تاريخ کی تعريف



(تم سے پھلے بھت سے دور گزر چکے ھیں زمین میں چل پھر کر دیکھ لو ان لوگوں کا کیا انجام ھوا جنھوں نے اللہ کے احکامات اور ھدایات کو جھٹلایا۔)

تاریخ کی اھمیت نھج البلاغہ کی روشنی میں

قرآن کے علاوہ معصومین علیھم السلام کے پیشوا حضرت علی (ع) نے بھی اپنے اقوال میں اس عظیم اور علم و دانش کے وسیع سرچشمے کی قدر و قیمت کی جانب اشارہ فرمایا ھے چنانچہ اس سلسلہ میں آپ کے ارشادات عالیہ میں سے نھج البلاغہ کے اس قول کو نقل کیا جاسکتا ھے۔

یا بنی! انی و ان لم اکن عمر من کان قبلی فقد نظرت فی اعمالھم و فکرت فی اخبارھم و سرت فی آثارھم حتی عدت کاحدھم بل کانی بما انتھی الی منامورھم قد عمرت مع اولھم الی آخرھم فعرفت صنعوا ذلک من کدرہ و نفعہ من ضررہ۔

اے میرے بیٹے میری عمر ھر چند اتنی نھیں جتنی گزشتہ دور کے لوگوں کی رھی ھے لیکن میں نے ان کے کاموں کو دیکھا ان کے واقعات پر غور کیا ان کے جو آثار باقی رہ گئے تھے ان میں تلاش و جستجو کی یھاں تک کہ میں بھی ان جیسا بن گیا بلکہ ان کے جو اعمال و افعال مجہ تک پھونچے میں نے گویا ان کے ساتھ اول تا آخر زندگی بسر کی اس کے بعد ھی میں نے ان کے کردار کی پاکیزگی و خوبی کو برائی اور تیرگی سے علیحدہ کرکے نفع و نقصان کو پھچانا، امیر المومنین حضرت علی (ع) کا یہ بیان اس امر کی وضاحت کرتا ھے کہ ائمہ علیھم السلام کس حد تک عھد گزشتہ کی تاریخ کو اھمیت دیتے تھے۔

غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں تاریخ اسلام کی اھمیت

عیسائی دانشور ادیب جرجی زیدان رقم طراز ھے کہ:

اس میں شک نھیں کہ تاریخ اسلام کا شمار دنیا کی اھم ترین تواریخ عامہ میں ھوتا ھے کیونکہ مذکورہ تاریخ نے قرون وسطیٰ سے متعلق پوری دنیا کی تاریخ تمدن کا احاطہ کرلیا ھے۔

بالفاظ دیگر ھم یہ کھہ سکتے ھیں کہ تاریخ اسلام زنجیر کی وہ کڑی ھے جس نے دنیائے قدیم کی تاریخ کو جدید تاریخ سے متصل کیا ھے یہ تاریخ اسلام ھے جس سے جدید تمدن کا آغاز اور قدیم تمدن کا اختتام ھوتا ھے۔

تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next