پیغمبر اکرم (ص) اورمدد و تعاون



رسول خدا (ص) نے محاذ جنگ سے فرار نہيں اختيار كيا قبيلہ '' ہوازان '' كے افراد بڑے ماہر تيرانداز تھے _ ابتداء ميں جب ہم نے ان پر حملہ كيا تو انہوں نے فرار اختيار كيا _ جب ہم نے يہ ماحول ديكھا تو ہم مال غنيمت لوٹنے كے لئے دوڑ پڑے ، اچانك انہوں نے ہم پر تيروں سے حملہ كرديا ہيں نے رسول خدا (ص) كو ديكھا كہ وہ سفيد گھوڑے پر سوارہيں_ ابو سفيان بن حارث نے اس كى لگام اپنے ہاتھ ميں پكڑ ركھى ہے اورآنحضرت (ص) فرما رہے ہيں :

''اناالنبى لا كذب و انا بن عبدالمطلب'' (1)

ميں راست گو پيغمبر (ص) ہوں ميں فرزند عبدالمطلب ہوں _


1) ( الوفاء باحوال المصطفي ج 2 ص 443)_

 

198

خلاصہ   :

1 _ باہمى امداد اور تعاون معاشرتى زندگى كى اساس ہے اس سے افراد قوم كے دلوں ميں محبت اور دوستى پيدا ہوتى ہے _

2 _ پيغمبر اكرم (ص) صرف باہمى تعاون كى تعليم ہى نہيں ديتے تھے بلكہ آپ (ص) لوگوں كے كام ميں خود بھى شريك ہوجاتے تھے آپ(ص) كے اس عمل سے باہمى تعاون كى اہميت كا اندازہ ہوتا ہے _

3_شجاعت كے معنى ميدان كار زار ميں دليرى اور بہادرى كے مظاہرہ كے ہيں اور علمائے اخلاق كے نزديك تہور اور جبن كى درميانى قوت كا نام شجاعت ہے _

4_ تاريخ گواہ ہے كہ صدر اسلام ميں مسلمانوں اور كفار كے درميان جو جنگيں ہوئيں ہيں ان ميں رسول اكرم (ص) كى شجاعت اور استقامت فتح كا سب سے اہم سبب تھا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next