حضرت امام جعفر صادق (ع) کی اخلاقی شخصیت



دعا اور راز و نیاز

عبد الله بن یعفور کہتے ھیں: میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام کو آسمان کی طرف ہاتھ بلند کئے ھوئے یہ دعا پڑھتے ھوئے دیکھا:

”رَبِّ لاَ تَکِلِنی اِلَی نَفِسی طَرفَةَ عَینٍ اٴبَداً لاَ اٴقَلَّ مِن ذَلِکَ وَلاَاٴکثَرَ“۔

”پروردگارا! پل بھر یا اس سے بھی کم یا اس سے زیادہ کے لئے مجھے میرے حال پر نہ چھوڑنا“۔

اور فوراً ھی آپ کی آنکھوں سے آنسوجاری ھوگئے جو آپ کی ریش مبارک تک پہنچ گئے، اس کے بعد میری طرف رخ کرکے فرمایا: اے ابن یعفور! خداوندعالم نے یونس بن متیٰ کو ایک پل کے لئے ان کے اوپر چھوڑ دیا تھا جس کا نتیجہ بہت خراب نکلا، میں نے عرض کی: کیا انھوں نے خدا کی ناشکری بھی کی تھی؟ آپ نے فرمایا: نھیں، لیکن اس حالت میں مرنا ھلاکت ھے۔[10]

مصیبت پر صبر

قتیبہ اعشی کہتے ھیںکہ: میں حضرت امام صادق علیہ السلام کے فرزند کی عیادت کے لئے آپ کی خدمت میں پہنچا، اچانک آپ کو گھر کے دروازہ پر رنجیدہ اور پریشان پایا، میں نے کہا: میں آپ پر قربان! بچہ کی حالت کیسی ھے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: خدا کی قسم! اس کی حالت بہت زیادہ پریشانی کی ھے۔

اس کے بعد امام علیہ السلام بیت الشرف میں گئے اور تھوڑی دیر بعد واپس آئے، میں نے آپ کے چہرہ پر خوشی کے آثار دیکھے اور آپ کے چہرہ پر حزن و ملال نھیں دیکھا، مجھے ایسا لگا کہ بچہ کی طبیعت صحیح ھوگئی ھے، میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان! (اب) بچہ کی کیا حالت ھے؟ آپ نے فرمایا: وہ دنیا سے گزر گیا ھے، میں نے کہا: میں آپ پر قربان! جب وہ زندہ تھا تو آپ رنجیدہ اور پریشان تھے اور اب جبکہ وہ مرچکا ھے تو آپ اس عالم میں ھیں؟ واقعہ کیا ھے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: ھم اھل بیت مصیبت سے پھلے آہ و فغان کرتے ھیں، لیکن جب قضائے الٰھی جاری ھوجاتی ھے تو اس کی قضا پر راضی ھوتے ھیں اور اس کے امر کے سامنے تسلیم رہتے ھیں۔![11]

کم عبادت پر جنت

ابو بصیر، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ھیں کہ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں طواف کر رہا تھا کہ ھمارے والد بزرگوار بھی ھمارے پاس سے گزرے جبکہ اپنی جوانی کی وجہ سے عبادت میں بہت کوشش میں تھا اور پسینہ آرہا تھا، مجھ سے فرمایا: میرے فر زند جعفر! جب خداوندعالم کسی بندے کو محبوب رکھتا ھے تو اس کو بہشت میں لے جاتا ھے اور اس کے کم عمل کو بھی قبول کرلیتا ھے۔[12]



back 1 2 3 4 5 6 7 next