قرآن مجید میں بعض خواتین کا تذکرہ

حافظ ریاض حسین نجفی


"(وہ وقت بھی یاد کرو)جب ابراہیم اور اسماعیل اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہے تھے اور دعا کر رہے تھے۔ اے ہمارے رب ہم سے (یہ عمل) قبول فرما کیونکہ تو خوب سننے اور جاننے والا ہے۔اے ہمارے رب ہم دونوں کو اپنا مطیع اور فرمانبردار بنا۔اور ہماری ذریت سے اپنی ایک فرمانبردار امت پیدا کر اور ہمیں ہماری عبادت کی حقیقت سے آگاہ فرما اور ہماری توبہ قبول فرما۔یقیناً تو بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔"(بقرہ:۱۲۷ ،۱۲۸)

 

امتحان میں کامیابی کے بعد امامت کا ملنا

وَإِذِ ابْتَلٰی إِبْرَاہِیْمَ رَبُّہ بِکَلِمَاتٍ فَأَتَمَّہُنَّ قَالَ إِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ قَالَ لَایَنَالُ عَہْدِی الظَّالِمِیْنَ۔

"اور (وہ وقت بھی یاد کرو)جب ابراہیم کو ان کے رب نے چند کلمات سے آزمایا اور انہوں نے ان کو پورا کر دیا۔تو ارشاد ہوا میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔انہوں نے کہا اور میری اولاد سے بھی۔ارشاد ہوا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا۔"(بقرہ :۱۲۴) کیا کہنا عظمت اور خلّتِ ابراہیم کا،وہ واقعاً ایک امت تھے۔انہوں نے اللہ کے کاموں میں پوری وفا کی۔ارشاد ہوا۔ وَاِبرَہِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰی "اور ابراہیم جس نے (حق اطاعت) پورا کیا۔" (نجم:۳۷) لیکن ان کی زوجہ محترمہ کی وفا مثالی اور کردار عالی تھا۔حضرت ابراہیم کے ہر قول پر آمنا و صدقنا کی حقیقی مصداق تھیں،اور ہر تکلیف کو برداشت کرنے کے لئے تیار رہتیں۔ چھوٹے بچے اسماعیل اور ہاجرہ کو اکیلے مکہ جیسی بے آب و گیاہ زمین میں چھوڑ رہے ہیں نہ پینے کا پانی ہے اور نہ کھانے کیلئے خوراک بننے والی کوئی چیز۔ سایہ کیلئے کوئی درخت بھی نہیں۔ نہ تو کوئی انسان موجود ہے اور نہ کوئی متنفس لیکن ہاجرہ رضائے خدا ، رضائے ابراہیم پر راضی کھڑی ہیں اللہ نے اس بی بی کو اس قدر عظمت دی کہ اسماعیل کے ایڑیاں رگڑنے سے زم زم جیسے پانی کا تحفہ میّسر ہوا بیچاری ہاجرہ پانی کی تلاش کیلئے بھاگ دوڑ میں ہی مشغول رہیں۔ صفا و مروہ شعائر اللہ اور حج کا عظیم رکن بن گئے مکہ آباد ہوا اور اللہ والوں کا مرکز ٹھہرا۔ ارشاد رب العزت ہوا :

رَبَّنَا إِنِّیْ أَسْکَنتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِکَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلَاۃ فَاجْعَلْ أَفْئِدَۃ مِّنَ النَّاسِ تَہْوِیْ إِلَیْہِمْ وَارْزُقْہُمْ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّہُمْ یَشْکُرُوْنَ۔

"اے ہمارے پروردگار! میں اپنی اولاد میں سے بعض Ú©Ùˆ تیرے محترم گھر Ú©Û’ قریب بے آب Ùˆ گیا ہ وادی میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ رہا ہوں تاکہ وہ یہاں نماز قائم کریں اور (اے اللہ)تو لوگوں Ú©Û’ دلوں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ طرف موڑ دے اور انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما تاکہ وہ تیرے شکر گزار بندے بن جائیں۔" ( ابراہیم :Û³Û·) اب اس گرم تپتی ہوئی زمین پر صرف دو انسان موجود ہیں ایک عورت اور دوسرا چھوٹا سا بچہ، ماں اور بیٹے Ú©Ùˆ پیاس لگی۔ ماں صفا اور مروہ پہاڑوں Ú©Û’ درمیان پانی Ú©ÛŒ تلاش میں بھاگ دوڑ کر رہی ہیں ارشاد رب العزت ہوتا ہے۔ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃ مِنْ شَعَائِرِ اللہ "بے Ø´Ú© صفا اور مروہ دونوں پہاڑیاں اللہ Ú©ÛŒ نشانیوں میں سے ہیں۔" (بقرہ :Û±ÛµÛ¸) ادھر اسماعیل رو رہے ہیں ایڑیاں رگڑ رہے ہیں خدا Ù†Û’ پانی کا چشمہ جاری کر دیا ہاجرہ تھکی ہوئی آئیں پانی دیکھا تو خوش ہو گئیں ارد گرد مٹی رکھ دی اور کہا زم زم (رک جا رک جا) تو چشمہ کا نام زم زم Ù¾Ú‘ گیا۔ جب حضرت ابراہیم جانے Ù„Ú¯Û’ تو بے چاری عورت Ù†Û’ صرف اتنا کہا۔ اِلیٰ مَنْ تَکِلُنِیْ مجھے کس Ú©Û’ سپرد کر Ú©Û’ جا رہے ہو۔ ابراہیم۔نے کہا اللہ۔یہ سن کر ہاجرہ مطمئن ہو گئیں۔ عورت کا خلوص اور ماں Ú©ÛŒ مامتا اس بات Ú©ÛŒ موجب بنی کہ جب وہ پانی Ú©ÛŒ تلاش میں کبھی صفا اور کبھی مروہ Ú©ÛŒ طرف جاتی تو اللہ Ú©Ùˆ یہ کام اتنا پسند آیا کہ اس Ù†Û’ صفا Ùˆ مروہ Ú©Û’ درمیان سات چکروں Ú©Ùˆ حج کا واجب رکن قرار دیا۔ پانی ملا اور جب اس پر ہر طرف سے بند باندھا تو زم زم کہلایا ،حج Ú©Û’ موقع پر یہاں سے پانی لینا مستحب ہے اس پانی سے منہ اور بدن دھونا بھی مستحب ہے۔ آج پوری دنیا میں آب زم زم تبرک Ú©Û’ طور پر پہنچ کر گواہی دے رہا ہے کہ جناب ہاجرہ Ù†Û’ خدا Ùˆ رسول Ú©ÛŒ جو اطاعت Ú©ÛŒ اس Ú©Û’ صدقے میں ہاجرہ Ú©ÛŒ پیروی کس قدر ضروری ہے۔ پھر آب زم زم Ú©Ùˆ یہ قدر Ùˆ منزلت اور عظمت اس بی بی (عورت) Ú©ÛŒ وجہ سے نصیب ہوئی۔ ابراہیم۔کا کام قابل احترام ہے لیکن زوجہ کا احترام بھی ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے گا۔                                

 

حضرت زلیخا (اور یوسف)

خداوند عالم نے حضرت یوسف کو بہت بلند درجہ عطا فرمایا ان کے قصہ کو احسن القصص (بہترین قصہ) قرار دیا انہیں منتخب فرمایا ان پر نعمتیں عام کیں اور انہیں حکمرانی عطا فرمائی۔ البتہ یہ حقیقت ہے ابتدا میں بھائیوں نے بہت پریشان کیا کنویں میں ڈالا پھر بازار فروخت ہوئے اور بعد میں عورتوں نے بھی بہت پریشان کیا لیکن کامیابی و کامرانی آخر کار حضرت یوسف کوہی نصیب ہوئی۔ ارشاد رب العزت ہوا :

وَکَذٰلِکَ یَجْتَبِیْکَ رَبُّکَ وَیُعَلِّمُکَ مِنْ تَأْوِیْلِ الْأَحَادِیْثِ وَیُتِمُّ نِعْمَتَہ عَلَیْکَ وَعَلٰی آلِ یَعْقُوبَ کَمَا أَتَمَّہَا عَلٰی أَبَوَیْکَ مِنْ قَبْلُ إِبْرَاہِیْمَ وَإِسْحَاقَ إِنَّ رَبَّکَ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ۔

"تمہارا رب تم کو اسی طرح برگزیدہ کر دے گا تمہیں خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائے تم اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کریگا جس طرح اس سے پہلے تمہارے اجداد ابراہیم و اسحاق پر کر چکا ہے بے شک تمہارا رب بڑے علم اور حکمت والا ہے۔" (یوسف :۶) بھائیوں کی سازشوں ، ریشہ دانیوں اور ظلم سے حضرت یوسف بک گئے اور پھر عزیزِ مصر کے پاس آ گئے۔ اب عورتوں نے اس قدر پریشان کیا کہ خدا کی پناہ ! ارشاد رب العزت ہوا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next