سخاوت ، پيغمبر (ص) كى خداداد صفت



ميرى ردا مجھ كو واپس كردو كيا تم كو يہ خوف ہے كہ ميں بخل كرونگا ؟ اگر اس خار دار جھاڑى كے برابر بھى سونا ميرے پاس ہو تو ميں تم لوگوں كے درميان سب تقسيم كردوں گا تم مجھ كو بخيل جھوٹا اور بزدل نہيں پاؤگے _

صدقہ كو حقير جاننا

جناب عائشےہ كہتى ہيں كہ : ايك دن ايك ساءل ميرے گھر آيا ، ميں نے كنيز سے كہا كہ اس كو كھانا ديدو ، كنيز نے وہ چيز مجھے دكھائي جو اس ساءل كو دينى تھى رسول اكرم (ص) نے فرمايا : اے عائشےہ تم اس كو گن لوتا كہ تمہارے لئے گنا نہ جائے_(2)

انفاق كے سلسلہ ميں اہم بات يہ ہے كہ انفاق كرنے والا اپنے اس عمل كو بڑا نہ سمجھے ورنہ اگر كوئي كسى عمل كو بہت عظيم سمجھتا ہے تو اس كے اندر غرور اور خود پسندى پيدا ہوگى كہ جو اسے كمال سے دور كرتى ہے يہ ايسى بيمارى ہے كہ جس كو لگ جاتى ہے اس كو ہلاكت اور رسوائي تك پہونچا ديتى ہے _


1) الوفاء باحوال المصطفى ج 2 ص 442 _

2) شرف النبى ج 69_

 

212

اس سلسلہ ميں امام جعفر صادق عليہ السلام كا ارشاد :

'' رايت المعروف لا يصلح الابثلاث خصال : تصغيرہ و تستيرہ و تعجيلہ ، فانت اذا صغرتہ عظمتہ من تصنعہ اليہ و اذا سترتہ تممتہ و اذا عجلتہ ہناتہ و ان كان غير ذلك محقتہ و نكدتہ'' (1)

نيك كام ميں بھلائي نہيں ہے مگر تين باتوں كى وجہ سے اس كو چھوٹا سمجھنے ، چھپا كر صدقہ دينے اور جلدى كرنے سے اگر تم اس كو چھوٹا سمجھ كر انجام دو گے تو جس كے لئے تم وہ كام كررے ہو اس كى نظر ميں وہ كام بڑا شمار كيا جائيگا اگر تم نے اسے چھپا كر انجام ديا تو تم نے اس كام كو كمال تك پہونچا ديا اگر اس كو كرنے ميں جلدى كى تو تم نے اچھا كام انجام ديا اس كے علاوہ اگر دوسرى كوئي صورت اپنائي ہو تو گويا تم نے ( اس نيك كام ) كو برباد كرديا _



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next