انسانیت میں اصل وحدت کی تحقیق اور شہریوں کی اتباع



”جو اشخاص بہی ایرانی نیشنلٹی حاصل کرنا چاھتے ہیں یا حاصل کریں گے وہ تمام حقوق جو ایرانیوں کے لئے مقرر ہیں وہی حقوق ان کے لئے بہی ہیں سوائے وزیر اعظم، وزرات، یا ہر طرح کی خارجی سیاست کے عھدہ “

یعنی جو شخص بہی ایران کی شہریت میں آجائے اس کو سیاسی عھدہ دار یا سفیر بننے کا حق نہیں وہ کونسلیٹ اور وزیر نہیں بن سکتا ہے حالانکہ اس نے ایرانی شہریت قبول کرلی اور ایرانی حکومت نے بہی اس کو اپنی نیشنٹی دے دی لیکن اس کو اس طرح کے حقوق مانگنے کا کوئی حق نہیں یہ ہمارے (ایران) کے قانون۔

 

4۔اسلام کی نگاہ میں پھلے اور دوسرے طبقہ کی شہریت

ہم اب شہریت کے متحقق ہونے اور اس کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر کو تفصیلی طور پر بیان نہیں کرسکتے، اس لئے کہ یہ بحث فلسفہ حقوق سے مربوط ہے اور ہماری بحث کا موضوع فلسفہ سیاست ہے. لیکن مختصر طور پر ہم یہ عرض کرتے ہیں کہ ممالک کی حد بندی میں اسلام کا حقوقی نظریھکی رو سے اعتقادات اصل ہےں، اور جغرافیائی اعتبارسے حد بندی کی کوئی اصل نہیں ہے۔

اسلام کا سب سے پھلا ھدف یہ ہے کہ دنیا میں اسلامی حکومت قائم ہو (انشاء اللہ امام زمانہ عجل اللہ تعلی فرجہ الشریف کے ظہور کے بعد قائم ہوگی)اس میں جغرافیائی حد بندی اٹھالی جائے گی اور تمام افراد امت اسلام اور ایک حکومت کے شہری ہونگے اور ان کی شہریت کا ملک اسلام ہے اس حکومت میں غیر مسلمان افراد کے حقوق اور وظائف مسلمانوں سے متفاوت ہونگے، غیر مسلمان کو ایک مسلمان کے تمام وظائف اور عھدہ نہیں ملے گا،اور نہ ہی اس کو مسلمان کے تمام حقوق اس کو دیئے جائنگے یہ اسلام کا پھلا ھدف ہے۔

لیکن خاص شرائط کے اعتبار سے ولی فقیہ اور اسلامی حکومت عنوان ثانوی کے ما تحت جغرافیائی حد بندی کو معتبر سمجھ سکتے ہیں اس بنا پر اگر ہم جغرافیائی حد بندی کو معتبر سمجھ سکتے ہیں تو اسلام کی طرح حکم اولی کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ ثانوی طریقہ اور مصلحتوں کی وجہ سے ہے جو منطقہ اور بین الاقوامی قوانین کے ماتحت ہے اور وہ قوانین ولی فقیہ کے دستخط کے ذریعہ ہمارے لئے معتبر ہوتے ہیں اور حقیقت میں وہ تمام حد بندی ولی فقیہ کے ذریعہ متعین کی جاتی ہے

نتیجتاً پھلے طریقہ اور آئیڈیل اسلام میں شہریت کے دوسرے درجہ میں شمار ہونگے لیگن خاص شرطوں کی وجہ سے جغرافیائی حد بندی معتبر مانی گئی ہے اور قانون کی بنیاد پر شہریت کے لئے خاص شرطوں کو نظرمیں رکھا گیا ہے، ولایت فقیہ کے نظریہ پر کی بنیاد پر جب ان شرائط وقوانین پر ولی فقیہ دستخط فرمادیں تو تمام احکامِ اسلامی کی طرح وہ بہی واجب الاطاعت ہوں گے، جبکہ حضرت امام خمینی ۺ نے فرمایا ہے کہ ”اسلامی حکومت کے قوانین کی اطاعت کرنا واجب ہے“

 

5۔نظام ولایت فقیہ کا دوسرے نظاموں سے فرق



back 1 2 3 4 5 6 next