حکومت آل سعود٬ فیصل سے عبد العزیز بن سعود تک



سابق شرفاء خود کو لوگوں سے الگ رکھتے تھے اور لوگوں سے تکبر اور جبروتی سلوک کرتے تھے، لیکن شریف حسین ان کے برخلاف ایک متواضع اور عادل انسان تھے وہ مکہ کے لوگوں کوبھت چاھتے تھے اور ان کے فائدوں کی خاطر دفاع کرتے تھے اسی طرح بلند ھمت او رپاک دامنی کے مالک تھے۔[10]

عثمانیوں اور انقلاب حجاز سے شریف حسین کی مخالفت

عثمانی ترکوں نے دسویں صدی ہجری (سلطان سلیم کے زمانہ) سے عرب کی سر زمین پر اپنے نفوذ میں اضافہ کیا اور عرب کے اھم علاقے یا بعض امور میں عرب کے تمام علاقے عثمانی حکومت کے ما تحت تھے لیکن عربوں نے عثمانی حکومت کے برخلاف ھمیشہ آواز اٹھائی اور قیام کرتے رھے، اور مختلف علاقوں جیسے عَسِیر، نجد اور سوریہ سے علم مخالفت بلند هوتے رھے۔

 Ø­Ø§ÙØ¸ وھبہ صاحب کھتے ھیں کہ اس حقیقت کاانکار نھیں کیا جاسکتاھے کہ عثمانی افراد جنگجو اور فاتح تھے، لیکن اھل علم Ùˆ ثقافت نھیں تھے بلکہ ھمیشہ جنگ وجدال اور ویران گری کرتے تھے، جس Ú©ÛŒ بنا پر ترک اور عرب علاقے جو ایک طولانی مدت تک ان Ú©Û’ زیر اثر رھے وہ پسماندگی Ú©Û’ عالم میں رھے  بلکہ تنزّل Ú¾ÛŒ کرتے رھے، یھی وجہ تھی کہ عرب اور ترک Ú©Û’ آزادی خواہ افراد ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ متحد هوگئے اور مخفی طور پر کمیٹیاں بنانے Ù„Ú¯Û’ØŒ اور آشوب برپا کرنے Ù„Ú¯Û’ØŒ یھاں تک کہ سلطان عبد الحمید (سلطان عثمانی) Ú©ÛŒ حکومت ختم هوگئی اور عثمانی حکومت Ú©ÛŒ طرف سے قانونی حکومت کا اعلان هو گیا۔

عرب کے جوانوں کو یہ امید تھی کہ ھماری اس سر زمین میںقوانین کی وجہ سے کچھ اصلاحات انجام پائیں گی، لیکن ان کی امید کے برخلاف عثمانیوں نے اپنا رویہ ذرہ برابر بھی نھیں بدلا، اور گذشتہ زمانہ کی طرح عثمانی حکّام ،حاکم اور عرب محکوم رھے ،انھیں ان تمام وجوھات کی بناپر عربوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے کی سوچی، اور مخفی کمیٹیوں کے علاوہ سیاسی پارٹیاں بھی بنائیں جن میں سے چند ایک اھم پارٹیاں اس طرح ھیں:

”جمعیت قَحطانی“ جو  ۱۹۰۹ء میں اسلامبول میں تشکیل پائی۔

”جمعیت عہد“ جوجمعیت قحطانی کا ایک حصہ تھی  ۱۹۱۳ء میں تشکیل پائی۔

”جمعیت لامر کزیہ“ جو  ۱۹۱۲ء میں مصرمیں سید رشید رضا اور ان Ú©Û’ ساتھیوں Ú©Û’ ذریعہ وجود میں آئی۔

چنانچہ آہستہ آہستہ ان جمعیتوں کے شعبہ جات دوسرے عربی شھروں میں بھی کھلنے لگے، مثلاً بغداد، دمشق، حلب، حمص، حماة اور بیروت وغیرہ میں ۔

Û±Û¹Û±Û²Ú¾ اور  Û±Û¹Û±Û³Ú¾ میں عربی اور عثمانی اخباروں میں شدید مقابلہ بازی شروع هوگئی ØŒ بعض عثمانی مقالہ نگار اپنے مقالوں میں عربوں پر طعنہ کرتے تھے اور ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگوں پر جو اصلاحات کا دم بھرتے تھے اتھام اور تھمت لگاتے تھے کہ تم لوگ تو غیروں Ú©Û’ قبضے میں هو، اور ایسی جماعتوں انگریز ادارہ کررھے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 next