اھل بیت (ع) سے نسبت اور محبت کی قدر و قیمت



امام صادق(ع) سے روایت ھے کہ آپ نے فرمایا: آسمان والوں کے لئے مومنین کا نور ایسے ھی چمکتا ھے جیسے زمین والوں کے لئے آسمان کے ستارے روشن ھیں۔[14]

امام موسیٰ کاظم (ع) سے روایت Ú¾Û’ کہ آپ(ع) Ù†Û’ فرمایا: امام صادق(ع) Ú©Û’ چاھنے والوں Ú©ÛŒ ایک جماعت چاندنی رات میں آپ(ع) Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر تھی ان لوگوں Ù†Û’ کھا: فرزندِ رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم)! کتنا اچھا ھوتا کہ یہ آسمان اور یہ ستاروں کا نور ھمیشہ رہتا۔ امام صادق(ع) Ù†Û’ فرمایا: یہ نظم Ùˆ نسق برقرار رکھنے والے چار فرشتے ØŒ جبریل، میکائیل، اسرافیل اور ملک الموت زمین Ú©ÛŒ طرف دیکھتے ھیں تو تمھیں اور تمھارے بھائیوں Ú©Ùˆ زمین Ú©Û’ گوشہ Ùˆ کنار میں دیکھتے ھیں جبکہ تمھارا نور آسمانوں میں ھوتا Ú¾Û’ اور ان Ú©Û’ نزدیک یہ نور ستاروں سے زیادہ اچھا Ú¾Û’ اور وہ بھی اسی طرح کہتے  ھیں جیسے تم کہتے Ú¾Ùˆ: ان مومنوں کا نور کتنا اچھا Ú¾Û’ [15]

وہ اللہ کے نور سے دیکھتے ھیں

ابن ابی نجران سے روایت ھے کہ انھوں نے کھا: میں نے ابو الحسن(ع) سے سنا کہ فرماتے ھیں: جو ھمارے شیعوں سے عداوت رکھتا ھے در حقیقت وہ ھم سے دشمنی رکھتا ھے اور جو ان سے محبت کرتا ھے در حقیقت وہ ھم سے محبت کرتا ھے کیونکہ وہ ھم میں سے ھیں وہ ھماری ھی طینت سے پیدا کئے گئے ھیں پس جو ان سے محبت کرے گا وہ ھم میں سے ھے اور جو ان سے عداوت رکھے گا اس کا ھم سے کوئی تعلق نھیں ھے ، ھمارے شیعہ خدا کے نور سے دیکھتے ھیں اور خدا کی رحمت میں کروٹیں لیتے ھیں اور اس کی کرامت سے سرفراز رہتے ھیں اور ھمارے شیعوںمیں جس کو بھی کوئی غم ھوتا ھے اس کے غم میں ھم بھی غمگیں ھوتے ھیں اور اس کے خوش ھونے سے ھم بھی خوش ھو تے ھیں۔[16]

شیعہ اھل بیت(ع) کی نظر میں

اھل بیت (ع)اپنے شیعوں سے محبت کرتے ھیں

جس طرح اھل بیت (ع)کے شیعہ اھل بیت سے محبت کرتے ھیں اسی طرح اھل بیت بھی اپنے شیعوں سے شدید طور پر محبت کرتے ھیں یھاں تک کہ وہ ان کی خوشبو اور روحوں سے بھی محبت کر تے ھیں ان کے دیدار و ملاقات کو بھی دوست رکھتے ھیں وہ اسی طرح ان کے مشتاق رہتے ھیں جس طرح دو محبوب ایک دوسرے کے مشتاق رہتے ھیں اور یہ فطری بات ھے کیونکہ محبت کا تعلق طرفین سے ھوتا ھے ایک طرف سچی محبت ھوگی تو دوسری طرف بھی سچی محبت ھوگی۔

اسحق بن عمار نے علی بن عبد العزیز سے روایت کی ھے کہ انھوں نے کھا: میں نے ابوعبد اللہ (ع)سے سنا کہ فرماتے ھیں: خدا کی قسم مجھے تمھاری خوشبو، تمھاری روحیں، تمھارا دیدار اور تمھاری ملاقات بھی محبوب ھے اور میں دینِ خدا اور دینِ ملائکہ پر ھوں پس اس سلسلہ میں تم ورع کے ذریعہ میری مدد کرو کیونکہ میں مدینہ میں شعیر کی مانند ھوں ۔ میں گھومتاھوں لیکن جب تم میں سے کوئی نظر آجاتا ھے تو مجھے سکون ھو جاتا ھے ۔[17]

جس طرح کالے بالوں میں سفید بال قلیل ھوتے ھیں اسی طرح میں مدنیہ میں تنھا ھوں ، میں مدینہ میں گھومتا رہتا ھوں شاید تم میں سے کوئی نظر آجائے اور میں اس کے پاس آرام کروں ۔

عبد اللہ بن ولیدسے روایت ھے کہ انھوں نے کھا: میں نے ابو عبد اللہ سے سنا کہ فرماتے ھیں :ھم ایک جماعت ھیں خدا کی قسم میں تمھارے دیدار کو پسند کرتا ھوں اور تمھاری گفتگو کا اشتیاق رکھتا ھوں ۔[18]

نصر بن مزاحم نے محمد بن عمران بن عبد اللہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے جعفر بن محمدعلیھما السلام سے روایت کی ھے کہ آپ نے فرمایا: میرے والد مسجد میں داخل ھو ئے تووھاں ھمارے کچھ شیعہ بھی موجود تھے آپ(ع) ان کے قریب گئے انھیں سلام کیا اور ان سے فرمایا: خدا کی قسم میں تمھاری خوشبو اور روحوں کو دوست رکھتا ھوں ، اور میں دینِ خدا پر ھوں ۔

پس ورع و کوشش کے ذریعہ میری مدد کرو اور تم میں سے جو کسی کو اپنا امام بنائے اس کو اس کے مطابق عمل کرنا چاہئے، تم خدا کے سرباز ھوتم خدا کے اعوان ھو، تم خدا کے انصار ھو۔[19]

محمد بن عمران نے اپنے والد سے انھوں نے ابو عبد اللہ، سے روایت کی ھے کہ آپ نے فرمایا: ایک روز میں اپنے والد کے ساتھ مسجد میں گیا تو دیکھا کہ منبر و قبر -رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)-کے درمیان آپ(ع) کے اصحاب کی ایک جماعت بیٹھی ھے میرے والد ان کے قریب گئے انھیں سلام کیا اور فرمایا: خدا کی قسم میں تمھاری خوشبو اور روحوں کو دوست رکھتا ھوں ۔ تو اس سلسلہ میں تم ورع و جانفشانی کے ذریعہ میری مدد کرو۔[20]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next