طلاق در اسلام



 Ù…وجودہ دور میں فرانس ØŒ پرتگال اور اٹلی Ú©Û’ اندر ” تفریق جسمانی “ کا رواج Ú¾Û’ Û” تفریق جسمانی کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ علیحدگی چاھنے والے میاں بیوی الگ الگ وقتی طور پر زندگی بسر کریں Û” اس جدائی Ú©ÛŒ مدت زیادہ سے زیادہ تین سال ھوتی Ú¾Û’ اور اس مدت میں اگر چہ عورت جنسی آسودگی دینے سے اور مرد نان Ùˆ نفقہ دینے سے معاف ھیں مگر دوسرے تمام آثار زوجیت باقی رھتے ھیں Û” اس مدت Ú©Û’ بعد بھی اگر عورت یا مرد مشترک زندگی بسر کرنے پر تیار نہ Ú¾ÙˆÚº تو طلاق دی جائے Ú¯ÛŒ Û”

 Ø§Ù…ریکہ Ù†Û’ عورت Ùˆ مرد Ú©Ùˆ طلاق Ú©Û’ سلسلے میںضرورت سے زیادہ آزادی دے رکھی Ú¾Û’ اس لئے وھاں طلاق بکثرت ھوتی Ú¾Û’Û” یہ بے حساب آزادی اور مساوی طور سے مرد Ùˆ عورت Ú©Ùˆ حق طلاق دینے Ú©ÛŒ وجہ سے ارکان خانوادہ تزلزل کا شکار Ú¾Ùˆ گئے ھیں اور اس Ú©Û’ تلخ ترین نتائج ظاھر ھونے Ù„Ú¯Û’ ھیں Û” عورتیں معمولی معمولی بھانوں سے جب جی چاھتا Ú¾Û’ مرد سے الگ Ú¾Ùˆ جاتی ھیں در حقیقت مغربی دنیا خانوادے اور عورتوں Ú©ÛŒ خدمت کرنے Ú©Û’ بجائے جنایت Ú©ÛŒ مرتکب ھوئی Ú¾Û’ Û”

 Ø¬Ù† ممالک میں عورتوں Ú©Ùˆ حق طلاق دیا گیا Ú¾Û’ ان Ú©Û’ اجمالی اعداد Ùˆ شمار Ú©Ùˆ دیکہ کر ھر عقلمند انسان محو حیرت Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ Û” عورتوں Ú©ÛŒ خواھش پر مغربی دنیا میں ھونے والی طلاقوں Ú©ÛŒ کثرت اور طلاق لینے Ú©ÛŒ دلیلوں Ú©Ùˆ دیکہ کر اسلام Ú©ÛŒ ژرف نگاھی روز روشن Ú©ÛŒ طرح آشکار Ú¾Ùˆ جاتی Ú¾Û’ Û” متمدن مغربی دنیا میں ھونے والی طلاقوں کا نمونہ ملاحظہ فرمائیے ایک مشھور ھفتہ وار اخبار لکھتا Ú¾Û’ :

 Ø´Ú¾Ø± اسٹرا سبورگ میں ھونے والی چوٹی کانفرنس Ú©Û’ صدر Ù†Û’ مختلف ممالک میں ھونے والی طلاقوں Ú©Û’ اعدادو شمار افراد کانفرنس Ú©Û’ سامنے اس طرح بیان کئے:

 Ø§Ø³ اعداد Ùˆ شمار Ú©Û’ مطابق آخری ایک سال Ú©Û’ اندر فرانس میں Û²Û·/ فیصد طلاق عورتوں Ú©ÛŒ ” مد پرستی “ Ú©Û’ افراط Ú©ÛŒ وجہ سے ھوئی اور یھی تعداد جرمنی میں Û³Û³/ فیصد اور ھالینڈ میں Û³Û¶ /فیصد اور سوئیڈن میں Û±Û¸/ فیصد ھوئی Û”

 Ù¾ÛŒØ±Ø³ Ú©ÛŒ ھر عورت جو مد پرستی Ú©ÛŒ عادی Ú¾Ùˆ چاھے افراط Ú©ÛŒ حد تک نہ بھی Ú¾Ùˆ پھر بھی ایک سال Ú©Û’ اندر تقریبا ًپانچ ھزاردروپئے بیکار Ùˆ بیھودہ مصرف میں خرچ کر دیتی Ú¾Û’ Û”

 Ø§ÙˆØ± یہ کثیر رقم نہ تو اس Ú©ÛŒ خوبصورتی میں اضافہ کرتی Ú¾Û’ اور نہ اسکی شخصیت Ú©Ùˆ بلند Ùˆ بالا کرتی Ú¾Û’ اور نہ خانوادے Ú©Û’ فلاح Ùˆ بھبود پر خرچ ھوتی Ú¾Û’ Û”

 Ø¨Ø±Ø§Û راست عورت Ú©Ùˆ حق طلاق دینے کا یہ نتیجہ ھوتا Ú¾Û’ کہ جب صرف ایک مدپرستی جیسی بے ارزش چیز Ú©ÛŒ وجہ سے اتنی طلاقیں ھوتی ھیں تو دوسرے اسباب Ú©ÛŒ بناء پر کیا عالم Ú¾Ùˆ گا ۔؟

 Ø¹ÙˆØ±ØªÙˆÚº Ú©Ùˆ حق طلاق دینے Ú©Û’ جو برے نتائج بر آمد ھوتے ھیں انھوں Ù†Û’ ذمہ داران حکومت میں عجیب Ùˆ حشت پیدا کر دی Ú¾Û’ اب وہ لوگ اس Ú©Û’ محدود کرنے Ú©Û’ طریقے پر غور Ùˆ فکر کر رھے ھیں Û” گذشتہ سال فرانس میں تیس ھزار طلاقیں ھوئیں اور چونکہ ھر سال اس تعداد میں اضافہ Ú¾ÛŒ Ú¾Ùˆ رھا Ú¾Û’ اس لئے فرانسیسی خانوادوںکے فیڈ ریشن Ù†Û’ حکومت سے درخواست Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ ۱۹۴۱ءء Ú©Û’ مخصوص قانون Ú©Ùˆ جو ۱۹۴۵ءء میں ختم کر دیا گیا تھا دوبارہ لاگو کیا جائے Û” اس قانون Ú©Û’ مطابق شادی سے تین سال تک کسی بھی وجہ سے طلاق نھیں دی جا سکتی اور نہ Ù„ÛŒ جا سکتی Ú¾Û’ Û” یھی قانون انگلستا Ù† میں بھی نافذ Ú¾Û’ صرف اس میں دو صورتوں Ú©Ùˆ مستثنیٰ کر دیا گیا Ú¾Û’ Û”

 Û±Û” مرد Ú©ÛŒ طرف سے فوق العادة سختی Ùˆ وحشت گری Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 next