قرآن مجید میں بعض خواتین کا تذکرہ

حافظ ریاض حسین نجفی


جناب حوا

ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی زوجہ محترمہ،ام البشر جناب حوا ، آدم علیہ السلام کی(تخلیق سے) بچی ہوئی مٹی سے پیدا ہوئیں۔جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے: وَخَلَقَ مِنْھَا زَوْجُھَا۔ "اور اس کا جوڑا اسی کی جنس سے پیدا کیا۔" (نساء:۱) وَمِنْ آیَاتِہ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکُنُوْا إِلَیْہَا۔ "اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تمہیں سے پیدا کیا تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو۔" (روم:۲۱) وَاللہ جَعَلَ لَکُمْ مِّنْ أَنفُسِکُمْ أَزْوَاجًا۔ "اللہ نے تمہارے لئے تمہاری جنس سے بیویاں بنائیں۔" (نحل:۷۲) تمہاری ہی مٹی سے پیدا ہونے والی عورت تمہاری طرح کی انسان ہے، جب ماں باپ ایک ہیں تو پھر خیالی اور وہمی امتیاز و افتخار کیوں؟ اکثر آیات میں آدم اور حوا اکٹھے مذکور ہوئے ہیں ،پریشانی کے اسباب کے تذکرہ میں بھی دونوں کا ذکر باہم ہوا ہے۔دو آیات میں صرف آدم کا ذکر کر کے واضح کیا گیا ہے کہ اے انسان کسی معاملہ میں حوا کو مورد الزام نہ ٹھہرانا ،وہ تو شریک سفر اور شریک زوج تھی۔ وَلَقَدْ عَہِدْنَا إِلٰی آدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَہ عَزْمًا۔ "اور ہم نے پہلے ہی آدم سے عہد لے لیا تھا لیکن وہ اس میں پر عزم نہ رہے۔" (طہ:۱۱۵) قَالَ یَاآدَمُ ہَلْ أَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَۃ الْخُلْدِ وَمُلْکٍ لَّا یَبْلٰی۔ "ابلیس نے کہا اے آدم! کیا میں تمہیں اس ہمیشگی کے درخت اور لازوال سلطنت کے بارے میں نہ بتاؤں۔ (طہٰ:۱۲۵) آپ لوگوں نے ملاحظہ کیا کہ ان آیات میں حضرت حوا شریک نہیں ہیں اور تمام امور کی نسبت حضرت آدم ہی کی طرف ہے۔

 

زوجہ حضرت نوح علیہ السلام

حضرت نوح علیہ السلام پہلے نبی ہیں جو شریعت لے کر آئے جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے: شَرَعَ لَکُمْ مِّنْ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِہ نُوْحًا وَّالَّذِیْ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ۔ "اللہ نے تمہارے دین کا دستور معین کیا جس کا نوح کو حکم دیا گیا اور جس کی آپ کی طرف وحی کی۔"(شوریٰ :۱۳) حضرت نوح علیہ السلام نے ۹۵۰سال تبلیغ کی۔ارشاد رب العزت ہے: وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوْحًا إِلٰی قَوْمِہ فَلَبِثَ فِیْہِمْ أَلْفَ سَنَۃ إِلاَّ خَمْسِیْنَ عَامًا "بتحقیق ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے درمیان ۵۰سال کم ایک ہزار سال رہے۔" (عنکبوت:۱۴) حضرت نوح کو کشتی بنانے کا حکم ہوا۔ وَاصْنَع الْفُلْکَ بِأَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا۔ "اور ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم سے کشتی بنائیں اور حکم ہوا کہ اللہ کے حکم سے کشتی کو بناؤ۔"(ہود:۳۷) وَقَالَ ارْکَبُوْا فِیْہَا بِاِسْمِ اللہ مَجْرَاًہَا وَمُرْسَاہَاط إِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَحِیْمٌ وَہِیَ تَجْرِیْ بِہِمْ فِیْ مَوْجٍ کَالْجِبَالِ۔ "اور نوح نے کہا کہ کشتی میں سوار ہو جاؤ اللہ کے نام سے اس کا چلنا اور ٹھہرنا ہے بتحقیق میرا رب بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے اور کشتی انہیں لے کر پہاڑ جیسی موجوں میں چلنے لگی۔ (ہود:۴۲۔۴۱) حضرت نوح نے اپنے بیٹے سے کشتی میں سوار ہونے کیلئے کہا اس نے (اور زوجہ نوح نے ) انکار کیا اور کہا میں پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا اور محفوظ رہوں گا۔جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے:

یَابُنَیَّ ارْکَبْ مَّعَنَا وَلاَتَکُنْ مَّعَ الْکَافِرِیْنَ قَالَ سَآوِیْ إِلٰی جَبَلٍ یَّعْصِمُنِیْ مِنَ الْمَاءِ ط قَالَ لَاعَاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللہ إِلاَّ مَنْ رَّحِمَ وَحَالَ بَیْنَہُمَا الْمَوْجُ فَکَانَ مِنَ الْمُغْرَقِیْنَ۔

"نوح نے اپنے بیٹے سے کہا ہمارے ساتھ سوار ہو جاؤ اور کافروں کے ساتھ نہ رہو اس نے کہا میں پہاڑ کی پناہ لوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا۔ نوح۔ نے کہا آج اللہ کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں مگر جس پر اللہ رحم کرے پھر دونوں کے درمیان موج حائل ہو گئی اور وہ ڈوبنے والوں میں سے ہو گیا۔ (ہود:۴۳۔۴۲) اور کشتی کوہ جودی پر پہنچ کر ٹھہر گئی۔جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے:

وَقِیْلَ یَاأَرْضُ ابْلَعِیْ مَائَکِ وَیَاسَمَاءُ أَقْلِعِیْ وَغِیْضَ الْمَاءُ وَقُضِیَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَی الْجُوْدِیِّ وَقِیْلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَ۔

"اور کہا گیا اے زمین اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا۔ اور پانی خشک کر ہو گیا اور کام تمام ہو گیا اور کشتی کوہ جودی پر ٹھہر گئی اور ظالموں پر نفرین ہو گئی۔ (ہود :۴۴) کشتی ہی بچاؤ کا واحد کا ذریعہ تھی۔ قرآن مجید نے حضرت نوح۔کی زوجہ کو خیانت کار قرار دیا ہے نبی کی بیوی ہونے کے با وجود جہنم کی مستحق بن گئی۔ ارشاد رب العزت ہے :

ضَرَبَ اللہ مَثَلاً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوا امْرَأَۃ نُوْحٍ وَّامْرَأَۃ لُوْطٍ کَانَتَا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ فَخَانَتَاہُمَا فَلَمْ یُغْنِیَا عَنْہُمَا مِنَ اللہ شَیْئًا وَّقِیْلَ ادْخُلاَالنَّارَ مَعَ الدَّاخِلِیْنَ

"خدا نے کفر اختیار کرنے والوں کیلئے زوجہ نوح اور زوجہ لوط کی مثال دی ہے یہ دونوں ہمارے نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں لیکن ان سے خیانت کی تو اس زوجیت نے خدا کی بارگاہ ان کو میں کوئی فائدہ نہ پہنچایا اور ان کیلئے کہہ دیا گیا کہ جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم دونوں بھی داخل ہو جاؤ۔(تحریم :۱۰) اپنا عمل ہی کامیابی کا ضامن ہے رشتہ داری حتی نبی کا بیٹا ہونا کچھ بھی فائدہ نہیں دے گا۔

 



1 2 3 4 5 6 7 8 9 next