علم اور دین کے مخصوص دائرے



الکحل کو کس طرح اور کن چیزوں کے ذریعہ بنایا جاتا ھے اورالکحل کتنے طریقوں کا ھوتا ھے یہ ایک علم ھے اور ایسی چیزوں کی تحقیق اور بررسی کرنا دین کی ذمہ داری نھیں ھے دین کی ذمہ داری یہ ھے کہ بیان کرے کہ الکحل کو پیا جائے یا نھیں؟

 

اور اس کا انسان کی روح اور معنوی پھلو کے لئے نقصان دہ ھے یا نھیں دوسرے الفاظ میں یوں کھا جائے کہ دین کی ذمہ داری یہ ھے کہ بیان کرنا ھے کہ الکحل کا استعمال کرنا حلال ھے یا حرام؟ اس طرح دین دوسری چیزوں کے احکام کو بیان کرتا ھے، نہ کہ اس علمی اور تحقیقی پھلو کو بیان کرتا ھے دین ان چیزوں کی ترکیبات سے بحث نھیں کرتا بلکہ وہ توان چیزوں اور انسانی روح اور اس کی صلاح و اچھائی کے رابطہ کو بیان کرتا ھے اور ان کی تحقیق و بررسی کرتا ھے ،کس کارخانہ یا تجارتی گروپ کا منیجر کس طرح صحیح طور پر کام کرسکتا ھے اور کس طرح کے پروگرام بنائے جائیں تاکہ اچھے نتائج برآمد ھوسکیں ان سوالوں کا جواب علم دے سکتا ھے لیکن ان کارخانوں میں کیا چیز بنائی جائے اور کون سی چیز بنانا جائز ھے اور کون سی چیز حرام ھے اور کون سی چیز انسانی روح سے مربوط ھے یہ دین کاکام ھے ۔

 

دینی حاکمیت کا آزادی سے ٹکراؤ،ایک شبہ

لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ایک شبہ جو مختلف طریقوں سے بیان کیا جاتا ھے البتہ یہ شبہ صرف ایک مغالطہ ھے،وہ شبہ یہ ھے کہ اگر دین انسان کے سیاسی اور اجتماعی کاموں میں مداخلت کرے اور لوگوں کو کسی خاص طریقہ کو اپنانے پر زور دے یا کسی کی اطاعت کا حکم دے تو یہ انسان کی آزادی کے خلاف ھے اور انسان چونکہ آزاد اور صاحب اختیار ھے کہ جو چاھے کرے جو چاھے نہ کرے،اور اس کو کسی کام پر مجبور کرنے کا کسی کو کوئی حق نھیں ھے، اور چونکہ دین انسان کے لئے تکلیف معین کرتا ھے، اور اس کو کسی کی اطاعت کا حکم کرتا ھے اطاعت بھی اطاعت مطلق (یعنی چون و چرا)یہ سب کچھ آزادی سے میل نھیں کھاتا۔

 

مذکورہ شبہ دینی انداز میں

مذکورہ شبہ کو مختلف شکلوں میں بیان کیا جاتا ھے ان میں ایک یہ ھے کہ شبہ کرنے والا اپنی دینداری کا ڈنکا بجاتا ھے اور خود کو قرآن کا ماننے والا کھتاھے اور اپنے شبہ کو مومنین اور متدین افراد پر کارگر کرنے کے لئے اس کو قرآنی اور دینی محمل سے سجاتا ھے اور کھتا ھے کہ اسلام، انسان کی آزادی کا خاطر خواہ احترام کرتا ھے اور قرآن کریم دوسروں کے تسلط اور حکومت کی نفی کرتا ھے یھاں تک کہ خود پیغمبر اسلام کسی پر تسلط (حق حکومت) نھیں رکھتے تھے، اور کسی کو مجبور نھیں کیا گیا لھٰذا قرآن کے نظریہ کے مطابق انسان آزاد ھے اور کسی کی اطاعت پر مجبور نھیں ھے ۔

ان تمام شبھات اور مغالطوں کا مقصد، ولایت فقیہ کے اصولوں کو ضعیف اور کمزور کرنا ھے، اسی مقصد کے لئے یہ شبہ ایجاد کیا گیا ھے تاکہ ولایت فقیہ کی اطاعت کو انسانی آزادی کے خلاف قرار دیا جاسکے،اور یہ اسلامی نظریہ کے سراسر مخالف ھے کیونکہ انسان اشرف المخلوقات اور زمین پر خدا کاخلیفہ ھے،ذیل میں ان آیات کی طرف اشارہ کرتے ھیں جن کو شبہ کرنے والوں نے اپنا مدرک بنایا ھے



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next