حضرت امام جعفر صادق (ع) کی اخلاقی شخصیت



حاجیوں میں سے ایک شخص مدینہ میں سوگیااور جب بیدار ھوا تو اس Ù†Û’ یہ گمان کیا کہ کسی Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تھیلی چرا Ù„ÛŒ Ú¾Û’ØŒ اس تھیلی Ú©ÛŒ تلاش میں دوڑا، حضرت امام صادق علیہ السلام Ú©Ùˆ نماز پڑھتے ھوئے دیکھا اور  وہ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ نھیں پہچانتا تھا، چنانچہ وہ امام علیہ السلام سے الجھ گیا اور کہنے لگا: میری تھیلی تو Ù†Û’ اٹھائی Ú¾Û’! امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایاکہ: اس میں کیا تھا؟ اس Ù†Û’ کہا: ایک ہزار دینار، امام علیہ السلام اس Ú©Ùˆ اپنے گھر Ù„Û’ کر آئے اور اس Ú©Ùˆ ہزار دینار عطا کئے۔

لیکن جب وہ شخص اپنی جگہ پلٹ کر آیا تو اس کی تھیلی اس کو مل گئی، شرمندہ ھوکر ہزار دینار کے ساتھ امام علیہ السلام کا مال واپس کرنے کے لئے آیا، لیکن امام علیہ السلام نے وہ مال لینے سے انکار کردیا اور فرمایا: جو چیز ھم دیدیا کرتے ھیں اُسے واپس نھیں لیتے، اس نے سوال کیاکہ: یہ شخص ایسے کرم و احسان والا کون ھے؟ تو اس کو بتایا گیا کہ یہ جعفر صادق علیہ السلام ھیں، اس نے کہا: یہ کرامت ایسے ھی شخص کے لئے سزاوار ھے۔[4]

اپنی درخواست بیان کر

اشجع سلمی ، حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں آئے، (لیکن) امام علیہ السلام کو بیمار پایا، چنانچہ وہ آپ کے پاس بیٹھ گئے اور بیماری کی وجہ کے بارے میں سوال کیا، امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: مجھ سے بیماری کی وجہ معلوم نہ کرو، اپنی درخواست بیان کرو، چنانچہ اس نے اپنے اشعار میں امام علیہ السلام کی سلامتی کے لئے خدا سے دعا کی، امام علیہ السلام نے اپنے خادم سے فرمایا: کیاتمہارے پاس کوئی چیز موجود ھے؟ اس نے کہا: چار لاکھ دینار ھیں،آپ نے کہا کہ یہ سب اشجع کو دیدو۔[5]

بے نظیر مہربانی

سفیان ثَوری حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئے، انھوں نے دیکھا کہ امام علیہ السلام کے چہرے کا رنگ اڑا ھوا ھے، آپ سے اس کی وجہ معلوم کی؟ امام علیہ السلام نے فرمایا: میں ھمیشہ منع کرتا رہتا ھوں کہ اھل خانہ گھر کی چھت پر نہ جائیں، لیکن جیسے ھی گھر میں داخل ھوا تو دیکھا کہ میری کنیزوں میںسے ایک کنیز جو بچہ کی دیکھ بھال اور تربیت کی ذمہ دار تھی زینہ سے چھت کی طرف جا رھی ھے اور بچہ اس کی گود میں ھے، جیسے ھی اس نے مجھے دیکھا وہ فوراً کانپ اٹھی اور پریشان ھوگئی، چنانچہ اس کے ہاتھوں سے بچہ گرگیا اور زمین پر گر کر مرگیا، البتہ میرے چہرے کا رنگ اڑنا بچہ کی موت کی وجہ سے نھیں ھے بلکہ اس کنیز کی وجہ سے ھے جو ڈری ھوئی ھے، جبکہ امام علیہ السلام اس سے دو مرتبہ فرما چکے تھے کہ تو راہ خدا میں آزاد ھے، تجھ پر کوئی گنا ہ نھیں ھے۔![6]

اپنے سارے مسائل لوگوں سے بیان نہ کرو

مفضل بن قیس کہتے ھیں: میں حضرت امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا، میں نے امام علیہ السلام کی خدمت میں اپنی زندگی کے بعض حالات کی شکایت کی اور آپ سے دعا کی درخواست کی، امام علیہ السلام نے اپنی کنیز سے فرمایاکہ: وہ تھیلی جو ابو جعفر نے ھمیں دی تھی وہ لے کر آؤ، اور پھر مجھ سے فرمایاکہ : یہ چار سو دینار ھیں، اپنی پریشانیوں اور مشکلوں کو برطرف کرنے کے لئے خرچ کرو، میں نے عرض کی: میں آپ پر قربان! میرا پیسہ لینے کا کوئی ارادہ نھیں تھا، میں تو صرف آپ سے دعا کی درخواست کے لئے آیا تھا، فرمایا: میں تمہارے لئے دعا بھی کروں گا، لیکن جن مشکلات میں تم مبتلا ھو ان کو لوگوں سے بیان نہ کرو کہ ان کے نزدیک ذلیل و خوار ھوجاوٴگے۔[7]

مھمان کا احترام

عبد الله بن یعفور کہتے ھیںکہ: میں Ù†Û’ حضرت امام صادق علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں ایک مھمان Ú©Ùˆ دیکھا، جو بعض کاموں Ú©Ùˆ انجام دینا چاہا تو امام علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ روک دیا اور خود انجام  دیا اور فرمایا: پیغمبر اکرم (صلی الله علیه Ùˆ آله Ùˆ سلم) Ù†Û’ مھمان سے کام کرانے سے منع فرمایا Ú¾Û’Û”[8]



back 1 2 3 4 5 6 7 next