مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق



آپ نے فرمایا:۔ اے معلیٰ ! میں تجھ پر شفقت کرتا ہوں، مجھے ڈر ہے کہ تو کہی یہ حقوق تلف نہ کرے، ان کی حفاظت نہ کرسکے اور انہیں سمجھتے ہوئے بھی ان پر عمل نہ کرسکے ۔

میں نے کہا : خدا کے سوا کسی میں طاقت نہیں ہے مجھے خدا کی مدد سے امید ہے کہ میں کامیاب ہوجاؤں گا ۔

اس وقت امام نے ساتوں حقوق بیان کیے، اس کے بعد فرمایا کہ جو ان میں سب سے ادنی ہیے وہی سب سے سادہ بھی ہے اور وہ یہ ہے:

اَن تُحِبَّ لَہُ کَمَا تُحِبُّ لِنَفسِکَ وَتَکرَہَ لَہ مَاتکرَرہُ لِنَفسِکَ :۔ دوسروں کے لیے بھی وہ چیز پسند کر جو تو اپنے لیے پسند کرتا ہے اور دوسروں کے لیے بھی وہ ناپسند کر جو تو اپنے لیے ناپسند کرتا ہے ۔

کس قدر عجیب ہے ! سبحان اللہ ! کیا سچ مچ یہ سب سے ادنیٰ اور سب سے سادہ حق ہوسکتا ہے؟

آج ہم مسلمانوں کا کیا حال ہے؟ کیا اس حق کا ادا کرنا ہمارے لیے سادہ اور سہل ہے؟ ان کے مہ کو لوکا لگے جو مسلمان ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن اسلام کے سب سے سادہ قاعدے پر بھی عمل نہیں کرتے ۔ اس سے بھی زیادہ تعجب اس بات پر ہے کہ اسلام کے پچھڑ جانے اور زوال پذیر ہونے کی بات کرتے ہیں جبکہ مسلمانوں کا عمل اس زوال کا سبب بنا ہے ۔ اسلام می خود کوئی برائی نہیں ہے جو برائی ہے وہ ہمارے مسلمان ہونے کے دعوے میں ہے ۔ ہاں تمام گناہ ان کے ہیں جو خود کو مسلمان کہتے ہیں اور اپنے مذہب کے سب سے آسان اور سادہ قاعدے پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

صرف تاریخ میں Ù„Ú©Ú¾Û’ جانے Ú©Û’ لیے اور اس لیے کہ ہم خود Ú©Ùˆ اور اپنی کوتاہیوں Ú©Ùˆ پہچان لیں، یہ ساتوں حقوق جن Ú©ÛŒ امام جعفر صادق  Ù†Û’ معلیٰ بن خنیس Ú©ÛŒ خاطر تشریح Ú©ÛŒ ہے ہم اس مقام پر پیش کرتے ہیں :

۱۔ آن تحِبَّ لاَخِیکَ المُسلِمِ مَاتُحِبُّ لِنَفسِکَ وَتَکرَہَ لَہُ مَا تَکرَہُ لِنَفسِکَ :۔ اپنے مسلمان بھائی کے لیے وہ چیز پسند کو جو اپنے لیے پسند کرتا ہے اور جو اپنے لیے پسند نہیں کرتا اس کے لیے بھی پسند نہ کر۔

۲۔ آن تَجتَنِبَ سَخَطَہُ وَتَتَّبِعَ مَرضَاتَہُ وَتُطِیعَ اَمرَہُ :۔ اپنے مسلمان بھائی کو ناراض کرنے سے (یا اس کے غصے سے) بچتا رہ جو اس کی مرضی کے مطابق ہو وہ کر اور اس کا حکم مان۔

۳۔ اَن تُعِینَہُ بِنَفِسکَ وَمَالِکَ وَلِسَانِکَ وَیَدِکَ وَرِجلِکَ :۔ اپنی جان ، مال ، زبان اور ہاتھ پاؤں سے اس کا ساتھ دے ۔



back 1 2 3 4 5 6 next