علم اور دین کے مخصوص دائرے



”(اے ایماندارو) تمھارے مالک سرپرست تو بس یھی ھیں خدا اور اس کا رسول اور وہ مومنین جو پابندی سے نماز ادا کرتے ھیں اور حالت رکوع میں زکوٰة دیتے ھیں “

3 )۔ النَِّبیُ اٴَوْلیٰ بِا لْمَوٴمِنِینَ مِنْ اٴَنْفُسِھمْ۔) (8)

”نبی تو مومنین سے خود ان کی جانوں سے بھی بڑہ کر حق رکھتے ھیں“

دونوں صورتوں میں لوگوں کے بارے میں پیغمبر اکرم کی رائے خود اپنے بارے میں ان کی رائے پر مقدم ھے اس آیت کے سلسلہ میں تمام مفسرین قرآن اس بات پر متفق ھیں، لھٰذا مسلمانوں کو چاھیئے کہ پیغمبر کی رائے کو اپنی رائے پر مقدم رکھیں اور پیغمبر کی رائے کی مخالفت کرنے کا حق نھیں رکھتے ، البتہ مذکورہ آیت رسول خدا کی اصل ولایت کو بیان کررھی

ھے، اور یہ بیان نھیں کررھی ھے کہ آنحضرت کی ولایت کھاں تک محدود ھے ،اور آنحضرت کی ولایت اور آپ کی رائے کا مقدم ھونا صرف احتمالی امور میں ھے یا اجتماعی امور کے علاوہ مشخص امور کو بھی شامل ھے، اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ شبہ کرنے والے نے جن آیات سے تمسک کیا کہ رسول اور ان کے جانشینوں کی اطاعت کی نفی کی گئی ھے ان دو طرح کی آیات کے تناقض (ٹکراؤ) کا جواب بھی دے ھوسکتا ھے کہ معترض ان آیات سے بالکل غافل ھو، یا ان آیات کے مطلب کو قبول ھی نہ کرتا ھو لیکن چونکہ ھم قرآن کریم کی آیات میں تناقض اور تعارض کے منکر ھیں لھٰذا ھمیں چاھیے کہ ان آیات کے ظاھری تناقض کو حل کریں اس اھم امر کے لئے ضروری ھے کہ ھم ان دو طرح کی آیات کو پھلی اور بعد کی آیتوں نیز آیات کے لحن (طرز) اور ان کے مخاطبین کو ملاحظہ کریں تاکہ آیات کے حقیقی مطلب کو سمجھ سکیں ۔

 

قرآن پر مختلف توجہ کی دلیل

جس وقت ھم آیات کے پھلے اور دوسرے گروہ پر دقت کرتے ھیں تو نتیجہ یہ نکلتا ھے کہ آیات کا لحن ایک دوسرے سے مختلف ھے:آیات کا پھلا گروہ ان لوگوں کے بارے میںھے کہ جھنوں نے ابھی تک اسلام قبول نھیں کیا ھے اسی وجہ سے خدا وند عالم ان لوگوں کو حقیقت اسلام کی رھنمائی کرتا ھے اور اپنی اطاعت کے فوائد کو بیان کرتا ھے اور جب اپنے پیغمبر جو خدا کی رحمت و مھربانی کے مظھر ھیں مگر بعض لوگوں کے اسلام کو قبول نہ کرنے اور خدا کی اطاعت سے روگردانی کرنے کی وجہ سے پریشان دیکھتا ھے کہ جس کے نتیجہ میںیہ لوگ دو زخ کے راستہ کو اپنے لئے ھموار کرتے ھیں ایسے موقع پر خدا وندعالم اپنے رسول کو نگران و پریشان دیکہ کر ان کی دلجوئی کرتا ھے کہ اے میرے حبیب ان لوگوں کے ایمان نہ لانے سے کیوں غمگین ھوتے ھیں اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ھیں ھم نے اسلام کو اس لئے نازل کیا تاکہ لوگ اپنی مرضی اور اپنے اختیار سے اسے قبول کریں وگرنہ اگر ھم چاھتے تو تمام لوگوں کی ھدایت کردیتے اور اس کی قدرت بھی ھم میں ھے:

(وَلَوْشَاءَ رَبُّکَ لَآ مَنَ فِیْ الاٴرْضِ کُلُّھمْ جَمِیْعاً اٴَفَاٴَنْتَ تُکْرِہ النَّاْسَ حَتّٰی یَکُوْنُوْا مُوٴْمِنِیْنَ۔)۔(9)

”(اے پیغمبر) اگر آپ کا پروردگار چاھتا ھے تو جتنے لوگ روئے زمین پر ھیں سب کے سب ایمان لے آتے تو کیا تم لوگوں پر زبردستی کرنا چاھتے ھو تاکہ سب کے سب ایماندار ھوجائیں“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next