خاک کربلا پر سجده



شیعہ حضرات، رسول (ص) اور آل رسول (ع) کے اقوال کی اتباع اور ان کی سیرت کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کے لئے خاک کربلا پر سجدہ کرتے ہیں اور اسے مستحب جانتے ہیں ۔

خاک کربلا پر سجدہ کرنے کی علت

یہاں پر جو سوال پیدا ہوتا ہے وہ یہ کہ شیعہ دنیا کی ہرمٹی کو چھوڑ کر خاک کربلا پر کیوں سجدہ کرتے ہیں ؟اور تمام مٹیوں پر خاک کربلا کو کیوں ترجیح دیتے ہیں ؟ یہ کیوں اپنی مسجدوں اور گھروں یا حالت سفر میں اس مٹی کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں ؟اس سوال کا جواب سنت اور سیرت معصومین علیہم السلام کی روشنی میں دلیلوں کے ساتھ بیان کیا جارہا ہے ۔

۱۔ یہ بات واضح ہے کہ شیعہ پاک مٹی یا پتھر اور زمین پر سجدہ کرنے کو جائز سمجھتے ہیں ، لیکن ان زمینوں میں بعض زمینیں شعائر و مقدسات الٰہی یااولیاء اللہ کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے خاص فضیلت اور برتری کی حامل ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ مکہ مکرمہ جو اپنے دامن میں خانہ کعبہ لئے ہو ئے ہے جو اللہ کا گھر اور پروردگار عالم کا حرم ہے اس لئے وہ فضیلت کا حامل ہے کہ کفار و مشرکین کو وہاں جانے سے منع کیا جاتا ہے۔ اس طرف (یثرب) مدینہ منورہ کی سرزمین حرم رسول (ص) اور احادیث کے مطابق مقدس و بافضیلت ہے۔

متعدد روایات کے مطابق ایسی ہی بافضیلت ا ور مقدس زمینوں میں ایک کربلاکی زمین بھی ہے ، جو سبط رسول خدا (ص) حضر ت حسین بن علی (ع) ( اور آپ کے جانثار دوستوں) کی شہادت کا مقام ہے ۔

ہم یہاں پر کچھ معتبر احادیث کو جو فریقین ( سنی اور شیعہ) کی کتابوں میں مذکور ہیں ،نمونے کے طور پر بیان کرینگے تاکہ اس زمین مقدس کی پاکیزگی و شرافت او رمنزلت روشن ہوجائے ۔

ابن حجر ہیثمی نے صواعق محرقہ میں اس طرح روایت کی ہے ۔کہ امام حسین (ع) حضرت رسول خدا (ص) کی خدمت میں تشریف لائے آنحضرت (ص) نے ان کے بوسہ لینے لگے ایک فرشتہ نے (جو آپ کی خدمت میں موجود تھا ) آپ (ص) سے سوال کیا ، کیا آپ حسین (ع) کو چاہتے ہیں؟ آپ (ص) نے فرمایا ہاں ، اس فرشتہ نے کہا: آپ کی امت اس کو شہید کردے گی ، اگر کہیں تو میں اس مقام کی آپ کو زیارت کرادوں جہاں وہ شہید ہوگا،اس کے بعد تھوڑی سی سرخ رنگ کی خاک آپ کی خدمت میں پیش کی ام سلمہ نے اس مٹی کو لے کر دامن میں رکھ لیا”ثابت “ کہتے ہیں اس سر زمین کو کربلا کہتے ہیں۔

اور دوسری حدیث میں وارد ہے: کہ آنحضرت (ص) نے اس مٹی کو سونگھ کر فرمایا: اس مٹی سے ( کرب و بلا) غم و اندوہ کی بو آتی ہے ۔ (۱)

ابن سعد نے شعبی سے ایسی ہی روایت نقل کی ہے ، حضرت علی بن ابی طالب، صفین جاتے ہو ئے کربلا سے گذررہے تھے نینوا (جو ساحل فرات پر ایک دیہات ہے )پر پہنچ کر رک گئے۔ اور اس سر زمین کا نام پوچھنے لگے ۔ تو حضرت (ع) کے اس سوال کے جواب میں کہا گیا کہ اس زمین کو کربلا کہتے ہیں ۔ امیر المومنین (ع) رونے لگے اوراس قدر روئے کہ وہ زمین آپ کے اشک سے تر ہو گئی اس وقت فرمایامیں ایک دن آنحضرت (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آنحضرت (ص) گریہ کر رہے تھے، میں نے پوچھا آپ کے رونے کا سبب کیا ہے ؟ فرمایا تھوڑی دیر پہلے جبرئیل میرے پاس تھے اور انھوں نے یہ خبر دی کی آپ کا حسین (ع) فرات کے کنارے” کربلا “ نامی جگہ پر شہیدکر دیا جائے گا۔ اس وقت جبرئیل نے ایک مٹھی خاک مجھے سونگھنے کے لئے دی۔ میں اپنے آنسووٴں کو روک نہ سکا ۔ (۲)

ابن حجر دوسری جگہ پر اس طرح بیان کرتا ہے : (جبرئیل نے پیغمبر اسلا م (ص) کویہ خبر د ی کہ آپ کی امت اس کو قتل کر ڈالے گی آنحضرت (ص) نے فرمایا میرے فرزند کو ؟ جبرئیل نے جواب دیا ،ہاں ۔اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو وہ سر زمین کو دکھاوٴں کہ جہاں پر وہ قتل کیا جائیگا ، پس انہوں نے عراق کی سرزمین ”طف“ (جسکادوسرا نام کربلا ہے ) کی طرف اشارہ کیا اور وہاں سے سرخ رنگ کی مٹی اٹھاکر حضرت (ص) کو دکھائی اور کہا یہ اس جگہ کی مٹی ہے جہا ں وہ شہید کیا جا ئے گا ۔ (۳)

اس موضوع پر شیعہ و سنی کتابوں میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں! مزیدمعلومات کے لئے ان کتابوں کی طرف مراجعہ فرمائیں ، کنز العمال ، ج/۱۳ ، ۱۱۲، ۱۱۱ و الخصائص (سیوطی ) ، ج/۲ ص/ ۱۲۵ و مناقب ابن مغازلی و بحار الانوار ، ج/۴۴ و المعجم الکبیر (طبرانی ) ، ص/ ۱۴۴ و العقد الفرید ، ج/۲ و الصواعق المحرقۃ اور بہت سی کتابوں میں یہ روایت موجود ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 next