سخاوت ، پيغمبر (ص) كى خداداد صفت



اس طرح كے نمونے اءمہ كى سيرت ميں جگہ جگہ نظر آتے ہيں ،رات كى تاريكى ميں روٹيوں كا بورا پيٹھ پر لاد كر غريبوں ميں تقسيم كرنے كا عمل حضرت اميرالمومنين اور معصومين عليہم السلام كى زندگى ميں محتاج بيان نہيں ہے _


1) (جامع السعادہ ج 2 ص 135)_

 

213

رسول خدا (ص) كى كمال سخاوت يا ايثار

جود و سخاوت ميں ايثار كا سب سے بلند مرتبہ ہے مال كو احتياج كے باوجود خرچ كردينے كا نام ايثار ہے اسى وجہ سے اس كى تعريف قرآن مجيد ميں آئي ہے :

''و يوثرون على انفسہم و لو كا ن بہم خصاصہ '''(1)

وہ خود چاہے كتنے ہى ضرورت مند كيوں نہ ہوں دوسروں كو اپنے اوپر مقدم كرتے ہيں_

بے بضاعتى كے عالم ميں سخاوت كرنا ايثار سے بہت قريب ہوتا ہے اسى وجہ سے غنى كے حالت ميں بخشش و عطا كرنے سے زيادہ اس كى فضيلت ہے ، امام جعفر صادق سے پوچھا گيا كہ كون سا صدقہ زيادہ بہتر ہے ؟ تو آپ نے فرمايا :

''جہد المقل اما سمعت قول الله عزوجل و يوثرون على انفسہم ولو كان بہم خصاصة'' (2)

وہ صدقہ جو تنگ دست انسان ديتا ہے وہ سب سے بہتر ہے كيا تم نے خدا كا يہ قول ''ويوثرون على ...'' نہيں سنا كہ لوگ خود نيازمند ہونے كے باوجود دوسروں كو ترجيح ديتے ہيں_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next