علم اور دین کے مخصوص دائرے



اس اعتراض کا جواب یہ ھے کہ پھلے خلافت الھٰی کے معنی صحیح طرح سے سمجھ لیے جائیں اور توجہ رھے کہ جس معنی میں حضرت آدم علیہ السلام کو خلیفہ اللہ کھا گیا ھے

خدا وند عالم اس سلسلہ میں ارشاد فرماتا ھے:( وَاِذْقَالَ رَبُّکَ لِلْمَلاَئِکَةِ اِنِّیْ جَاْعِلٌ فِی الاٴرْضِ خَلِیْفَةً قَالُوا اٴَتَجْعُلُ فِیْھامَنْ یُفْسِدُ فِیْھا وَیُفْسِکُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحََمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ قَالَ اِنِّی اٴَعْلَمُ مَالَاتَعْلَمُوْنَ )(14)

”یاد کیجئے اس وقت کو جب آپ کے پروردگار نے ملائکہ سے کھا میں روئے زمین پر جانشین (نمائندہ )بنانے والا ھوں تو اس وقت فرشتوں نے کھا کیا تو ایسے کو خلیفہ اور جانشین بنائے گا جو زمین پر خونریزی و فساد برپا کرے ھم تیری تسبیح و تحلیل کرتے ھیں تب اس وقت خدا وند عالم نے فرمایا جو میں جانتا ھوں تم نھیں جانتے “

یہ مقام تمام اولاد آدم کے لئے نھیں ھے کیوں کہ قرآن بعض اولاد آدم کو شیطان کھتا ھے ارشاد ھوتا ھے :

(وَکَذَالِکَ جَعَلْنَالِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوّاً شَیَاطِیْنَ الإنْسِ وَالْجِنِّ )(15)

”اور(اے رسول) جس طرح یہ کفار تمھارے دشمن ھیں اسی طرح (گویا) ھم نے (خود آزمائش کے لئے) شریر آدمیوں اور جنوں کو ھر نبی کا دشمن بنایا“اس میں کوئی شک نھیں کہ شیطان ان افراد میں نھیں ھے کہ جس کو ملائکہ سجدہ کرتے اس موقعہ پر خداوند عالم ارشاد فرماتا ھے :

(وَإذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلَائِکَةِ اِنِّیْ خَالِقٌ بَشَراً مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَاءٍ مَسْنُوْنَ فَإِذَا سَوَّیْتَہ وَنَفَخْتُ فِیْہ مِنْ رُوْحِی

فَقَعُوْا لَہ سَاجِدِیْنَ)(16)

”اور (اے رسول وہ وقت یاد کرو) جب تمھارے پروردگار نے فرشتوں سے کھا کہ میں ایک آدمی کو خمیر دی ھوئی مٹی سے جو سوکہ کر کھن کھن لولنے لگے پیدا کرنے والا ھوں تو جس وقت میں اس کو ھر طرح سے درست کرچکوں او راس میں اپنی (طرف سے ) روح پھونک دوں تو سب کے سب اس کے سامنے سجدہ میں گرپڑنا“

خلیفة اللہ ھونا بھت سے اھم شرائط رکھتا ھے جن میں سے کچھ شرائط مندرجہ ذیل ھیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next