مذہب اشعری اور معتزلہ میں تبدیلیاں

سید حسین حیدر زیدی


د :  خلق افعال Ùˆ کسب

معتزلہ اور اہل حدیث کے درمیان اختلافات میں سے ایک اختلاف مسئلہ ”قدر“ یا ”خلق اعمال“ ہے معتزلہ نے خداوند عالم کی حکمت و عدل سے دفاع کرنے کی غرض سے مسئلہ قدر کا انتخاب کیا اور انسان کے اختیاری افعال کو خداوندعالم کے ارادہ اور قدر الہی سے باہر سمجھا ہے اس کو اپنے افعال کا خالق تصور کرتے تھے ۔ ان کے مقابلہ میں اہل حدیث نے خداوند عالم کے عام ارادہ اور قدری الہی نیز خالقیت میں اصل توحید کو بچانے کے لئے انسان سے ہر طرح کی خالقیت کی نفی کی ہے اورانسان کے تمام اعمال و افعال کو خدا کی مخلوق سمجھتے ہیں اس عقیدہ کو ”خلق اعمال“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

شیخ اشعری Ù†Û’ مذہب معتزلہ سے دوری کااعلان کرنے Ú©Û’ بعد ”خلق اعمال“ Ú©Û’ عقیدہ Ú©ÛŒ حمایت ظاہر Ú©ÛŒ اور جس رسالہ میں اپنے عقاید Ú©Ùˆ اہل سنت Ú©Û’ نمایندہ Ú©Û’ طور پر لکھا ہے اس میں اس عقیدہ Ú©ÛŒ تصریح کرتے ہوئے کہا :  ” ان اعمال العباد مخلوقہ للہ مقدورة“۔

بندوں کے افعال ، خداوند عالم کی مخلوق اور مقدور ہیں ۔

لیکن اصل اختیار کی توجیہ اور نظریہ جبرکے برے نتائج سے رہائی حاصل کرنے کیلئے نظریہ ”کسب“ کا انتخاب کیا یہ نظریہ ان سے پہلے حسین نجار اور ضرار بن عمرو کے ذریعہ بیان ہوچکا تھا ۔

حقیقت کسب کی تفسیر میں اشعری متکلمین اور اساتید نے مختلف نظریات بیان کئے ہیں لیکن ان میں سے سب سے زیادہ مشہور نظریہ یہ ہے کہ کسب یعنی انسان کے فعل کا اس کی قدرت اور ارادہ کے ساتھ مقارن ہونا ہے اس بات کی طرف توجہ کئے بغیر کہ اس کی قدرت اور اس کے ارادہ کا اس کو محقق کرنے میں کوئی اثر نہیں ہے ،جیسا کہ قوشجی نے کہا ہے:

” والمراد بکسبہ ایاہ مقارنتہ لقدرتہ و ارادتہ من غیر ان یکون ھنالک منہ تاثیر او مدخل فی وجودہ سوی کونہ محلا لہ “

کسب سے مراد انسان کے فعل اور اس کی قدرت و ارادہ میں مقارنت کا پایاجانا ہے ، اس چیز کی طرف توجہ کئے بغیر کہ انسان فعل کی پیدائش میں اس کا ظرف اور پیدائش کے علاوہ کوئی اور اثر رکھتا ہو ۔

نظریہ ”کسب“ پر صرف اشاعرہ نے ہی تنقید نہیں کی ہے کہ بلکہ معتزلہ کے بعض محققین نے بھی اس کو غلط بیان کیا ہے اور مبہم و معمہ جیسے نظریات میں ابوہاشم اور طفرہ ونظام کو بھی شمار کیا ہے ۔

احمد امین مصری Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ نظریہ جبر میں ایک نئی تعبیر Ú©Û’ عنوان سے جانتے ہوئے کہا ہے: ” ÙˆÚ¾Ùˆ Û” کما تری۔ لایقدم فی الموضوع Ùˆ لا یوخر، فھو Ø´Ú©Ù„ جدید فی التعبیر عن الجبر“ Û”  اس نظریہ Ù†Û’ (جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں) جبر Ú©Û’ موضوع میں کوئی تبدیلی نہیں Ú©ÛŒ ہے بلکہ اس Ú©ÛŒ نئی تعبیر ہے Û”

مآخذ :

کتاب فرق و مذاہب کلامی، ص ۱۸۷و ۱۹۵۔



back 1 2 3 4 5 6 7