حکومت آل سعود٬ فیصل سے عبد العزیز بن سعود تک



سلطان عبد الحمید (عثمانی سلطان)نے عبد الرحمن سے دوستی کا ارادہ کرلیا، اس نے ھر مھینہ سونے کے ساٹھ لیرے عبد الرحمن کے لئے معین کئے اور پھر امیر کویت نے اس کو پناہ دیدی، اور عبد الرحمن قطر سے کویت پهونچ گئے، او روھیں پر رھے یھاں تک کہ اس کے بیٹے عبد العزیز (جیسا کہ بعد میں شرح دی جائے گی) نے سر زمین نجد کو اس افرا تفری کے ماحول سے نجات دی او رعربی سعودی حکومت تشکیل دی۔

صلاح الدین مختار صاحب ، امین ریحانی سے نقل کرتے ھیں کہ حاکم احساء نے سلطان عثمانی کی طرف سے ڈاکٹر زخور عازار لبنانی کے ذریعہ عبد الرحمن کو پیغام بھیجا کہ اگر تم سلطان کی اطاعت کا اعلان کرو تو تمھیں ریاض کی حکومت مل جائے گی، لیکن عبد الرحمن نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے عذر خواھی کی۔ [1]

عبد العزیز بن عبد الرحمن معروف بہ ابن سعود

جس وقت عبد العزیز او راس کے باپ عبد الرحمن کویت میں رھتے تھے ، انگلینڈ کی حکومت نے عرب کے شیوخ کی خوشنودی کے لئے سلطان عثمانی سے بھت سخت مقابلہ اورجنگ کی۔

عبد الحمید دوم سلطان عثمانی، Ù†Û’ احساس کیا کہ شیخ کویت انگلینڈ Ú©ÛŒ طرف مائل Ú¾Û’ØŒ یہ دیکھتے هوئے اس Ù†Û’ عبد العزیز الرشید امیر شمّر Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لئے ھاتھ بڑھایا جو شیخ کویت کا دشمن تھا، اور عبد العزیز الرشید Ú©Ùˆ خبر دی کہ اگر وہ کویت Ú©Ùˆ اپنے علاقوں میں ملحق کرنا چاھتے ھیں تو اس Ú©Ùˆ کوئی اعتراض نھیں Ú¾Û’ØŒ یہ سن کر عبد العزیز الرشید بھت خوشحال هوئے ØŒ کیونکہ اس کا عقیدہ یہ تھا کہ اگر اس بندرگاہ Ú©Ùˆ بھی اپنے علاقوں میں شامل کرلے گا تو حکومت آل رشید مستحکم اور مضبوط هوجائے گی، اور اسی چیز Ú©Û’ پیش نظر  Û±Û¹Û°Û°Ø¡  ( Û±Û³Û±Û·Ú¾) میں شَمّر Ú©Û’ جنگجووٴں Ú©Û’ ساتھ کویت پر حملہ Ú©Û’ لئے تیار هوگیا۔

امیر کویت چونکہ اس سے مقابلہ Ú©ÛŒ طاقت نھیں رکھتا تھا لیکن اس Ú©Û’ پاس مال ودولت بھت تھی اسی وجہ سے عشایر عَجمان، ضُفَیر اورمنتفق Ú©Ùˆ اپنے ساتھ میں Ù„Û’ لیا اور آل سعود سے بھی نصرت اور مدد چاھی اور ان Ú©Ùˆ وعدہ دیا کہ ریاض Ú©ÛŒ حکومت ان Ú©Ùˆ واپس کردیگا، ادھر عبد العزیز بن عبد الرحمن Ú©Ùˆ بھی اپنے ارادے سے آگاہ کیا، آخر کار شیخ مبارک بن الصباح امیر کویت اور عبد الرحمن آل سعود اور اس  Ú©Û’ بیٹے عبد العزیز Ù†Û’ میٹنگ اور آپس میں صلاح ومشورہ کیا، جس میںیہ Ø·Û’ پایا کہ ابن الرشید کا خاتمہ کردیا جائے۔

 Û±Û³Û±Û¸Ú¾ میں طرفین میں سخت جنگ هوئی، اور امیر کویت Ú©Ùˆ بھت بری ھار کا منھ دیکھنا پڑا، اور ابن الرشید Ù†Û’ کویت Ú©Û’ دروازہ تک حملہ کیا لیکن اچانک اس Ú©Ùˆ پیچھے ہٹنا پڑا کیونکہ دریائی راستہ سے انگلینڈ Ú©ÛŒ سپاہ اس Ú©Û’ راستہ میں آگئی ØŒ چنانچہ انگلینڈ Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ سردار Ù†Û’ اس سے نصیحت Ú©Û’ طور پر کھا کہ پلٹ جانے میں Ú¾ÛŒ تمھاری بھلائی Ú¾Û’ØŒ او راگرتم Ù†Û’ اس Ú©Û’ علاوہ کوئی قدم اٹھایا تو Ú¾Ù… تمھیں اپنی بڑی بڑی او رپر قدرت توپوں Ú©Û’ ذریعہ نیست ونابود کردیں Ú¯Û’ØŒ او رتمھارے تمام ساتھیوں Ú©Ùˆ ھلاک کردیں Ú¯Û’ØŒ ابن الرشید Ù†Û’ عثمانی حکومت سے مدد طلب کی، لیکن ادھر استامبول اور لندن میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ سے عہدوپیمان هوچکا تھااور لندن Ù†Û’ عثمانی حکومت Ú©Ùˆ ابن الرشید Ú©ÛŒ مدد نہ کرنے پر قانع کردیا تھا۔

ان واقعات سے اصل فائدہ انگلینڈ نے اٹھایا اس نے اپنے لئے خلیج فارس میں ہندوستان کے راستہ میں اپنے رہنے کا ٹھکانہ بنالیا، او رشیخ کویت کو بھی حملوں کے خطرات سے امان مل گئی۔[2]

عبدالرحمن اور اس کا بیٹا عبد العزیز کویت میں رھتے رھے اور عبد العزیز نے اس مدت میں علوم دینی کے درس میں شریک هونا شروع کردیا۔

عبد العزیز کا ریاض پر قبضہ

جتنی مدت عبد العزیز کویت میں رھا ھمیشہ نجد مخصوصاً ریاض Ú©ÛŒ یاد میں رھا، اور چونکہ اس پر آل رشید کا قبضہ تھا، اسی وجہ سے وہ بھت پریشان رھتا تھا، اور ھمیشہ اس پریشانی Ú©Û’ بارے میں غور وفکر کرتا رھتا تھا، آخر کار اپنے باپ اور شیخ کویت سے گفتگو کرکے اس نتیجہ پر پهونچا کہ وہ ریاض پر حملہ کردے، چنانچہ جب اس Ú©ÛŒ عمر اکیس سال Ú©ÛŒ هوئی تو اس Ù†Û’  Û±Û³Û±Û¹Ú¾ میں ایک تاریک رات میں اپنے Ú©Ú†Ú¾ وفادار ساتھیوں منجملہ اپنے بھائی امیر محمد اور پھوپھی Ú©Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ امیر عبد اللہ Ú©Û’ ساتھ ریاض پر حملہ کردیا۔ چند شجاعانہ حملے کرکے شوال  Û±Û³Û±Û¹Ú¾ میں ریاض پر قبضہ کرلیا (ان تمام شجاعانہ حملوں کا تذکرہ وھابی کتابوں میں موجود Ú¾Û’) اسی فتح Ú©Û’ دن ریاض Ú©Û’ موذنوں Ù†Û’ نماز ظھر Ú©Û’ وقت ریاض میں یہ اعلان کیا کہ Ø­Ú©Ù… اور فرمان Ù¾Ú¾Ù„Û’ درجہ میں خداوندعالم Ú©Û’ لئے او رپھر عبد العزیز بن عبد الرحمن Ú©Û’ لئے Ú¾Û’Û” [3]

عبد العزیز Ù†Û’ ریاض پر قبضہ Ú©Û’ بعد آل رشید Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ خاتمہ Ú©ÛŒ ٹھان لی، اور  Û±Û³Û²Û°Ú¾ میں نجد Ú©Û’ جنوبی علاقہ پرقبضہ کرلیا اسی طرح  Û±Û³Û²Û±Ú¾ میں سَدیر، وَشم اور قَصِیم پر بھی قبضہ کرلیا ØŒ عبد العزیز اور آل رشید Ú©Û’ درمیان حملہ هورھے تھے ØŒ عثمانی حکومت، آل رشید Ú©ÛŒ طرفداری میں Ú©Ú†Ú¾ نہ Ú©Ú†Ú¾ مداخلت کرتی رھتی تھی، اس Ú©Û’ بعد Û±Û³Û²Û´ Ú¾ میں عثمانی تُرک، نجد سے Ù†Ú©Ù„ گئے، اور اسی سال ابن مُتعب امیر آل رشید بھی قتل کردیا گیا، اورعبد العزیز ØŒ آل رشید Ú©ÛŒ طرف سے کافی حد تک آسودہ خاطر هوگیا۔



back 1 2 3 4 5 6 next