چند دعائیں صحیفہ حضرت زھراء (ع) سے



۳۔ خلافت کے غصب کرنے والوں کے بار ے میں

روایت ہے پیغمبر اسلام(ص) کی وفات کے بعد امیر المومنین سے خلافت غصب کر لینے کے بعد عمر ہمیشہ تلوار اپنی کمر سے لگا کر مدینہ میں چکر لگاتا تھا کہ ابو بکر سے بیعت کرو، اس سے بیعت کرنے میں جلدی کرو، ہر طرف سے لوگ اس کی بیعت کرنے کیلئے آتے تھے، چند دن گذرنے کے بعد عمر کچھ لوگوں کے ہمراہ حضرت امام علی کے دروازے پر آکر کہتا ہے کہ علی باہر آئیں۔ جب علی باہر نہیں آئے تو عمر نے لکڑیاں اور آگ منگوا کر کہا اس کی قسم جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے، یا گھر سے باہر آؤ یا تمام اہل خانہ کو آگ لگا دوں گا، اس کے بعد حضرت فاطمہ دروازے کے پاس آئیں اور کہا تمہاری طرح کی ملت میں نے نہیں دیکھی جو بے وفا اور معاملات میں بری ہو، رسول خدا کا جنازہ ہمارے ہاتھوں میں چھوڑ کر اپنے قول و قرار اور وعدوں کو پھاڑ دیا ہے اور بھول گئے ہو ہمیں خلافت سے تو محروم کرہی دیا کیا ہمارے لئے کسی قسم کے حق کے بھی قائل نہیں ہو گویا غدیرخم والے واقعہ سے آگاہی نہیں رکھتے۔

خدا کی قسم اس دن پیغمبر اسلام(ص) نے امیر المومنین کی ولایت کو نہ فقط بتایا بلکہ لوگوں سے بیعت بھی لی تاکہ تم جیسے موقع پرست لوگوں کی امیدوں کو ختم کریں لیکن تم نے پیغمبر اسلام(ص) سے تعلقات کے رشتوں کو پارہ پارہ کردیا، تو جان لو کہ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے گا۔

 

ارشادات جناب سیدہ علیہ السلام

۱۔ اللّٰہ جل جلالہ کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

بغیر کسی مادے کے موجودات کو پیدا کیا، اور ان کو بغیر کسی مشابہت سے پیدا کیا، اپنی قدرت سے ان کو پیدا کیا اور اپنے ارادے سے ایجاد کیا، البتہ بغیر اس کے کہ ایجاد اور پیدا کرنے میں کسی کا محتاج ہو اور ان کی تصویریں بنانے میں اسے کوئی فائدہ نہیں ہے، مگر یہ کہ اس کی حکمت ثابت ہو جائے اور اس کی اطاعت کرنے پر آگاہی حاصل ہوجائے اور اپنی قدرت کے اظہار کیلئے اور اپنی عبودیت کی راہ کی شناخت کیلئے اور اپنی دعوت کو متبرک بنانے کے لئے۔

۲۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

قرآن کے ذریعے سے اللہ کی روشن دلیلوں کو پایا جاتا ہے اور بیان کردہ واجبات کو سمجھا جاتا ہے اور مزید یہ کہ ڈرائے گئے محرمات، براہین، واضح اور دلائل قاطعہ وساطعہ اور بھرپور فضائل اور بخشے گئے جائز امور اور لکھے گئے قوانین روشن ہوتے ہیں۔

۳۔ قرآن کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا

آپ کے پاس قرآن، کتاب ناطق ہے اور وہ سچ بولنے والا ہے اور نمایاں نور والا ہے اور اس کے نور کی شعائیں ہر اس جگہ پر پڑتی ہیں کہ جس کی وجہ سے دلائل و براہین روشن اور اس کے راز آشکار ہیں اور اس کے ظواہر نمایاں ہیں، جس میں اس کی پیروی کرنے والے حیرت زدہ ہیں اور وہ پیروی کرنے والوں کی بہشت کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے اور اس کی سماعت راہ نجات ہے۔ یعنی قرآن کی تلاوت سننا باعث نجات ہے۔

۴۔ قرآن کی توصیف میں فرمایا

قرآن کے امور ظاہر ہیں اور اس کے احکام نمایاں اور نورانی ہیں اور اس کی علامتیں روشن ہیں، اور اس کے محرکات واضح ہیں اور اس کے احکام روشن ہیں۔

۵۔ اپنے والد گرامی کی توصیف میں فرمایا

اللہ تعالیٰ نے پیغمبر اسلام(ص) کو اپنے دین کی تکمیل کیلئے اور اپنے فرامین کو اختتام تک پہنچانے کیلئے اور اپنی رحمت بے کراں کو مرحلہ ثبوت تک پہنچانے کے لئے مبعوث کیا۔

۶۔ اپنے والد گرامی کی توصیف بیان کرتے ہوئے فرمایا

پیغمبر اسلام(ص) نے اپنی رسالت کا آغاز ڈرانے سے کیا، مشرکین کے طریقے سے دوری اختیار کی، مشرکین کے سرداروں سے دشمنی اور جھگڑے سر لئے اور پھر انہیں حکمت اور پند و نصیحت کے انداز میں اپنے پروردگار کی طرف ہدایت کی، بتوں کو سرنگوں کیا اور طاقتوروں کی گردنیں جھکا دیں۔

۷۔ اپنے والد اور شوہر نامدار کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا

محمد و علی اس امت کے باپ ہیں اگر ان کی پیروی کرو گے، تو مشکلات برطرف اور دردناک عذاب سے نجات ملے گی اور اگر ان کا اتباع کرو گے تو ہمیشہ رہنے والی نعمتیں عطا ہوں گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 next