امام ابو حنیفہ (رہ) حنفی مسلک کے موسس و رئیس

سيد حسين حيدر زيدي


۵۴۔ شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن ابو بکر معروف بہ ابن قیم جوزی، کتاب اعلام الموقعین عن رب العالمین جلد ۳ ص ۳۔

۵۵۔ اھل رای، ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو حدیث کو قبول کرنے میں سخت گیری سے کام لیتے ہیں اور قیاس و استحسان سے زیادہ استفادہ کرتے ہیں۔

۵۶۔ حسین صابری، کتاب تاریخ فرق اسلامی، جلد ۱ ص ۱۴۶۔

۵۷۔ مصطفی ابراھیم الزلمی، فقہ مذاھب میں اختلاف کی بنیادیں، ترجمہ حسین صابری صفحہ ۴۶۔

ÛµÛ¸Û” المعلم پطرس بستانی، کتاب بستانی عربی انسائکلوپیڈیا  جلد Û² ص Û´ÛµÛ¶Û”

۵۹۔ برٹولڈ اشیولر، تاریخ ایران اوائل اسلام میں، ترجمہ مریم میر احمدی جلد ۲ ص ۲۲۰۔

۶۰۔ خطیب بغدادی، کتاب تاریخ بغداد، جلد ۱۳ ص ۶ حدیث ۳۲۵۔ و ابن حجر عسقلانی، کتاب تھذیب التھذیب جلد ۱۰ ص ۴۰۱۔

۶۱۔ محمد بن سیرین بصری (۳۳۔۱۱۰ ھ ق مطابق ۶۵۳۔ ۷۲۹ ع) فقیہ و محدث، ابتداء میں بزاز تھے مگر بعد میں تقوی و تعبیر خواب میں شہرت حاصل کی۔

۶۲۔ حسن بن یسار بصری (۳۳۔۱۱۰ ھ ق مطابق ۶۴۲۔ ۷۲۸ ع) تابیعین میں سے ییں، اھل بصرہ کے امام اور فقیہ، محدث، اھل عبادت و شجاع تھے، بصرہ میں انتقال ہوا۔

۶۳۔ عطاء بن اسلم بن اسلم بن صفوان (۲۷۔ ۱۱۴ ھ ق مطابق ۶۴۷۔ ۷۳۲ ع) مکہ کے محدث، مفسر اور فقیہ تھے۔

۶۴۔ سعید بن مسیب بن حزن ۱۳۔۹۴ ھ ق مطابق ۶۳۴۔ ۷۱۳ ع) تابعین کے سید و سردار اور مدینہ کے سات فقہاء میں سے ہیں، محدث و فقیہ و صاحب تقوی و ورع تھے۔

۶۵۔ مزی، کتاب تھذیب الکمال، جلد ۲۹ ص ۴۴۳



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10