وحدت کے لئے پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کا بیان کیا ہوا راستہ



وہابی عالم ناصر الدین البانی کہتا ہے: یہ حدیث صحیح ہے. سلسلة الاحادیث الصحیحة ١:٢٠٤٣٥٨ اور ٣: ١٤٩٢٤٨٠۔

حاکم نیشاپوری کہتا ہے:'' ہٰذا حدیث صحیح علی شرط مسلم ''۔یہ حدیث مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے'' مستدرک حاکم ١:١٢٨ اور ٤:٤٣٠۔

نیز ہیثمی کہتا ہے: '' یہ حدیث صحیح ہے'' مجمع الزوائد ١:١٧٩ اور ١٨٩۔

(٢) سنن ترمذی ٤:٢٧٧٩١٣٥؛ مسند احمد ٣:١٤٥؛ مستدرک حاکم ١: ١٢٩؛ مجمع الزوائد ١: ١٨٩ اور ٦:٢٣٣. مصنف عبد الرزاق صنعانی ١٠: ١٥٥؛ عمرو بن ابی عاصم، کتاب السنة: ٧؛ کشف الخفاء عجلونی ١:١٤٩ اور ٣٠٩۔

اور اس میں بھی کسی قسم کی تردید نہیں ہے کہ امت مسلمہ کااہم اختلاف امامت کے مسئلہ پرتھا جیسا کہ مشہور عالم اہل سنت شہر ستانی لکھتے ہیں :

واعظم خلاف بین الامة خلاف الامامة ، اذماسل سیف فی الاسلام علی قاعدة دینیة مثل ماسل علی الامامة فی کل زمان (١)

امت اسلام کے درمیان سب سے بڑااختلاف امامت کے بارے میں ہوااورکبھی بھی کسی دینی مسئلہ پراس قدر تلواریں میان سے نہ نکلیں جس قدر مسئلہ امامت پر۔

یہاں پہ یہ سوال پیش آتا ہے کہ وہ اسلامی حکومت جس کی تأسیس کیلئے پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) نے مسلسل تئیس سال زحمتیں اٹھائیں کیااس کے مستقبل کے بارے میں کوئی اقدام نہ کیا؟

کیا امت مسلمہ کی سر پرستی اور ہدایت کیلئے اپنے جانشین کا انتخاب کیے بغیر دار فنا سے دار بقاء کی طرف منتقل ہوگئے؟

کیا رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے تفرقہ بازی اور اختلاف سے بچنے کی کوئی راہ معین نہ فرمائی؟



back 1 2 3 4 5 6 7 next