خاک کربلا پر سجده



مسئلہ یہ باقی رہتا ہے کہ اس کی شرعی حالت و نوعیت کیا ہے ؟ تو ہم اس کا جواب خود قرآن مجید سے پیش کر رہے ہیں ۔

۱۔ ہم قرآن مجید میں پڑھتے ہیں کہ جب جناب یوسف (ع) نے اپنے بھائیوں سے درگذر کرنے کے بعد ان سے اپنا تعرف کرایا اور یہ فرمایا : میرے اس کپڑے کو لے جا کر میرے والد کے چہرے پر مس کر دو تاکہ ” ان کی گئی ہوئی بصارت واپس آجائے “ اس کے بعد قرآن کہتا ہے ” اس وقت جب بشارت دینے والے نے جناب یعقوب (ع) کے چہرے پر قمیص کو مس کیا پس بینائی واپس آگئی “ (۱۰)

یہ کلام پاک اس بات پر گواہ ہے کہ جناب یعقوب (ع) نے حضرت یوسف (ع) کے پیراہن سے تبرک و برکت اور شفاء حاصل کی یعنی جناب یوسف (ع) کی قمیص ان کے والد کی بینائی لوٹانے کا سبب ہوئی ۔پھر کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ ا للہ کے دونوں نبیوں نے دائرہ توحید سے تجاوز کیا ؟ !

۲۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) خانہٴ کعبہ کے طواف کے وقت حجر اسود کو چومتے یا مس کرتے تھے۔ بخاری اپنی صحیح میں کہتے ہیں : ایک شخص نے عبد اللہ بن عمر سے حجر اسود کے چھونے اور چومنے کے بارے میں سوال کیا ؟ تو انہوں نے کہا:”رَاَیتُ رَسُولَ اللّٰہِ (ص) یَستَلِمَہ‘ وَ یُقبِلُہ۔“ (۱۱)

میں نے آنحضرت (ص) اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے ۔ اگر اس پتھر کا چومنا یا اس کو مس کرنا شرک کا باعث ہوتا تو آنحضرت (ص) اس کام کو ہر گز انجام نہ دیتے !

۳۔ صحاح و مسانید اور خود تاریخی کتابوں کے درمیان کثرت یہ سے یہ حدیثیں موجود ہیں۔ کہ اصحاب پیغمبر (ص) تبرک کے لئے نبی اکرم (ص) سے متعلق بعض چیزوں کو جیسے آپ (ص) کے وضو کا پانی، لباس، پانی کے برتن وغیرہ کواپنے پاس رکھتے ،چومتے اور آنکھوں پرلگاتے تھے، لہٰذا اس کے غیر شرعی ہونے کے بارے میں معمولی شبہہ بھی نہیں پایا جاتا ہے ، بلکہ یہ کام اصحاب کے درمیان رائج اور پسندیدہ تھا جیسا کہ ہم کثرت سے ایسی روایات دیکھتے ہیں جو اصحاب کی پسندیدگی کے اوپر دلالت کرتی ہیں ۔ اور بطور مثال پیش خدمت ہیں :

(الف ) بخاری اپنی صحیح میں طویل روایت کے ضمن میں بیان کرتے ہیں: ”وَاِذَا تَوَضَّاٴَکَادُوا یَقتَتِلُونَ عَلیٰ وُضُوئِہ۔“

جب بھی حضرت (ص) وضو کرتے تھے تو نزدیک ہوتا تھا کہ مسلمان ( وضو کا پانی لینے کے لئے ) آپس میں جنگ کرنے لگیں گے۔ (۱۲)

(ب)” اِنَّ النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کاَنَ یوُتیٰ باِلصِّبیَانِ فَیَبرُکُ عَلَیھِم“ نبی اکرم (ص) کے پاس بچوں کو لایا جاتا اور حضرت برکت کے لئے ان پر اپنا ہاتھ پھیر دیتے تھے۔ (۱۳)

(ج) محمد طاہر مکی تحریر کرتے ہیں : ام ثابت کہتی ہیں :آنحضرت (ص) ہمارے گھر تشریف لائے اور کھڑے کھڑے لٹکی ہوئی مشک میں منھ لگا کر پانی پی لیا تو میں اٹھی اور مشک کا دہانہ کاٹ دیا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next