مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق



آپ نے فرمایا : ہاں

میں اس Ú©Û’ ساتھ چلاگیا اور اس کا کام کرنے Ú©Û’ بعد امام جعفر صادق  Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ہوا تو میں Ù†Û’ مومن کا حق دریافت کیا Û” آپ Ù†Û’ فرمایا:

یہ سوال چھوڑ دو اور نہ ہراؤ ۔

لیکن میں نے سوال دہرایا تو آپ نے فرمایا :

اے ابان ! کیا تم اپنی دولت اس مومن کے ساتھ بانٹ لو گے؟

اس کے بعد امام نے میری طرف دیکھا اور جوکچھ امام کی بات سن کر میں نے سمجھا تھا وہ انہوں نے میرے چہرے سے بھی پڑھ لیا تو فرمایا :

اے ابان ! کیا تم جانتے ہو کہ خدا ایثار کرنے والوں کو یاد کرتا ہے

(نوٹ، وَ یُؤثِرُونَ عَلٰی اَنفُسُھِم وَلَو کَانَ بِھِم خَصَاصَۃٌ ، وَمَن یُّوقَ شُحَّ نَفِسِہِ فَاُولٰئِکَ ھُمُ المُفلِحُونَ (سورہ حشر۔ آیت ۹)

میں نے جواب دیا: جی ہاں میں جانتا ہوں۔

آپ نے فرمایا :

تم اپنا مال اس کو بانٹ دو گے تب بھی ""صاحب ایثار"" نہیں ہوسکو گے البتہ تم اس وقت ایثار کے درجے پر پہنچو گے جب اپنا آدھا مال اس کو دے دو گے اور جو دوسرا آدھا مال تمہارے لیے رہ گیا ہے وہ بھی اس کو دے ڈالو گے ۔

(وسائل الشیعہ کتاب العج ابواب العشرہ باب ۱۲۲ حدیث ۱۶)

میں کہتا ہو کہ واقعی ہماری زندگی کی حقیقت کتنی شرم دلانے والی ہے واقعی ہمیں زیب نہیں دیتا کہ اپنے آپ کو مومن کہیں، ہم ایک وادی میں اور ایک طرف ہیں، ہمارے امام دوسری وادی میں اور دوسری طرف ہیں، وہی حالت اور رنگ بدلنے کی کیفیت جو امام کے فرمانے پر (مال بانٹنے کے سلسلے میں) ان کی ہوئی ان لوگوں کی بھی ہوگی جو یہ حدیث پڑھیں گے ۔

ہم نے اپنے آپ کو اتنا بھلا دیا ہے اور حدیث سے منہ موڑ بیٹھے ہیں جیسے یہ حدیث ہمارے لیے نہیں ہے اور ہم ایک ذمے دار انسان کی طرح کبھی اپنے نفس کو نہیں جانچتے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6