فدک کے غصب ہونے کے بعد جناب سیده کا خطبه



 

اور امر بالمعروف کو معاشرہ کی مصلحت کے لئے قرار دیا، اور والدین سے اچھے انداز میں پیش آنے کو غضب الہی سے نجات کا ذریعہ بنایا، صلہ رحمی، درازی عمر اور کثرت اولاد کا سبب ہے جبکہ قصاص سے زندگیوں کی حفاظت فرمائی، منت و نذر کی بجا آوری مغفرت الہی کا ذریعہ ہے، اور ناپ تول کے اوزاروں کو کم فروشی سے بچنے کے لئے قرار دیا ہے۔

 

شراب خوری سے بچنے کو پلیدی سے پاکیزگی کا ذریعہ قرار دیا اور کسی طرف ناروا نسبت نہ دینا تعصب سے بچنے کا سبب ہے، جبکہ چوری نہ کرنے کو پاک دامنی کا ذریعہ قرار دیا ہے اور شرک کو حرام قرار دیا تاکہ توحید پرستی خالص ہو۔

 

پس جس طرح ڈرنے کا حق ہے اللہ سے ڈرو، اور دنیا سے مسلمان ہو کر مرو اور خدائے کریم نے جن چیزوں کا حکم دیا اور جن چیزوں سے اللہ نے روکا ہے ایسے ہی اطاعت کرو، سوائے اس کے کہ فقط علماء ہی اس سے ڈرتے ہیں۔ پھر کہا۔

 

اے لوگو !جان لو کہ میں فاطمہ ہوں اور میرے باپ حضرت محمد ہیں۔ جو چیز ابتدا میں بیان کروں گی آخر میں بھی وہی کہوں گی۔ میں نے غلط نہیں کہا تھا میں نے کوئی ظلم نہیں کیا آپ کے درمیان سے پیغمبر مبعوث ہوئے۔ آپ کے رنج ان پر گراں ہوئے وہ آپ سے دلسوز تھے اور وہ مومنین پر مہربان اور لطف کرنے والے تھے۔

 

پس اگر ان کو جانتے ہو تو جان لو کہ وہ تمہاری عورتوں میں سے فقط میرے باپ ہیں اور اور تمہارے مردوں میں سے صرف میرے شوہر کے چچا زاد بھائی ہیں، یہ کتنی اچھی تکریم اور عزت ہے کہ میں ان سے نسبت رکھتی ہوں۔ انہوں نے اپنی رسالت کا آغاز ڈرانے سے کیا، اور مشرکین سے دوری اختیار کی اور ان کے سروں پر تلوار چلائی اور ان کو گردن سے پکڑا اور حکمت اور موعظ حسنہ سے اپنے پروردگار کی طرف دعوت دی۔ بتوں کو نابود کیا، کینہ سے کام لینے والوں کے سر کچل دیئے، یہاں تک کہ ان کی جمعیت پرگندہ ہو کر میدان سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next