اسلامی مذاہب میں اتحادکے اہم نکات- حصه دوم

محمد طاہر اقبالی


ابن عساکرنے اپنی تاریخ میں امام زین العابدین (علیہ السلام) کی سوانح عمری لکھتے ہوئے ابن حازم سے نقل کیا ہے : میں نے کسی بھی ہاشمی شخص کو علی بن الحسین سے بہتر نہیں پایااور کبھی کو بھی ان سے زیادہ فقیہ نہیں پایا ۔ (ذہبی، 1417ق، ج4، ص9و3 ۔ ابن ابی الحدید، ج15، ص 725) ۔ عبداللہ بن عطا نے کہا ہے: تمام علماء اور متفکرین علمی لحاظ سے امام محمد باقر (علیہ السلام) سے بہت کم ہیں ۔ (حافظ اصفہانی، 1407ق، ج1، ص68) ۔ فخر رازی اپنی تفسیر میں کہتے ہیں: ہم سب چیزکو بھول سکتے ہیں لیکن یہ نہیں بھول سکتے کہ علی (علیہ السلام) کا قول تمام صحابہ پر اولویت رکھتا ہے ، کیونکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: علی مع الحق والحق مع علی (فخر رازی، 1405ق، ج1، ص111) ۔

حسکانی نے مجاہدسے روایت کرتے ہوئے کہا ہے: یقینا حضرت علی (علیہ السلام) کے ستر ایسے فضائل ہیںجو اصحاب پیغمبر میں سے کسی کے نہیں ہیں، اور اصحاب کے کوئی ایسے فضائل نہیں ہیں جن میں حضرت علی شامل نہ ہوں ۔(حسکانی، گذشتہ حوالہ، ص ١٧)این ابی الحدید کہتے ہیں: اس شخص کے بارے میں کیا کہوں جس کی فضیلت کا دشمن اور دوست سب اقرار کرتے ہیں اور دشمن آپ کے فضائل و مناقب کا انکار کرسکے اور نہ ان کو چھپا سکے...

ابن خلدون ،اہل بیت (علیہم السلام) کے علمی مقام و منزلت کے بارے میں کہتے ہیں:

جب کسی عام آدمی سے کرامات ظاہر ہونے کا امکان پایا جاتا ہے تو کیا اہل بیت (علیہم السلام) سے یہ کرامات ظاہر نہیں ہوسکتے ! جب کہ اہل بیت (علیہم السلام) نے علم او ردین کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے لیا ہے اور خداوند عالم نے اپنی عنایتوں کو پیغمبرا کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو بخشا ہے اور وہی عنایتیں پھر آپ کی پاکیزہ شاخوں کو عطاء کی ہیں(ابن خلدون، ١٣٦٦ ش، ص ٣٣٤) ۔

محمد فرید وجدی مصری کہتے ہیں: حضرت علی (علیہ السلام) میں ایسے صفات موجود تھے جو دوسرے خلفاء میں نہیں تھے )وجدی، ١٩٧١م، ج٦، ص ٦٥٩) ۔ شہرستانی نے بھی متعدد جگہ پر اشاعرہ، معتزلہ اور اسلامی فرق و مذاہب کی تختی کی ہے اور صرف مسلمانوں کی علمی مرجعیت کو خاندان عترت میں بیان کیا ہے (عرفان، ش ١٢١١، ص ٢٨٧) ۔

اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ایک طرف تو اہل بیت (علیہم السلام) کی علمی مرجعیت پر قرآن اور روائی دلیلیں موجود ہیں اور دوسری طرف بعض خلفاء اور اہلسنت کے بزرگ علماء نے اس کا اعتراف کیا ہے ، اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پوری تاریخ اسلام میں شیعوں نے اہل بیت (علیہم السلام) کو اس نقطہ نظر سے کیوں نہیں دیکھا اور زیادہ تر انہوں نے ائمہ کی امامت کی زعامت و حکومت کے معنی پر تاکید کی ہے ۔ شاید شیعوں کا اہل بیت کو اس نقطہ نظر سے دیکھنے کا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ ایک طرف تو شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف کا سب سے پہلا نقطہ زعامت و حکومت ہے جس کو حدیث ١نذار، حدیث منزلت اور حدیث غدیر نے بیان کیا ہے اور دوسری طرف یہ روایات اپنے صادر ہونے کی وجہ سے حدیث ثقلین پر زمانے کے لحاظ سے مقدم ہیں ۔

محبت اہلبیت (علیہم السلام)

اہل بیت (علیہم السلام) سے دوستی Ùˆ محبت ØŒ اسلام، اور تقریب مذاہب اسلامی Ú©Û’ مشترک اصولوں میں سے ایک ہے جس پر قرآن وسنت نبوی Ù†Û’ بہت تاکید Ú©ÛŒ ہے اور تمام اسلامی فرقے ØŒ خاندان رسالت سے محبت کرتے ہیں ØŒ قرآن کریم Ù†Û’ اہل بیت (علیہم السلام) Ú©ÛŒ محبت اور دوستی Ú©Ùˆ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ رسالت کا اجر قرار دیا ہے:  ''قل لاا سئلم علیہِ جرا ِلا المود فِی القربی''۔اے رسول کہدیجئے کہ میں تم سے اجر رسالت Ú©Ú†Ú¾ نہیں چاہتا سوائے اس Ú©Û’ کہ تم میرے قرابتداروں سے محبت کرو (شوری23) Û”

...عن ابن عباس قال لما نزلت'' قل لااسئلم علیہ اجرا لا المودہ فی القربی'' قالوا: یا رسول اللہ من ہولاء الذین امرنا اللہ بمودتہم قال: علی وفاطمہ وولدہما؛

حسکانی، ابن عباس سے نقل کرتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next