قريش کی سازشيں



اس ھجرت کے فوائد اور برکتیں

ترک وطن کرکے حبشہ کی جانب روانہ ھونے اور اس ملک میں کافی عرصے تک قیام کرنے کے باعث مسلمانوں کو بھت سے فائدے ھوئے اور وھاں انھیں بھت سی برکات حاصل ھوئیں جن میں سے چند کا ھم ذکر کریں گے:

۱۔ جو مسلمان ترک وطن کرکے حبشہ چلے گئے تھے انھیں قریش کے مظالم سے نجات مل گئی اور مشرکین مکہ کی شکنجہ کشی و ایذاء رسانی سے محفوظ ھوگئے۔

۲۔ اسلام کا پیغام اور اعلان رسالت اھل حبشہ بالخصوص حبشہ کے بادشاہ اور اس کے درباریوں تک پھونچ گیا۔

۳۔ قریش کی رسوائی ھوئی اور ان کے وہ نمائندے جو نجاشی بادشاہ کے پاس گئے تھے ذلیل و خوار ھوکر وھاں سے نکلے۔

۴۔ حبشہ کے لوگوں کے درمیان دین اسلام کی تبلیغ و توسیع کا میدان ھموار ھوگیا، عیسائیوں کے ساتھ مسلم مھاجرین کی اسلامی راہ و روش، شرافت مندانہ طرز زندگی اور اسلامی احکام کی سخت پابندی اس امر کا باعث ھوئی کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حبشہ کے لوگ دین اسلام کے شیدائی ھونے لگے چنانچہ آج اتھوپیا (حبشہ سابق) آری ٹریا اور صومالیہ میں جو کروڑوں مسلمان آباد ھیں وہ مسلمانوں کی ھجرت کا ھی فیض ھے۔

اقتصادی ناکہ بندی

صرف قبائل اور اندرونی حجاز ھی میں نھیں بلکہ اس کے حدود کے باھر بھی اسلام کی مقبولیت نیز ملک حبشہ میں مھاجرین کی کامیاب پناہ گزینی نے قریش کے سرداروں کو مجبور کیا کہ تحریک اسلام کو روکنے کے لئے کوئی قدم اٹھائیں، چنانچہ انھوں نے فیصلہ کیا کہ ایسے معاھدے پر دستخط کرائے جائیں جس کی رو سے ”بنی ھاشم“ اور ”بنی مطلب“ کے ساتھ مکمل تعلقات قطع ھوجائیں اور ان کے ساتھ کاروبار بند کر دیا جائے اور کوئی شخص بھی ان کے ساتھ کسی طرح کا سروکار نہ رکھے۔

قریش نے جو تحریری معاھدہ تیار کیا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ یا تو حضرت ابوطالب مجبور ھوکر رسول کی حمایت و سرپرستی سے دست بردار ھوجائیں (نیز آپ کو قریش کے حوالے کردیں) یا رسول خدا (ص) لوگوں کو دعوت حق دینا ترک کردیں اور قریش کے تمام شرائط کو مان لیں، یھاں تک کہ آپ کے حامی و طرفدار گوشہ نشینی و روپوشی کی حالت میں بھوک و پیاس سے تڑپ تڑپ کر مر جائیں۔

قریش نے اس معاھدے کا نام (صحیفہ) رکھا جس پر چالیس سربرآوردہ اشخاص نے دستخط کئے اور اسے کعبہ کی دیوار پر نصب کردیا گیا اورتاکید کی گئی تھی کہ تمام لوگ اس کے مندرجات پر حرف بحرف عمل پیرا ھوں۔

حضرت ابوطالب کو جب ”معاھدہ صحیفہ''کا علم ھوا تو انھوں نے رسول خدا(ص) کی شان رسالت کی تائید میں چند اشعار کھے جن میں انھوں نے تاکید کے ساتھ پیغمبر خدا کی حمایت و پشتیبانی کا از سر نو اعلان کیا، اس کے ساتھ ھی انھوں نے ”بنی ھاشم“ اور ”بنی مطلب“ سے اس خواھش کا اظھار کیا کہ مکہ کو خیرباد کھہ کر شھر کے باھر اس درے میں جابسیں جو شھر کے باھر واقع ھے یھی درہ بعد میں ”شعب ابوطالب“ کے نام سے مشھور ھوا۔

”ابولھب“ کے علاوہ ”بنی ھاشم“ اور ”بنی مطلب“ کے سب ھی افراد بعثت کے ساتویں سال رات کے وقت ”شعب ابوطالب“ میں داخل ھوئے جھاں انھوں نے چھوٹے چھوٹے گھر اور سائبان بنائے وہ حرمت کے مھینوں ۔رجب، ذی القعدۂ ذی الحجۂ اور محرم‘۔ کے علاوہ تمام سال اس درّے میں محصور رھتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 next