اسلامی مذاہب میں اتحادکے اہم نکات- حصه دوم

محمد طاہر اقبالی


Ù£Û”  اہل بیت (علیہم السلام) قرآن وسنت Ú©Û’ اعتبار سے عام لوگوں سے زیادہ اعلم ہیں

 

امام علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

انا نحن اہل البیت اعلم بما قال اللہ ورسولہ (ابن سعد، ج6، ص240) ۔

دوسری بہت سی حدیثیں جیسے : حدیث غدیر، حدیث کسائ، مدینہ العلم، سفینہ اور منزلت، فریقین کی کتابوں میں موجود ہیں جو اہل بیت کی مرجعیت کو واضح طور سے بیان کرتی ہیں ۔

 

مرجعیت علمی اہلبیت (علیہم السلام) و امت اسلامی

تعلیمات اسلامی کو منتشر کرنے خصوصا قرآن کریم کی تفسیر اور سنت نبوی کو بیان کرنے میں اہل بیت (علیہم السلام) کا ممتاز اور بے نظیر کردار کسی بھی منصف مزاج مسلمان سے جس نے علوم دینی اور تاریخ اسلام کا ذرا سا بھی مطالعہ کیا ہے، چھپا ہوا نہیں ہے ۔لیکن یہاں پر اپنی بات کو مستند کرنے کیلئے اصحاب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اور اسلامی مذاہب کے راہنمائوں کا اہل بیت (علیہم السلام) کی علمی مرجعیت کے متعلق اعترافات کو نمونہ کے طور پر بیان کریں گے:

حضرت عمر فاروق نے اپنی زندگی میں متعدد مرتبہ حضرت علی علیہ السلام کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے : لولا علی لھلک عمر (ابن عبدالبر، 1415ق، ج3، ص1103۔ابن ابی الحدید، ج12، ص179 و 204 و ج 18، ص141۔ ابن قتیبہ، 1400ق، ص152۔رزندی حنفی، ص 130و132۔ایجی، 1412ق، ج3، ص636و637۔ متقی ہندی، 1405ق، ج13، ص 584۔ مغرمی، 1403ق، ص71۔عیاشی، ج1، ص75۔ قمی، 1366، ج1، ص407۔ باقلانی، 1414ق، ص476 و 502؛ سمعانی، 1418ق، ج5، ص154 و رازی، 1398ق، ج1، ص205) ۔ و نیزکہا ہے: انت (یا علی)خیرھم فتوی (متقی ہندی، گذشتہ حوالہ، ج8، ص600۔محمد بن سعد، ج2، ص339 ۔ اور بلاذری، 1974م، ص 177) ۔

بہت سے اہل سنت علماء نے اہل بیت (علیہم السلام) کی افضلیت کا اعتراف کیا ہے ، مندرجہ ذیل چند نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next