قرآن مجید میں بعض خواتین کا تذکرہ

حافظ ریاض حسین نجفی


زوجہ حضرت لوط

حضرت لوط ،حضرت ابراہیم کے بھتیجے تھے ان کی قوم سب کے سامنے کھلم کھلا برائی میں مشغول رہتی۔ لواطت ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ پتھروں کی بارش سے انہیں تباہ کر دیا گیا۔حضرت لوط۔کی زوجہ بھی تباہ ہونے والوں میں سے تھی جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے :

وَلُوْطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِہ أَتَأْتُوْنَ الْفَاحِشَۃ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ أَئِنَّکُمْ لَتَأْ تُوْنَ الرِّجَالَ شَہْوَۃ مِّنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْہَلُوْنَ فَمَا کَانَ جَوَابَ قَوْمِہ إِلاَّ أَنْ قَالُوْا أَخْرِجُوْا آلَ لُوْطٍ مِّنْ قَرْیَتِکُمْ إِنَّہُمْ أُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوْنَ فَأَنْجَیْنَاہُ وَأَہْلَہ إِلاَّ امْرَأَتَہ قَدَّرْنَاہَا مِنَ الْغَابِرِیْنَ وَأَمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ مَّطَرًا فَسَاءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِیْنَ

"اور لوط کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تم آنکھیں رکھتے ہوئے بدکاری کا ارتکاب کر رہے ہو کیا تم لوگ شہوت کی وجہ سے مردوں سے تعلق پیدا کر رہے ہو اور عورتوں کو چھوڑے جا رہے ہو در حقیقت تم بالکل جاہل لوگ ہو۔ تو ان کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ لوط کے خاندان کو اپنی بستی سے باہر نکال دو کہ یہ لوگ بہت پاک باز بن رہے ہیں تو لوط اور ان کے خاندان والوں کو بھی (زوجہ کے علاوہ) نجات دے دی اس (زوجہ) کو ہم نے پیچھے رہ جانے والوں میں قرار دیا تھا اور ہم نے ان پر عجیب قسم کی بارش کر دی کہ جس سے ان لوگوں کو ڈرایا گیا تھا ان پر(پتھروں) کی بارش بہت بری طرح برسی۔ " (نمل، ۵۴ تا ۵۵) حضرت لوط کی زوجہ خیانت کار نکلی اور عذاب میں مبتلا ہوئی جیسا کہ حضرت نوح۔کی زوجہ کا حا ل ہوا جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے۔

ضَرَبَ اللہ مَثَلاً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوا امْرَأَۃ نُوْحٍ وَّاِمْرَأَۃ لُوْطٍ

"خدا نے کفر اختیار کرنے والوں کیلئے زوجہ نوح اور زوجہ لوط کی مثال دی ہے۔" (تحریم :۱۰) زوجہ نوح کی طرح زوجہ لوط بھی ہلاک ہو گئی۔

زوجہ حضرت ابراہیم

حضرت ابراہیم خلیل اللہ عظیم شخصیت کے مالک ہیں انہیں جد ّالانبیاء سے تعبیر کیا گیا ہے اور تمام ادیان ان کی عظمت پر متفق ہیں۔ حضرت ابراہیم کی قوم بت پرست تھی دلائل و براہین کے ساتھ انہیں سمجھایا پھر ان کے بتوں کو توڑا تو بت شکن کہلائے۔ ان کو آگ میں ڈالا گیا تو وہ گلزار بن گئی۔ خواب کی بنا پر بیٹے کو ذبح کرنا چاہا تو اس کا فدیہ ذبح عظیم فدیہ کہلایا۔ ابراہیم خانہ کعبہ کی تعمیر کی اور مکہ کی سر زمین کو آباد کیا۔ ہمارا دین ،دین ابراہیم سے موسوم ہوا۔ ان کی بت شکنی کے متعلق ارشاد رب العزت ہو رہا ہے :

وَتَاللہ لَأَکِیْدَنَّ أَصْنَامَکُمْ بَعْدَ أَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِینَ فَجَعَلَہُمْ جُذَاذًا إِلاَّ کَبِیْرًا لَّہُمْ لَعَلَّہُمْ إِلَیْہِ یَرْجِعُوْنَ قَالُوْا أَنْتَ فَعَلْتَ ہَذَا بِآلِہَتِنَا یَاإِبْرَاہِیْمُ قَالَ بَلْ فَعَلَہ کَبِیْرُہُمْ ہَذَا فَاسْأَلُوْہُمْ إِنْ کَانُوْا یَنْطِقُوْنَ۔ فَرَجَعُوْا إِلٰی أَنْفُسِہِمْ فَقَالُوْا إِنَّکُمْ أَنْتُمُ الظَّالِمُوُنَ ثُمَّ نُکِسُوْا عَلٰی رُئُوْسِہِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا ہٰؤُلَاءِ یَنْطِقُوْنَ۔

"اور اللہ کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے ان بتوں کی خبر لینے کی ضرور تدبیرسوچوں گا چنانچہ حضرت ابراہیم نے ان بتوں کو ریزہ ریزہ کر دیا سوائے ان کے بڑے (بت ) کے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (انبیاء ۵۷،۵۸) کہا اے ابراہیم !کیا ہمارے ان بتوں کا یہ حال تم نے کیا ہے؟ ابراہیم نے کہا بلکہ ان کے اس بڑے (بت) نے ایسا کیا ہے تم ان سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہیں ( یہ سن کر) وہ ضمیر کی طرف پلٹے اور دل ہی دل میں کہنے لگے حقیقتاً تم خود ہی ظالم ہو پھر انہوں نے اپنے سروں کو جھکا دیا اور (ابراہیم سے) کہا تم جانتے ہو کہ یہ نہیں بولتے۔ (انبیاء۔۶۲ تا ۶۵) نمرود کے حکم سے اتنی آگ روشن کی گئی کہ اس کے اوپر سے پرندہ نہیں گزر سکتا تھا۔پھر ابراہیم کو گوپھن میں رکھ کر آگ میں ڈال دیا گیا۔ مزید ارشاد فرمایا:

قَالُوْا حَرِّقُوْہُ وَانْصُرُوْا آلِہَتَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ فَاعِلِیْنَ قُلْنَا یَانَارُ کُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلَامًا عَلٰی إِبْرَاہِیْمَ۔

"وہ کہنے لگے اگر تم کو کچھ کر نا ہے تو اسے جلا دو اور اپنے خداؤں کی نصرت کرو۔ہم نے کہا اے آگ تو ٹھنڈی ہو جا اور ابراہیم کیلئے سلامتی بن جا۔" (انبیاء :68-69)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next