مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق



اس مقام پر یہی کافی ہے کہ ہم پڑھنے والے سامنے ""معاویہ بن وہب"" کی حدیث پیش کریں، وہ کہتے ہیں:

میں نے امام جعفر سے عرض کیا کہ ہم تمام مسلمانوں سے جو ہمارے یہاں آمدورفت رکھتے ہیں لیکن شیعہ نہیں ہیں کس طرح پیش آئیں؟ آپ نے فرمایا:

اپنے اماموں کو دیکھو اور انہیں کی طرح مخالفوں سے پیش آؤ ۔ خدا کی قسم ! تمہارے امام ان کے مریضوں کی عیادت کرتے ہیں ان کے جنازوں میں شریک ہوتے ہیں ، ان کی موافقت یا مخالفت میں قاضی کے سامنے گواہی دیتے ہیں اور ان کی امانتوں میں خیانت نہیں کرتے ۔(نوٹ ، اصول کافی کتاب العشرۃ باب اول)

وہ بھائی چارہ جو ائمہ اطہار  Ù†Û’ اپنے شیعوں سے چاہا ہے وہ اس اسلامی بھائی چارے سے بھی بڑھ کر ہے جس باب میں شیعوں Ú©ÛŒ تعریف Ú©ÛŒ گئی ہے اس میں بہت سی حدیثیں اس بات Ú©ÛŒ گواہ ہیں اس سلسلے میں وہ گفتگو کافی ہے جو امام صادق  اور ان Ú©Û’ ایک صحابی ابان بن تغلب Ú©Û’ درمیان ہوئی ہے ہم اسے یہاں درج کرتے ہیں۔

ابان کہتے ہیں : ہم لوگ امام جعفر صادق  Ú©Û’ ساتھ خانہ کعبہ Ú©Û’ طواف میں مشغول تھے کہ اس بیچ میں ایک شیعہ میرے پاس آیا اور مجھ سے کہنے لگا کہ ایک کام Ú©Û’ لیے میرے ساتھ Ú†Ù„Û’ چلو، اسی وقت امام جعفر صادق  Ù†Û’ ہم دونوں Ú©Ùˆ دیکھ لیا تو مجھ سے فرمایا :

کیا اس شخص کو تم سے کام ہے؟

آپ نے فرمایا : کیا وہ تمہاری طرح ہی شیعہ ہے ؟

میں نے کہا : جی ہاں

آپ نے فرمایا : طواف چھوڑ دو اور اس کے ساتھ اس کے کام سے چلے جاؤ۔

میں نے کہا : چاہے طواف، طواف واجب ہو اسے چھوڑ دوں ۔



back 1 2 3 4 5 6 next