حکومت آل سعود٬ فیصل سے عبد العزیز بن سعود تک



ابن سعود اور شریف حسین

ابن سعود نے آہستہ آہستہ سر زمین نجد کے تمام علاقوں میں نفوذ میں کرلیا، اور جیسا کہ ھم نے پھلے بھی عرض کیا کہ اس نے اپنے سب سے بڑے دشمن ابن الرشید کو بھی نابود کردیا، اور ان قبیلوں کو بھی پسپا کردیا جو کسی بھی حال میں امن وامان برقرار هونے نھیں دیتے تھے، یھاں تک کہ قبیلہ عجمان کو بھی مغلوب کرلیا جو نجد کا بھت شجاع اور دلیر قبیلہ تھا اور اب چونکہ اس کو نجد کی داخلی پریشانیوں کا سامنا نھیں تھا لہٰذا اس نے منصوبہ بنالیا کہ اپنی حکومت میں توسیع کرے اور حجاز کو بھی اپنے ماتحت کرلے، اور حرمین شریفین (مکہ ومدینہ) کو بھی اپنی حکومت سے ملحق کرلے۔

اس زمانہ میں اور دوسری وجوھات بھی تھیں جن کے سبب ابن سعودکو پیشرفت اور ترقی هوئی، ان میں سے ایک ”جمعیة الاخوان“ نامی انجمن کی تشکیل تھی ، جو دل وجان سے اس کی مدد کرتی تھی اور اس کے ہدف اور مقصد کے تحت اپنی جان کی بازی لگاکر کچھ بھی کرنے کے لئے تیار تھی (اگرچہ کبھی کبھی اس کے لئے بعض مشکلات بھی پیدا کردیتی تھی جن کی تفصیل اخوان سے مربوط بحث میں بیان کی جائے گی) لیکن ابن سعود کے مقابلہ میں حجاز پر قبضہ کرنے کے لئے شریف حسین جیسا طاقتور اور بھادر انسان موجود تھا جس کے هوتے هوئے حجاز اور حرمین شریفین پر قبضہ کرنا بھت مشکل کام تھا۔

یھاں پر ابن سعود کااور شریف حسین میں مقابلے کی تفصیل بیان کرنے سے شرفائے مکہ مخصوصاً شریف حسین کے بارے میں مختصر طور پر تفصیل بیان کرنا مناسب ھے۔

شرفائے مکہ

مکہ معظمہ کے والیوں کو چوتھی صدی ہجری سے شریف کا لقب دیا جانے لگا، جبکہ اس سے پھلے ان کو صرف والی کھا جاتا تھا، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے سب سے پھلے والی جو مکہ معظمہ کے لئے معین هوئے وہ ”عَتّاب بن اَسِید“ تھے جو سپاہ اسلام کے ذریعہ فتح مکہ کے بعد آٹھویں ہجری میں مکہ کے والی بنائے گئے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ رحلت Ú©Û’ بعد سے چوتھی صدی ہجری Ú©Û’ وسط تک مکہ Ú©Û’ والیوں Ú©Ùˆ خلفاء معین کیا کرتے تھے ØŒ (اس مدت میں خلفاء Ú©Û’ علاوہ دوسرے لوگ بھی اس مقدس شھر Ú©Ùˆ حسرت بھری نگاهوں سے دیکھتے تھے تو اس وقت Ú©ÛŒ وضعیت Ú©Ú†Ú¾ او رهوتی تھی) تقریباً  Û³Û¸ÛµÚ¾ میں مصر Ú©Û’ مقتدر (طاقتور) والی ”اَخْشِیْدِی“ جو خلفائے عباسی Ú©ÛŒ طرف سے تھا ØŒ اس Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ بعد سے اور خلفاء فاطمی Ú©Û’ مصر پر قبضے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ سادات حسنی میں سے ایک شخص بنام ”جعفر بن محمد بن الحسن (از اولاد حسن مثنّیٰ) Ù†Û’ مکہ پر غلبہ حاصل کیا اور ”المعزّ لدین اللہ فاطمی“ Ú©Û’ مصر پر قبضے Ú©Û’ بعد جعفر Ù†Û’ اس Ú©Û’ نام کا خطبہ دیا [6]جعفر Ú©Û’ بعد ان کا بیٹا ان کا جانشین هوا ØŒ اور اس Ú©Û’ بعد سے مکہ Ú©ÛŒ

ولایت سادات آل ابی طالب سے مخصوص تھی جو اشراف یا شرفائے مکہ کے نام سے مشهور تھے۔[7]

مکہ Ú©Û’ شرفاء چار طبقوں میں تقسیم هوتے تھے تین طبقوں Ù†Û’  Û³ÛµÛ¸Ú¾ سے ÛµÛ¹Û¸Ú¾ تک مکہ شھر پرفرمانروائی Ú©ÛŒ اور چوتھے طبقے Ù†Û’ جو ” آل قَتادہ “کے نام سے مشهور تھا  ÛµÛ¹Û¸Ú¾ سے Û±Û³Û´Û´Ú¾ تک ولایت Ú©ÛŒ ،اس سلسلہ Ú©Û’ آخری شریف، شریف حسین Ú©Ùˆ ابن سعود Ù†Û’ حجاز سے باھر نکال دیا اور خود مکہ کا والی بن بیٹھا۔

 Û¹Û²Û²Ú¾ میں جس وقت سلطان سلیم عثمانی Ù†Û’ مصر Ú©Ùˆ فتح کرلیا تو شریف مکہ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ اطاعت کرلی اور جب تک عثمانیوں میں طاقت اور قدرت رھی شرفائے مکہ ان Ú©ÛŒ اطاعت کرتے رھے لیکن جس وقت سے عثمانیوں کا زوال شروع هوا ØŒ خود Ú©Ùˆ سلطان کا خادم ظاھر کرنے والے حجاز Ú©Û’ علاقوں میں اپنا سکّہ جمانے Ú©ÛŒ کوشش میںلگ گئے۔[8]

شرفائے مکہ کی تاریخ میں ھمیشہ جنگیں اور لڑائی وغیرہ هوتی رھی ھیں جن کی تفصیل تاریخی کتب میں موجود ھے ، چنانچہ دوستوں اور دشمنوں کے قلم اس سلسلہ میں مختلف چیزیں بیان کرتے ھیں ۔

شریف حسین

شریف حسین ØŒ مکہ Ú©Û’ شریف خاندان Ú©ÛŒ آخری Ú©Ú‘ÛŒ تھے جن Ú©ÛŒ پیدائش اسلامبول میں  Û±Û²Û·Û°Ú¾ میں هوئی، اور جس وقت ان Ú©Û’ والد (شریف علی) مکہ Ú©Û’ والی منتخب هوئے یہ بھی اپنے باپ Ú©Û’ ساتھ مکہ پهونچ گئے،  Û±Û²Û¹Û¹Ú¾ میں ان Ú©Û’ چچا شرف عون [9] مکہ Ú©Û’ والی بنے تو شریف عون Ú©ÛŒ درخواست (عثمانی حکومت ) Ú©Û’ مطابق شریف حسین Ú©Ùˆ اسلامبول بلوالیا گیا ØŒ موصوف اسلامبول میں رھے یھاں تک کہ  ۱۹۰۸ء میں ان Ú©Ùˆ مکہ کا والی بناکر بھیج دیا گیا ØŒ حسین Ú©ÛŒ ذمہ داری عرب ممالک میں ماحول Ú©Ùˆ سازگار کرنے Ú©ÛŒ تھی اور امن وامان قائم کرنے اور اس علاقہ میں عثمانیوں Ú©Û’ نفوذ Ú©Ùˆ مضبوط بنانے Ú©ÛŒ کوشش کرنے Ú©ÛŒ تھی۔



back 1 2 3 4 5 6 next