وراثت کے متعلق گفتگو



ہم میراث کے باب میں اقربا کی تقسیم تین طبقات پر کر سکتے ہیں

پہلا طبقہ :

ماں،  باپ ØŒ اولاد اور اولاد Ú©ÛŒ اولاداور اسی طرح جتنا نیچے سلسلہ چلا جائے اور اس Ú©Û’ علاوہ اگر صلبی بچہ موجود ہے تو پوتے اور نوا سے Ú©Ùˆ میراث نہیں ملے Ú¯ÛŒ Û”

سوال:   اباجان -Ø› پوتا اور نوا سہ کون ہے؟

جواب:  بیٹے Ú©Û’ فرزند Ú©Ùˆ پو تا اور بیٹی Ú©Û’ فر زند Ú©Ùˆ نواسہ کہتے ہیں؟

دوسرا طبقہ:

بھائی اور بہنیں ۔ ان کی عدم موجود گی میں ان کی اولاد، دادا، دادی، نانا ، نانی اور جتنا یہ سلسلہ اوپر چلا جائے اور جب بھائی کی اولاد ہو اور اولاد کی اولاد ہو تو پھر جو میت سے زیا دہ قریب ہے وہ میراث پائے گا ۔

سوال:   مثلا بھائی کا فرزند مو جو د ہے تو کیا اس Ú©Û’ ہو تے ہوئے اس Ú©Û’ پوتے Ú©Ùˆ میراث نہیں ملے گی؟

جواب:  نہیں۔

تیسرا طبقہ

چچا، مامو، پھوپھیاں اور خالائیں، اگر ان میں سے کوئی نہ ہو تو پھر ان Ú©ÛŒ اولاد میراث پائے Ú¯ÛŒ Û” اور ان میں سے جو سب سے زیادہ  قریب ہو گا وہ میراث پائے گا ØŒ  اس طرح کہ چچا یا ماموں یا پھوپھی، یا خا لہ Ú©ÛŒ موجود Ú¯ÛŒ میں ان Ú©ÛŒ اولاد میراث نہیں پائے گی، مگر ایک حالت میں کہ جو فقہ Ú©ÛŒ کتا بوں میں موجود ہے۔

سوال:  آپ Ù†Û’ اقرباء Ú©ÛŒ تقسیم اس طرح طبقات Ú©Û’ ذریعہ کیوں Ú©ÛŒ ان Ú©Ùˆ اس طرح تقسیم نہیںکیا کہ جس طرح پہلی تقسیمات میں آپ Ù†Û’ چیزوں Ú©ÛŒ تقسیم اقسام Ú©Û’ ذریعہ کی۔

میرا مقصد یہ ہے کہ آپ نے کیوں اقرباء کی تقسیم طبقات کے ذریعہ کی اور یہ نہیں کہا کہ ان کی تین اقسام ہیں ؟



1 2 3 4 5 6 7 next