خاک کربلا پر سجده



اس طرح کی روایتیں بہت ساری کتابوں میں جیسے صحاح و مسانید اہل سنت میں وارد ہوئی ہیں ،جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سر زمین کربلا رسول خدا (ص) اور معصومین علیہم السلام اور اسلامی محدثین کی نگاہوں میںمقدس مقام اور قابل احترام ہے۔ اور یہ پاک تربت خ ایک خاص فضیلت و برتری کی حامل ہے ۔

بعض روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ پیغمبر اسلام (ص) کربلا کی مٹی کو سونگھ کر اس مقدس تربت پر آنسو بہاتے ہوئے فرماتے تھے :” طوبیٰ لک من تربۃ۔ (۴) خوشابحال اس مٹی کا ۔

دوسری طرف یہ واضح و روشن ہے کہ سجدہ تمام پاک مٹیوں اور پتھروں اور زمینوں پر جائز ہے ۔ تو وہ زمین جو ظاہری طہارت و ، جس پر سجدہ کرنا یقیناً تمام زمینوں سے بہتر و شائستہ تر ہے ۔

مذکورہ دونوں مقدموں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ مقدس زمینوں جیسے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور سر زمین کربلا ( کہ جس کی طہارت و قداست کو ثابت کیا گیا ہے۔)پر سجدہ کرنا دوسری زمینوں پر سجدہ کرنے سے بیحد افضل ہے کیونکہ یہ سرزمین یا تو اسلام کی مقدس سر زمینیں ہیں یا خدا وند عالم کے اولیا ء اور اس کی بارگاہ کے مقرب بندوں سے منسوب ہیں اور انہی کی فضیلت و منزلت کی بنا پر ان زمینوں کو یہ مرتبہ حاصل ہوا ہے ۔

۲۔ دوسری دلیل : جو ہم یہاں بیان کرنا چاہیں گے وہ ائمہ طاہرین (ع) کی احادیث ہیں جن کی حجیت وحقانیت سنت رسول خدا (ص)کی روشنی میں پچھلی بحثوں سے ثابت ہو چکی ہے ۔اس لئے کہ آنحضرت (ص)نے لوگوں کو اہل بیت (ع) کی پیروی کا حکم دیا ہے۔ اور ان کے اقوال کو قرآن مجید کی طرح حجت و معتبر قرار دیا ہے ۔

۱۔ وسائل الشیعہ میں مرقوم ہے، کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس دیباج کے زرد رنگ کپڑے کی تھیلی تھی۔ جس میں آپ خاک کربلا رکھتے تھے ۔ اور نماز کے وقت مصلے پر پھیلا کر اسی پر سجدہ کیا کرتے تھے ۔ (۵)

۲۔ اور اسی کتاب میں یہ بھی روایت موجود ہے۔ کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام خاک کربلا کے علاوہ کسی اور چیز پر سجدہ نہیں کرتے تھے ، اور یہ فقط خدا کی بارگاہ میں تذلل و فروتنی و انکساری کی وجہ سے تھا ۔ (۶)

یہاں دو نکتہ Ú©ÛŒ طرف اشارہ ضروری ہے 

(الف) اہل بیت طاہرین (ع) کا خاک کربلا پر سجدہ کرنا۔ یا سجدہ کا حکم دینا اس کے مستحب ہو نے کی بنا پر ہے اور تمام علماء و فقہاء اس مسئلہ پر اتفاق نظر رکھتے ہیں کہ تربت کربلا پر سجدہ کرنا مستحب ہے ۔واجب نہیں ، اور اس کی بڑی فضیلت ہے ۔

(ب) اہل بیت طاہرین (ع) اس لئے خاک کربلا پر سجدہ کرتے تھے کہ حضرت امام حسین (ع) کلمہ توحید کی بلندی اور دین خدا کی ترویج کے لئے شہادت کا نذرانہ پیش کیا۔ لہٰذا وہ خداوند عالم کی عنایت و اور اس کی مرضی کے خاص حقدار قرار پائے اس لئے فقہاء اور علماء شیعہ خاک کربلا پر سجدہ کرنے کو محبت خدا اور اسکی خوشنودی کا سبب جانتے ہیں ، اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ فروتنی و انکساری کی حالت میں زیادہ سے زیادہ خدا کی خوشنودی کر سکیں جیسا کہ ہم نے دوسری حدیث میں دیکھا کہ امام صادق علیہ السلام درگاہ خدا میں اظہار فروتنی و انکساری کے لئے ہمیشہ خاک کربلا پر سجدہ کیا کرتے تھے ۔

گذشتہ بیان کی روشنی میں یہ واضح ہو گیا کہ پیغمبر (ص) و ائمہ معصومین (ع) جو حدیث ثقلین کے مطابق قرآن مجید کے مساوی و برابر ہیں انکی سیرت کے مطابق خاک کربلا پر سجدہ کرنا بہترین اور بافضیلت ترین عبادت ہے ،اور کیونکہ شیعہ اہل بیت (ع) کی سیرت و سنت پر واقعاً عمل کرنے والے ہیں لہٰذا وہ خاک کربلا پر سجدہ کرنے کو مستحب جانتے ہیں ، اور نماز میں اپنی پیشانی کو سجدہ معبود میں رکھنے کے لئے خاک کربلا کو دوسری تمام چیزوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ اور اس طرح نہایت خضوع و خشوع و ذلت و فروتنی کے ساتھ اس کی درگاہ میں حاضرہو کر اس کے سامنے سجدہ کرتے ہیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next