انسانیت میں اصل وحدت کی تحقیق اور شہریوں کی اتباع



اور دوسری آیت میں ارشاد فرماتاہے :

(فَاٴَرْسَلْنَا فِیْہم رَسُوْلاً مِنْہم اٴَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہ …).(2)

”اور ہم نے انہیں میں سے (ایک صالح کو) رسول بنا کر ان لوگوں میں بہیجا (اور انہوں نے اپنی قوم سے کھا ) کہ خدا کی عبادت کرو . “

نتیجہ کے طور پر تمام انبیاء کی دین کی طرف دعوت پرستش خدا سے شروع ہوتی ہے اور تمام انسانوں کے لئے یہ کلی وظیفہ اقتضاء حقوق رکھتا ہے یعنی جب انسان اللہ سے قریب ہونا چاھتا ہے تو لازم چیزیں اس کے اختیار میں ہونی چاھئے اسی طرح معاشرہ میں کچھ راستے اور قونین ایسے ہونا چاھئیں جو ان کی راھنمائی کرسکےں . جب انسان خدا وند عالم کی طرف بڑھنا چاھتاہے تو اس میں حیات ہونا چاھئے تو معلوم ہوا کہ حق حیات پھلا حق ہے . دوسرا حق راستہ چلنے کے لئے آزادی ہونا چاھئے اس کے لئے کہ یہ راستہ اجباری نہیں ہے بس انسان کو کسی راستہ کو انتخاب کرنے کے لئے آزاد ہونا چاھئے ،تیسرا حق اس مادی دنیا کی نعمتوں کو استعمال کرنا ہے اس لئے اگر انسان اس دنیا کی نعمتوں سے استقادہ نہیں کرے گا تو زندگی نہیں گذارسکے گا اور اپنی حیات کو باقی نہیں رکہ پائے گا، وہ اپنی حیات کو باقی رکھنے اور کمال حقیقی وابدی اور خدائے ھستی تک مکمل سیر کے لإئے اس دنیا کی کھانے اور پینے کی چیزوں سے استفادہ کرنے کا حق رکھتا ہے، خداوندعالم نے جن خواھشات کو انسان میں رکھا ہے ان میں سے جنسی شہوت بہی ہے او رانسان کو اس سے استفادہ کرنے کا حق ہے، اس لئے اس کو اپنے لئے ہمسر کی تلاش کرنا ہوگی، چونکہ انسان خود مشاھدہ کررھا ہے کہ حقوق اور وظیفہ آپس میں مربوط ہیں۔

گذشتہ بحثوں میں ہم نے حق اور وظیفہ کے سلسلہ میںیہ اشارہ کیا تھا ا کہ ہم پر خداوندعالم کی طرف سے یہ حکم ہے کہ ہم خدا کی طرف چلیں اوراس کی اطاعت کریں، اور اس کے مقابلہ میں ہمارے کچھ حقوق ہیں جن سے ہم استفادہ کرتے ہوئے اس راہ کو ہموار رکہیں۔

اس بنیاد پر معاشرہ میں جو کچھ لوگوں کی عمومی زندگی میں ان کے خدا تک پہونچنے میں رکاوٹ بن رھا ہو تو اسلامی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس کی روک تھام کرے اور حکومت کو چاھئے کہ وہ اسلامی معاشرہ سے ان چیزوں کو دور کرے جو خدا کی خوشنودی میں حائل ہورہی ہیں، اسی طرح انسان اپنی شخصی اور فردی زندگی میں بہی انسان مکلف ہے کہ وہ اپنی زندگی کو کامل بنانے میں آنے والی ہر چیز کو مہیا کرے او ران کو مظبوط بنائے، او راس راہ میں جو رکاوٹیں ہیں ان کو دور کرے، اس بنا پر حقوق پانے کا معیار او رملاک افراد کی قابلیت اور ان میں شرائط کا پایا جانا ضروری ہے تاکہ ان کے ذمہ کچھ وظائف اور ذمہ داریاں دی جاسکیں اور انہیں کی وجہ سے ان کو حقوق دئے جائیں۔

 

۲۔تکالیف اور حقوق کے مابین طبیعی اور کسبی اختلاف کا اثر

اب تک بیان کیئے گئے مطالب کی روشنی میں صرف اس وجہ سے کہ تمام انسان ایک ہیں اور اصل انسانیت میں مشترک ہیں تو کیا سب کے حقوق ووظائف میں برابر ہونے چاھئیں؟ یہ درست ہے ہم تمام انسان اصل انسانیت میں شریک ہیں لیکن خود انسانوں کے اندر بھت زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں جن کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتاہے .۔

 



back 1 2 3 4 5 6 next