سخاوت ، پيغمبر (ص) كى خداداد صفت



 

215

عمر نقل كرتے ہيں كہ ايك دن ايك شخص آپ(ص) كى خدمت ميں آيا اور اس نے آپ سے كچھ طلب كيا آپ(ص) نے فرمايا: ميرے پاس كچھ نہيں ہے تم جاو خريد لو اور حساب ميرے نام لكھوا دو ، جب ميرے پاس ہوگا تو ميں ادا كرونگا ، عمر نے كہا اے الله كے رسول جس چيز پر آپ (ص) قادر نہيں ہيں الله نے اس كى تكليف آپ (ص) كو نہيں دى ہے عمر كہتے ہيں كہ آپ (ص) اس بات سے ناراض ہوگئے _

اس شخص نے كہا آپ (ص) عطا فرمائيں اور خدا كى طرف سے كم ديئےانے پر رنج نہ كريں حضرت مسكرائے اور آپ (ص) كے چہرہ پر خوشى كے آثار نمودار ہوگئے(1)

ب_ كام كرنے كى ترغيب

دوسرى طرفرسول (ص) اكرم سستى ، كاہلى كو ختم كرنے اور سوال كرنے كى عادت چھڑانے كيلئے سوال كرنے والوں كو خود محنت كر كے رزق حاصل كرنے كى تعليم ديتے تھے _

ايك صحابى كا بيان ہے كہ جب ميں تنگ دست ہوگيا ميرى بيوى نے كہا كاش آپ پيغمبر (ص) كے پاس جا كر ان سے كچھ لے آتے وہ صحابى حضور كے پاس آئے جب آپ (ص) نے ان كو ديكھا تو فرمايا كہ جو مجھ سے كچھ مانگے گا ميں اس كو عطا كروں گا ليكن اگر بے نيازى كا ثبوت ديگا تو خدا اس كو بے نياز كرديگا ، صحابى نے اپنے دل ميں كہا كہ حضور ميرے ہى بارے ميں باتيں كررہے ہيں ، اس نے واپس لوٹ كر بيوى سے پورا واقعہ بيان


1) (مكارم اخلاق ص 18) _

 

216

كيا تو بيوى نے كہا وہ باتيں تمہارے بارے ميں نہيں تھيں تم جاكرپيغمبر(ص) سے اپنى حالت تو بيان كرو وہ صحابى دوبارہ پيغمبر (ص) كى پاس پہونچے ، اس مرتبہ بھى ان كو ديكھ كرحضور(ص) نے وہى جملہ دہرايا اس طرح تين دفعہ يہ واقعہ پيش آيا تيسرى دفعہ كے بعد اس شخص نے كسى سے ايك كلہاڑى مانگى اور لكڑى كاٹنے كيلئے نكل كھڑا ہوا لكڑياں شہر لاتا اور ان كو بيچ ڈالتا تھا آہستہ آہستہ وہ صاحب ثروت بن گيا پھر تو اس كے پاس بوجھ ڈھونے اور لكڑى اٹھانے والے جانور بھى ہوگے ، بڑى خوشحالى آگئي ايك دن وہ پيغمبر (ص) كے پاس پھر پہنچے اور آپ (ص) سے سارا واقعہ بيان كرديا آپ (ص) نے فرمايا ميں نے تجھ سے نہيں كہا تھا كہ جو مجھ سے مانگے گا ميں عطا كرونگا ليكن اگر كوئي بے نيازى و خود دارى سے كام ليگا تو خدا اسكو بے نياز كرديگا(1)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next