وحدت کے لئے پیغمبر(صلی الله علیه و آله وسلم)کا بیان کیا ہوا راستہ



--------------

(١)صحیح ترمذی٥:٣٢٩، درالمنثور٧٦و٣٠٦الصواعق المحرقہ١٤٧و٢٢٦،اسدالغابہ ٢:١٢وتفسیرابن کثیر٤ : ١١٣.

 

میں تمہارے درمیان دو گرانبہا چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر ان دونوں کا دامن تھامے رکھو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہونے پاؤگے ان میں سے ایک دوسری سے عظیم ہے کتاب خدا آسمان سے زمین کی طرف معلق رسی ہے اور میرے اہل بیت. یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھے سے جا ملیں۔

بعض علمائے اہل سنت نے اس روایت کو صحیح شمار کیا ہے۔(١)

--------------

(١) ابن کثیر دمشقی کہتا ہے: '' و قد ثبت فی الصحیح ان رسول اللہ صلی علیہ و آلہ و سلم قال فی خطبتہ بغدیر خم: انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی و انھما لم یفترقا حتیٰ یردا علی الحوض۔

صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول خدا(صلی الله علیه و آله وسلم)نے خطبۂ غدیر میں فرمایا: میں تمھارے درمیان دو قیمتی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کتاب خدا اور میرے اہل بیت یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملحق ہوں۔تفسیر ابن کثیر٤:١٢٢. اور اسی طرح کہا ہے: ''قال شیخنا ابو عبد اللہ الذہبی: ہذا حدیث صحیح میرے استاد ذہبی نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ بدایة و نہایة٥: ٢٢٨۔

وہابی عالم ناصر الدین البانی نے بھی حدیث ثقلین کے صحیح ہونے کی وضاحت کی ہے۔ صحیح الجامع الصغیر٢:٢١٧ ٢٤٥٤ اور ١:٢٤٥٧٤٨٢۔

حاکم نیشاپوری کہتے ہیں:''ہٰذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین و لم یخرجاہ بطولہ''



back 1 2 3 4 5 6 7 next