حضرت امام جعفر صادق (ع) کی اخلاقی شخصیت



 

حضرت امام جعفر صادق (ع) کی اخلاقی شخصیت

نعمت کا شکر

معاویہ بن وہب کہتے ھیں: میں مدینہ میں حضرت امام صادق علیہ السلام کے ساتھ تھا، آپ اپنی سواری پر سوار تھے، اچانک سواری سے اتر گئے، ھم بازار یا بازار کے نزدیک جانے کا ارادہ رکھتے تھے، لیکن امام علیہ السلام سجدہ میں گئے اور آپ نے ایک طولانی سجدہ کیا، میں انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے سجدہ سے سر اٹھایا، میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان! میں نے آپ کو دیکھا کہ سواری سے اترے اور سجدہ میں چلے گئے؟ فرمایا: میں اپنے اوپر خدا کی نعمت کو یاد کرنے لگا، میں نے کہا: بازار کے نزدیک ، وہ بھی رفت و آمد کی جگہ؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: کسی نے مجھے نھیں دیکھا ھے۔[1]

غیر شیعوں کی مدد

معلّیٰ بن خُنیس کہتے ھیں: حضرت امام صادق علیہ السلام ایک شب کہ جس میں ھلکی ھلکی بارش ھو رھی تھی بنی ساعدہ کے سائبان میں جانے کے لئے بیت الشرف سے باہر نکلے، میں آپ کے پیچھے پیچھے روانہ ھوا، اچانک آپ کے ہاتھ سے کوئی چیز گری، بسم الله، کہنے کے بعد آپ نے فرمایا: خداوندا! اس کو ھماری طرف پلٹا دے، میں آگے بڑھا اور آپ کو سلام کیا، امام علیہ السلام نے فرمایا: معلّیٰ! میں نے عرض کی: جی حضور، میں آپ پر قربان، فرمایا:تم بھی اس چیز کو تلاش کرو کہ اگر مل جائے تو مجھے دیدو۔

اچانک میں Ù†Û’ دیکھا کہ Ú©Ú†Ú¾ روٹیاں ھیں جو زمین پر بکھری ھوئی ھیں، میںنے انھیں اٹھایا اور امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کیا، اس وقت میں Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Û’ ہاتھوں میں روٹی کا بھرا ھوا  ایک تھیلا دیکھا، میں Ù†Û’ کہا: لائیے مجھے دیدیجئے میں اسے Ù„Û’ کر چلتا ھوں، امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: نھیں، میں اس Ú©Ùˆ Ù„Û’ جانے کا زیادہ مستحق ھوں، لیکن میرے ساتھ چلو۔

چنانچہ بنی ساعدہ کے سایبان پر پہنچے، یہاں چند لوگوں کو دیکھا جو سوئے ھوئے تھے، امام علیہ السلام نے ہر ایک شخص کے لباس کے نیچے ایک یا دو روٹیاں رکھیں اور جب سب تک روٹیاںپھونچ گئیں تووآپ واپس پلٹ آئے، میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان! کیا یہ لوگ حق کو پہچانتے ھیں؟ فرمایا: اگر وہ حق کو پہنچانتے ھوتے تو بے شک نمک کے ذریعہ (بھی) ان کی مدد کرتا۔[2]

رشتہ داروں کی مدد

ابوجعفر بن خثعمی کہتے ھیںکہ: حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھے پیسوں کی ایک تھیلی دی اور فرمایا: اسے خاندان بنی ہاشم کے فلاں شخص تک پہنچادو، لیکن اس سے یہ نہ بتانا کہ میں نے بھیجی ھے۔

ابو جعفر کہتے ھیں: میں نے وہ تھیلی اس شخص تک پہنچا دی، چنانچہ اس نے وہ تھیلی لے کر کہا: خداوندعالم اس تھیلی کے بھیجنے والے کو جزائے خیر دے، ہر سال یہ پیسے میرے لئے بھیجتا ھے اور میں سال کے آخر تک اس سے خرچ چلاتا ھوں، لیکن جعفر صادق (علیہ السلام) اتنے مال و دولت کے باوجود بھی میری کوئی مدد نھیں کرتے!۔[3]

اخلاق کی بلندی



1 2 3 4 5 6 7 next