پیغمبر اکرم (ص) اورمدد و تعاون



جناب ابوطالب كے ساتھ تعاون

پيغمبر اكرم (ص) كے بعثت سے پہلے مكہ كے لوگ فقر و فاقہ اور اقتصادى پريشانيوں ميں مبتلا تھے ، جناب ابوطالب بنى ہاشم كے سردار تھے ، ليكن اولاد كى كثرت كى بنا پر پريشانيوں اور الجھنوں ميں مبتلا رہتے تھے ، پيغمبر (ص) اس صورت حال كو ديكھ كر رنجيدہ ہوتے تھے لہذا ايك روز آپ(ص) نے اپنے دوسرے چچا جناب عباس كے پاس گئے كہ جن كى حالت جناب ابوطالب (ع) كى نسبت زيادہ بہتر تھى اور فرمايا : چچا آپ كے بھائي ابوطالب كا خاندان بڑا ہے اور آپ ديكھ رہے ہيں كہ وہ اقتصادى تنگى ميں گذر بسر كر رہے ہيں آيئےم آپ كے ساتھ چليں اور ان كا بوجھ بانٹ ليں ان كے ايك بچہ كو ميں لے لوں اور ايك كو آپ لے آئيں، عباس نے آپ(ص) كى بات قبول كى ، دونوں حضرات جناب ابوطالب كے پاس پہنچے عباس نے جعفر كو اور پيغمبر (ص) نے على (ع) كو اپنے ساتھ ليا اس طرح ابوطالب كے خاندان كے دو افراد كا بوجھ ان سے كم ہوگيا (1)

مسجد مدينہ كى تعمير ميں شركت :

پيغمبر (ص) جب مدينہ پہنچے تو اس وقت عبادت اور دوسرے سياسى و معاشرتى كاموں كيلئے ايك مسجد بنانا لازمى ہوگيا تھا _


1) ( سيرہ ابن ہشام ج 2 ص 263) _

 

192

رسول خدا (ص) نے مسجد بنانے كى پيشكش كى تو لوگوں نے اس تجويز كا استقبال كيا اور مسجد كے ليے زمين خريدى گئي اور مسجد بننے لگى _

سارے مسلمانوں كى طرح حضور اكرم (ص) بھى پتھر اٹھا كرلا رہے تھے ، اسيد بن حضير نے جب پيغمبر (ص) كو كام كرتے ہوئے ديكھا تو كہا اے اللہ كے رسول آپ (ص) پتھر مجھے ديديں ميں لے چلوں گا آپ(ص) نے فرمايا : نہيں ، جاؤتم دوسرا پتھر اٹھالو(1)

خندق كھودنے ميں پيغمبر (ص) كى شركت

رسول خدا (ص) كى نئي حكومت كو ختم كردينے كے ارادہ سے عرب كے مختلف قباءل مدينہ كى جانب بڑھے _

پيغمبر اكرم (ص) نے دشمنوں كے ارادے كى خبر پاتے ہى اپنے اصحاب كو جمع كيا اور دشمن كے عظيم لشكر سے جنگ اور دفاع كے بارے ميں ان سے مشورہ فرمايا _ جناب سلمان فارسى كى پيشكش اور پيغمبر (ص) كى تائيد سے يہ طے پايا كہ مدينہ كى اطراف ميں خندق كھود دى جائے تا كہ دشمن شہر كے اندر داخل نہ ہوسكے _

ہر بيس تيس قدم كے فاصلہ پر آپ (ص) نے مہاجرين و انصار كو خندق كھودنے كے لئے معين فرمايا جس حصہ ميں مہاجرين خندق كھود رہے تھے وہاں كدال ليكر آپ (ص) خود بھى پہنچ گئے اور



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next