خاک کربلا پر سجده



شرک اِسے کہتے ہیںکہخدا کی عبادت کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی خدا قرار دیدیں ، یا خدا کے کام کو اس کی طرف اس طریقہ سے نسبت دیں کہ وہ اپنے اصل وجود میںمستقل ہے یا وہ کسی چیز کو وجود میں لانے والا ہے یا وہ خدا سے بے نیاز ہے۔

جب کہ شیعہ حضرات اولیاء اللہ کے آثار کو خدا کی مخلوق اور اس کی پیدا کی ہوئی چیز سمجھتے ہیں ۔ اس لئے کہ وہ چیزیں اپنے وجود اور اپنی پیدا ئش میں خدا کی محتاج ہیں ، شیعہ اہل بیت اطہار (ع) سے بے حد محبت اور مودت کی وجہ سے ان کے باقی ماندہ آثار و تبرکات کا احترام کرتے ہیں ۔اگر شیعہ ،رسول (ص) اور آل رسول (ص) کے حرم اور ان کی ضریح کو چومتے اور چھوتے ہیںتو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ خود رسول (ص) اور ان کے اہل بیت (ع) سے محبت کرتے ہیں اور یہ ایک فطری مسئلہ ہے کہ انسان جس چیز کو پسند کرتا ہے اس سے متعلق چیزوں کو بھی خود بخود دوست رکھنے لگتا ہے ۔

شاعر کہتا ہے :

امر علی الدیار دیار سلمیٰ اقبل ذا الجدار و ذاالجدارا

وما حب الدیارشغفن قلبی ولکن حب من سکن الدیارا

میری محبوبہ سلمیٰ کے محلہ سے گذرتا ہوں تو اس دیوار۔ اور اس دیوار کو چومتا ہوں خود وہ محلہ مجھے خوش نہیںکرتا،بلکہ جو اس محلہ میں مقیم ہے اس کی محبت مجھے وجد و سرور میں لاتی ہے ۔ اسی بنا پر سے خاک کربلا پر سجدہ کرنا ،اسے تبرک کے لئے اپنے پاس رکھنا اور چومنا یہ سب اس لئے ہے کہ فرزند رسول خدا (ص) اور آپ کے انصار و اصحاب نے اس زمین پر ( اسلام کے لئے ) جام شہادت نوش فرمایا ہے ۔

یہ لوگ اللہ کے نیک بندے اور محبوب خدا تھے۔ لہٰذا ان کے تذکرہ کو باقی رکھنا اس کا احترام و تکریم کرنا شعائر الٰہی اور قرآن کریم کو زندہ رکھنا اور ان کے احترام کے مترادف ہے ۔ اور قرآن مجید شعائر اللہ کی عزت کرنے والوں کی یوں توصیف کرتا ہے :< وَمَن یُعظِّمُ شَعَائِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھاَ مِن تَقوَیٰ القُلوُبِ> (۱۶)

”اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا اس کے دل کے تقوی کی علامت ہے ۔“

حوالہ جات:

(۱) الصواعق المحرقہ ، ص/ ۱۹۲ : ”۔۔۔اذ دخل الحسین (ع) فاقتحم فوثب علی رسول اللّٰہ (ص) فجعل رسول اللّٰہ (ص) یلثمہ و یقبلہ ، فقال لہ الملک : اٴتحبہ ؟ قال : نعم ، قال : ان امتک ستقتلہ وان شئت اریک المکان الذی یقبل بہ فاٴراہ فجاء بسھلۃ او تراب اٴحمر ، فاٴخذتہ ام سلمۃ فجعلتہ فی ثوبھا ۔ قال ثابت : کنا نقول انھا کربلاء و اخرجہ ایضا ابو حاتم فی صحیحہ وروی احمد نحوہ وروی عبد بن حمید وابن احمد نحوہ ایضاً ۔۔۔ وزاد الثانی ایضاً انہ (ص) شمھا وقال : ریح کرب و بلاء “



back 1 2 3 4 5 6 7 next