اسلامی اتحاد اور مسلم مفکرین

سيد حسين حيدر زيدي


امام موسی صدر اور لبنان کے اہل سنت ، مفتی کا مختلف پروگرواموں میں مشترکہ طور پر شرکت کرنا (خصوصا آیت اللہ حکیم کی برسی کے موقع پر جو مجلس اعلای شیعہ کی طرف سے قائم ہوئی تھی)، الازہر یونیورسٹی میں اہل سنت کے نماز جمعہ کے خطبہ میں اس کوپیش کرنا، اور ان کے ساتھ نماز قائم کرنایہ سب اس شیعہ مفکر کے اسلامی اتحاد کی راہ میں عملی اقدام تھے۔ ایسے اقدامات جو آپ کے بعد اس سطح اور اس شکل میں دوبارہ کوئی انجام نہ دے سکا۔

شہید صدر اتحاد تک پہنچنے کیلئے دنیا Ú©Û’ اسلامی متفکرین Ú©ÛŒ ہمت اور تدبیر Ú©Ùˆ لازم سمجھتے تھے اور انہوں Ù†Û’ اپنے خط میں شیخ حسن خالد Ú©Ùˆ اس طرح لکھا: ․․․․  ان اہداف تک پہنچنے کیلئے دقیق تحقیق،ذمہ داریوں کا معین ہونا، آپس میں اتحاد ایجاد کرنا،اس ملک Ú©Û’ تمام افراد Ú©ÛŒ اپنے درمیان اور اسلامی Ùˆ عربی ممالک Ú©Û’ مسئولین Ú©Û’ درمیان سعی Ùˆ کوشش اور تمام مسلمانوں سے ایک طاقت اور بیداری Ú©Ùˆ ایک جگہ جمع کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ہے اور اس ذمہ داری میں واقعی مشارکت یہ ہے کہ جتنا بھی ہم اس راہ میں خرچ کرسکتے ہیں، خرچ کریں Û” ہمارے اوپر واجب ہے کہ ان پروگراموں Ú©Ùˆ اور ان روشوں Ú©Ùˆ اجراء کرنے کیلئے مشترک طور پر تحقیق کریں، تاکہ یہ کام اتحاداور جلدی Ú©Û’ ساتھ انجام دیا جاسکے اور بہت ہی عمق Ú©Û’ ساتھ یہ کام آسان بھی ہوجائے۔“۔

اس عقیدہ کی بنیاد پر اجتماعی فعالیت اور لبنان میں خیریہ امام(امام کی طرف سے ملنے والی امداد) شیعوں سے مخصوص نہیں تھا اور ہمیشہ وہ تمام لبنانیوں کے شامل حال تھا۔ اتحاد کو اگر آرمان اور آئیڈیل سمجھ لیں تو امام موسی صدر اسلام کے لئے زندگی تھے ۔ جب کہتے ہیں: ” کلمہ اتحاد ، طاقت کو ایک جگہ جمع کرنا،کام کو رشد عطا کرنا صرف دین کا شریف ہدف اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی وصیت ہی نہیں تھی بلکہ ایسی چیز ہے جو ہمارے وجود، ہمارے شرف اور ہماری آئندہ نسل کے وجود سے متعلق ہے یہ ایک زندگی کا مسئلہ ہے ۔ اس کلمہ اتحاد کو نعروں یا لکھنے کی حدتک محدود نہیں کرنا چاہئے بلکہ فکر کی تپش ، دل کی دھڑکن اور آگے بڑھنے کیلئے راستہ ہونا چاہئے اس کے بعد آئندہ کو بنانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ اور یہ چیز سعی و کوشش ،اہتمام خاص اور شب زندہ داری کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتی ۔ اگر یہ سب ہوجائے تو اس وقت ایک ایسا اتحاد ہوگا جس کو نمونہ کے طور پر پیش کیا جاسکے گا اور دوسرے افراد اس سے نمونہ کے طور پر استفادہ کریں گے۔

امام موسی صدر اتحاد کو مسلمانوں کی زندگی کی ضرورت سمجھتے تھے اور کہتے تھے:

مسلمانوں کی صفوں کا متصل ہونا ایسی چیز نہیں ہے جس کی صرف پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ)نے شفارس کی ہے بلکہ ضرورت زندگی اور عقل بھی اس کی ہمیں وصیت و نصیحت کرتی ہے اور یہ ایسا موضوع ہے جس پر ہماری ہستی اور بقاء کا دارومدار ہے ۔ مسلمین کے کلمہ اتحاد سے میری مراد یہ نہیں ہے کہ اس کو آنکھیں بند کرکے قبول کرلیں، بلکہ میری مراد یہ ہے کہ اتحاد تمام معقولات اور افکار میں حاصل ہو اور ہماری کوشش و اعمال کے پروگرام میں شامل ہوجائے۔

علامہ سید محمد حسین طباطبائی :

صدر اسلام کے شیعہ کبھی بھی اکثریت کی صف سے جدا نہیں ہوئے اور اسلامی امور عامہ کی ترقی میں تمام مسلمانوں کے ساتھ شریک تھے اور آج بھی تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ اسلام کے مقدس قوانین کے اصول میں متفق رہیں اور خارجی عوامل سے جو ایک عرصہ تک اس قدر زحمتیں اور زیادتی برداشت کی ہے اس کو ایک جگہ متفق ہو کر ختم کردیں۔

سید قطب :

مسلمان کو چاہئے کہ پہلے وہ قرآن کریم کی تعبیر ”التی ھی اقوم“ کے مطابق اپنے بنیادی ، ضروری اور فوری کام کو انجام دیں، یعنی سب ایک جگہ جمع ہوجائیںجس کو قرآن کریم نے ” اعتصام“ سے تعبیر کیا ہے، کیونکہ کوئی عمل اس وقت ثمر بخش ہوتا ہے جب اس میں سب شریک ہوں، تاکہ تفرقہ اور مختلف طریقے اس عمل کے اثر کو ختم نہ کرسکیں“۔

شیخ محمد حسین کاشف الغطاء :



back 1 2 3 4 5 6 next