علم اور دین کے مخصوص دائرے



خدا وند عالم کا انبیاء کو بھیجنے کا ھدف یہ ھے کہ لوگ حق کو پھچانتے ھوے اپنے لئے سعادت کا راستہ اپنائیں اور اپنے اختیارسے دین حق کو قبول کریں نہ یہ کہ خدا وند عالم ان کو ایمان لانے پر مجبور کرے وہ ایمان جو اکراہ اور اجبار سے حاصل ھو اس کی کوئی قیمت نھیں ھے اور ھمارے پیغام کو پھونچانا تھا لھٰذا آپ ان مشرکین کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے پریشان نہ ھوں، کیا آپ سوچتے ھیں کہ آپ نے اپنی رسالت کی ذمہ داری پر عمل نھیں کیا، آپ کی رسالت یہ نھیں ھے کہ لوگوں کو خوف اور اکراہ کے ذریعہ مسلمان کریں، کیونکہ ھم نے آپ کو کفار پر مسلط نھیں کیا ھے تاکہ طاقت کے زور پر ان کو مسلمان کرسکیں آیات کے پھلے گروہ کے مقابلے میں آیات کا دوسرا گروہ ان لوگوں کے بارے میں ھیں کہ جنھوں نے معرفت و شناخت کے ساتھ اپنے اختیار سے اسلام کو قبول کیا ھے ان آیات میں ان افراد کو پیغام دیا جارھاھے کہ اسلامی احکامات پر عمل کریں اور اس پیغمبر کی اطاعت کریں کہ جس کے بارے میں اعتماد رکھتے ھیں کہ یہ پیغمبر اور اس کے تمام احکامات خدا کی طرف سے ھیں اور اس پیغمبر کی رائے کے سامنے سرتسلیم خم کریں اور آنحضرت کے فرمان پر حق انتخاب بھی نھیں رکھتے۔

اسلام قبول کرنے سے پھلے انسان کو حق انتخاب ھے لیکن اسلام کو قبول کرنے کے بعد تمام شرعی احکامات کو تسلیم کرنا ھوگا اس بنا پر وہ لوگ جو خدا کے بعض احکام پر ایمان رکھتے ھیںخدا وند عالم ان کی سخت مذمت کرتا ھے :

(اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُونَ باِللَّہ وَرُسلِہ وَیُرِیدُوْنَ اَنْْ یُفَرِّ قُُُوْا بَیْنَ اللّٰہ وَرَسُلِہ وَیَقُوْلُوْنَ نُوٴْمِنُ بِبَعْضٍ وَ نَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَ یُرِیْدُوْنَ اٴَنْ یَتَّخِذُوْا بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیْلاً اٴَوْلٰئِکَ ھمُ الْکَافِرُوْنَ حَقّاً )(10)

”بے شک جو لوگ خدا اور اس کے رسولوں سے انکار کرتے ھیں اورخدا اور اس کے رسولوں میں تفرقہ ڈالنا چاھتے ھیں او رکھتے ھیں کہ ھم بعض (پیغمبروں) پر ایمان لائے ھیں اور بعض کا نکار کرتے ھیں اور چاھتے ھیں کہ اس (کفر و ایمان) کے درمیان ایک دوسری راہ نکالیں یھی لوگ حقیقتاً کافر ھیں“

بعض احکام کو قبول کرنا اور دوسرے احکام قبول نہ کرنا اسی طرح بعض قوانین کو قبول کرنا اور دوسرے قوانین سے سرپیچی کرنا گویا اص دین کا انکار کرناھے، کیونکہ اگر دین کو قبول کرنے کا ملاک و معیار خدا وند عالم کے احکامات ھوں تو احکامات الھی کے حساب سے عمل کیا جائے اور خدا کے احکامات تمام احکام و قوانین کو قبول کرنے کے لئے ھیں یھاںتک کہ اگر دین قبول کرنے کا معیار مصالح اور مفاسد ھوں کہ جن کو خدا جانتا ھے، اور اپنے احکامات میں ان کو ملاحظہ کیا ھے اور اس میں کوئی شک نھیں کہ خدا وند عالم تمام مصالح و مفاسد کو جانتا ھے، لھٰذا پھر کیوں بعض احکام کو قبول کیا جائے نتیجہ یہ نکلا کہ وہ شخص خدا پر ایمان رکھتا ھے جو پیغمبر کا بھی معتقد ھو اور آنحضرت کی قضاوت اور ان کے فرمان کو قبول کرے اور دل سے بھی اس پر راضی رھے حتی ناراحتی کا احساس بھی نہ کرے ۔

(فلَاَ وَ رَبِّکَ لَایُوٴمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْ کَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا ِفیْ اٴَنْفُسِھمْ حَرَجاً مِمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْ تَسْلِیْماً )(11)

”پس (اے رسول) تمھارے پروردگار کی قسم یہ لوگ سچے مومن نہ ھوں گے تاوقتیکہ اپنے باھمی جھگڑوں میں تم کو اپنا حاکم (نہ) بنائیں پھر (یھی نھیں بلکہ) جو کچھ تم فیصلہ کرو اس سے کسی طرح دل تنگ بھی نہ ھوں بلکہ خوش خوش اس کو مان لیں“

حقیقی مومن، رسول خدا کی قضاوت اور فیصلہ کو دل سے قبول کرتاھے اور ناراحتی کا احساس نھیں کرتا اس کی وجہ یہ ھے کہ اس کو پورا یقین ھے کہ یہ رسول خدا کا بھیجا ھوا ھے ان کا حکم خدا کا حکم ھے یہ رسول اپنی طرف سے کچھ نھیں کھتا

(إِنَّا اٴَنْزَلْنَا إِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْکُمَ بَیْنَ النَّاْسِ بِمَا اٴَرَاکَ اللّٰہ ) (12)

(اے رسول) ھم نے تم پر برحق کتاب اس لئے نازل کی ھے کہ جس طرح خدا نے تمھاری ھدایت کی ھے اسی طرح لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next