مشرف بہ اسلام ھوا آپ کی لوگوں سے کیا گفتگو ھوئی آپ نے کیا کارنامے انجام دیئے اور کیا راہ و روش اختیار کی سب دقیق طور پر روشن و عیاں ھیں۔

سب سے زیادہ اھم بات یہ ھے کہ پیغمبر اکرم(ص) کی تاریخ میں زمانہٴ ”وحی“ کے دوران تحقیق ثبت کی گئی۔ تیئس سالہ عھد نبوت کا ھر واقعہ وحی آسمان کے نور سے منور ھوا اور اسی کی روشنی میں اس کا تجزیہ کیا گیا قرآن مجید میں جو واقعات درج ھیں ان میں اکثر و بیشتر وھی مسائل و واقعات ھیں جو عھد نبوت کے دوران پیش آئے، ھر وہ واقعہ جسے قرآن نے بیان کیا ھے بے شک وہ خداوند عالم الغیب و الشھادہ نے ھی بیان کیا ھے قرآن کی رو سے تاریخ بشر اور اس کا ارتقا اصول و ضوابط کی بنیاد کے سلسلے پر قائم ھے عزت و ذلت، کامیابی و ناکامی، فتح و شکست اور بدبختی و خوش نصیبی کے واقعات دقیق و منظم حساب کے مطابق وقوع پذیر ھوتے ھیں ان اصول و ضوابط اور قوانین کو سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ تاریخ کو سمجھا جائے۔ اور اس کے ذریعہ اپنی ذات نیز معاشرے کو فائدہ پھونچایا جائے۔ یھاں مثال کے طور پر یہ آیت پیش کی جاسکتی ھے۔

قد خلت من قبلکم سنن فسیروا فی الارض فانظروا کیف۔۔۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next