دین فهمی



”لَا یَاٴ تِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہٖتَنْزِیْلٌ مِنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ“ (۴)

(جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آ بھی نھیں سکتا کہ یہ خدائے حکیم

 Ùˆ حمید Ú©ÛŒ نازل Ú©ÛŒ ھوئی کتاب Ú¾Û’ Û”)

البتہ ھم بھی اس بات کے قائل ھیں کہ قرآن کی بعض آیتیں تمثیل و مثال کا پھلو لئے ھوئے ھیں (۵) یعنی حقیقت معقول کو لباس محسوس پھنا کر پیش کیا گیا ھے لیکن داستان کے تمثیل اور جعلی ھونے میں بھت بڑا فرق ھے۔

ضرورت دین

 

سب سے پھلے ھمیں یہ دیکھنا چاھئے کہ کون سا عامل یا عوامل ادیان کے صحیح ھونے کے بارے میں تحقیق و جستجو کو ضروری قرار دیتے ھیں اور کیوں دین حق کو پھچاننا اور اس پر عمل پیرا ھونا چاھئے۔

ایک آزاد فکر و نظر کے حامل شخص کی عقل اس سلسلے میں تحقیق و جستجو کو لازم اور ضروری شمار کرتی ھے اور اس کی مخالفت کو کسی بھی صورت میں قبول نھیںکرتی۔

ایک انسان کے لئے ضروری ھے کہ وہ عقلی حکم کی بنا پر تحقیق کرے کہ نبوت اور رسالت کا دعویٰ کرنے والے واقعی خدا کے بھیجے ھوئے پیغمبر تھے یا نھیں اور اس تحقیق و جستجو کے سفر میں وھاں تک بڑھتا چلا جائے کہ اس کو اطمینان حاصل ھو جائے کہ وہ سب کے سب غلط اور جھوٹے تھے یا پھر اگر برحق تھے تو ان کی تعلیمات کو سمجھے اوران پر عمل پیرا ھوجائے کیونکہ:

(۱) انسان ذاتاً اپنی سعادت اور کمال کا طالب ھے اور یہ طلب کمال و سعادت اس کی حبّ ذات سے سرچشمہ حاصل کرتی ھے۔ یھی حب ذات انسانی کا رگزاریوں اور فعالیتوں کی اصلی محرک ھوتی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next